’بیساکھی‘ ہر سال اپریل کے مہینے میں منایا جانے والا ایک رنگا رنگ تہوار ہے، جو نہ صرف پنجاب کی ثقافت کا خوبصورت عکس پیش کرتا ہے، بلکہ سکھ مذہب میں بھی خاص اہمیت کا حامل ہے۔

یہ دن دراصل فصلِ ربیع کی کٹائی کی خوشی میں منایا جاتا ہے، جب کھیت سونے جیسے گیہوں سے بھر جاتے ہیں۔ کسان اس دن قدرت کے انعامات پر شکر ادا کرتے ہیں اور نئی امیدوں کے ساتھ اپنی محنت کا جشن مناتے ہیں۔

تاہم، بیساکھی صرف ایک ثقافتی جشن نہیں بلکہ سکھ برادری کے لیے ایک مقدس اور تاریخی دن بھی ہے۔ 1699ء میں اسی دن سکھ مذہب کے دسویں گرو، گُرو گوبند سنگھ جی نے آنندپور صاحب میں خالصہ پنتھ کی بنیاد رکھی۔  جس نے سکھوں کو باقاعدہ مذہبی شناخت عطا کی۔

بیساکھی میلہ ہر سال 13 یا 14 اپریل کو منایا جاتا ہے۔ جس میں شرکت کے لیے بھارت سمیت دیگرممالک سے ہزاروں غیر ملکی سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں اور بلخصوص کرتارپور،ننکانہ صاحب اور گوردوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال میں حاضری دیتے ہیں۔ اس دن گردواروں میں شبد کیرتن، ارداس اور لنگر کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے۔ عقیدت مند صبح ہی صبح گردواروں کا رُخ کرتے ہیں اور سچائی، خدمت اور بھائی چارے کے پیغام کو تازہ کرتے ہیں۔

بیساکھی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہر نئی فصل صرف زمین کا عطیہ نہیں بلکہ ایک نیا آغاز، نئی امید، اور ایک موقع ہے خود کو بہتر بنانے کا۔ یہ دن مذہبی جوش، ثقافتی ورثے اور انسانی اقدار کو ایک خوبصورت لڑی میں پرو دیتا ہے۔ بیساکھی میلہ کے رنگ ثابت کرتے ہیں کہ زبان چاہے الگ ہو، لباس جدا ہوں لیکن عقیدت اور احترام سب کو ایک ہی جگہ لا کر کھڑا کردیتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کرتے ہیں جاتا ہے

پڑھیں:

جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے، وضو کیلئے دیے گئے پانی میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے تفصیلی پیغام میں سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔

نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔

میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔ قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔

میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔

8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • رائے عامہ
  • الہیٰ خزانہ۔۔۔ ظلم کے تقدّس کے خلاف معاصر عہد کا ایک وصیّت نامہ(1)
  • اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کا گردوارہ دربار صاحب کرتارپور کا دورہ
  • جنسی درندے، بھیڑیئے اور دین کا لبادہ
  • آنے والوں دنوں میں 5 اہم تہوار جن کا سب کو انتظار ہے
  • مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا132واں یوم پیدائش 31جولائی کو منایا جائے گا
  • پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • جنگلی حیات کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنے کے لیے آگاہی مہم جاری
  • واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میلنگ، نیشنل سرٹ نے الرٹ جاری