بیساکھی میلہ کیوں منایا جاتا ہے اور سکھ مذہب میں اس کی کیا اہمیت ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
’بیساکھی‘ ہر سال اپریل کے مہینے میں منایا جانے والا ایک رنگا رنگ تہوار ہے، جو نہ صرف پنجاب کی ثقافت کا خوبصورت عکس پیش کرتا ہے، بلکہ سکھ مذہب میں بھی خاص اہمیت کا حامل ہے۔
یہ دن دراصل فصلِ ربیع کی کٹائی کی خوشی میں منایا جاتا ہے، جب کھیت سونے جیسے گیہوں سے بھر جاتے ہیں۔ کسان اس دن قدرت کے انعامات پر شکر ادا کرتے ہیں اور نئی امیدوں کے ساتھ اپنی محنت کا جشن مناتے ہیں۔
تاہم، بیساکھی صرف ایک ثقافتی جشن نہیں بلکہ سکھ برادری کے لیے ایک مقدس اور تاریخی دن بھی ہے۔ 1699ء میں اسی دن سکھ مذہب کے دسویں گرو، گُرو گوبند سنگھ جی نے آنندپور صاحب میں خالصہ پنتھ کی بنیاد رکھی۔ جس نے سکھوں کو باقاعدہ مذہبی شناخت عطا کی۔
بیساکھی میلہ ہر سال 13 یا 14 اپریل کو منایا جاتا ہے۔ جس میں شرکت کے لیے بھارت سمیت دیگرممالک سے ہزاروں غیر ملکی سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں اور بلخصوص کرتارپور،ننکانہ صاحب اور گوردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال میں حاضری دیتے ہیں۔ اس دن گردواروں میں شبد کیرتن، ارداس اور لنگر کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ عقیدت مند صبح ہی صبح گردواروں کا رُخ کرتے ہیں اور سچائی، خدمت اور بھائی چارے کے پیغام کو تازہ کرتے ہیں۔
بیساکھی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہر نئی فصل صرف زمین کا عطیہ نہیں بلکہ ایک نیا آغاز، نئی امید، اور ایک موقع ہے خود کو بہتر بنانے کا۔ یہ دن مذہبی جوش، ثقافتی ورثے اور انسانی اقدار کو ایک خوبصورت لڑی میں پرو دیتا ہے۔ بیساکھی میلہ کے رنگ ثابت کرتے ہیں کہ زبان چاہے الگ ہو، لباس جدا ہوں لیکن عقیدت اور احترام سب کو ایک ہی جگہ لا کر کھڑا کردیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
امریکا کا دورہ مکمل: پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا، امن کی اہمیت پر زور
لندن (نیوز ڈیسک) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی سفارتی وفد امریکا کا دورہ مکمل کر کے برطانیہ پہنچ گیا۔
امریکا میں وفد نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کی اور عالمی رہنماؤں، امریکی کانگریس ارکان سے ملاقاتیں کیں جہاں پاکستان نے کشمیر کے مسئلے اور خطے میں امن کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستانی وفد کے رکن فیصل سبزواری نے لندن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا مقدمہ پیش کیا اور بھارت کو ایٹمی ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھانے سے روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے بھارتی جارحیت پر بھی سوالات اٹھائے اور عالمی طاقتوں سے مداخلت کی درخواست کی۔
شیری رحمان اور خرم دستگیر خان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، جنہوں نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ بھارت بات چیت کے لیے تیار نہیں۔
بشریٰ انجم بٹ نے بتایا ہے کہ پاکستانی وفد کو امریکا میں اپنے مؤقف پر بھرپور پذیرائی ملی۔
Post Views: 3