13 سال بعد پاک بنگلہ دیش مذاکرات کا آغاز، سیکرٹری خارجہ ڈھاکا پہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ڈھاکہ(نیوز ڈیسک)پاک بنگلہ دیش کے درمیان تیرہ سال بعد مذاکرات آج ڈھاکا میں شروع ہوں گے۔
سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ ڈھاکہ پہنچ گئی ہیں، دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹری وفود کی قیادت کریں گے، یہ مشاورتی اجلاس 13 سال بعد ہو رہا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ سیاسی مشاورت کا سلسلہ 13 سال بعد دوبارہ بحال ہونے جا رہا ہے۔ سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ گزشتہ روز ڈھاکا پہنچیں تو بنگلہ دیش کی ڈائریکٹر جنرل برائے جنوبی ایشیا عشرت جہاں نے ان کا استقبال کیا۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین مشاورتی اجلاس میں باہمی امور، علاقائی صورتحال اور دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے سے متعلق مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی جائے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان آخری سیاسی مشاورتی اجلاس 2012 میں منعقد ہوا تھا۔
اسلام آباد میں شدید ژالہ باری دوبارہ کب ہو سکتی ہے، محکمہ موسمیات نے بتادیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر عجلت میں دوحہ پہنچ گئے؛ اہم پیغام پہنچایا
اسرائیل کے دورے سے واپسی پر امریکی وزیر خارجہ اچانک دوحہ پہنچ گئے جہاں انھوں نے قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور وزیراعظم محمد بن عبد الرحمان الثانی سے ملاقاتیں کیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دورہ بہت عجلت میں ترتیب دیا گیا۔ ایک گھنٹے سے کچھ کم وقت کے لیے جاری رہنے والی اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے قطر کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے بھرپور حمایت کا وعدہ کیا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ مارکو روبیو نے امریکا اور قطر کے درمیان مضبوط دو طرفہ تعلقات کی تصدیق کی اور غزہ میں جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لانے کی کوششوں پر قطر کا شکریہ ادا کیا۔
مارکو روبیو نے اس سے قبل خود یہ کہا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے باوجود امریکا اور قطر جلد دفاعی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں گے۔
وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ قطر سے ثالث کا کردار ادا کرتے رہنے کی اپیل کریں گے جیسا وہ ماضی میں کرتے آئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر دنیا میں کوئی ایسا ملک ہے جو مذاکرات کے ذریعے جنگ کو ختم کرنے میں مدد کر سکتا ہے تو وہ صرف قطر ہے۔
مارکو روبیو کے اس دورے نے قطر کو اس بات کا یقین دلانے کی بھی کوشش ہے کہ اسرائیلی حملوں نے اس کے کلیدی اتحادی کی طرف سے خلیجی امارات کے ساتھ سکیورٹی کے وعدوں کو نقصان پہنچایا۔
خیال رہے کہ صحافیوں سے گفتگو میں قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ ان کا ملک امریکی حمایت کو سراہتا ہے لیکن یقیناً اس حملے نے ہمارے اور امریکا کے درمیان دفاعی معاہدوں کی ضرورت کو مزید تیز کر دیا۔
یاد رہے کہ ایک ہفتے قبل اسرائیل نے دوحہ میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ غزہ جنگ بندی معاہدے کی امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھے۔
اسرائیلی حملے میں حماس کی قیادت محفوظ رہی البتہ الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 6 افراد شہید ہوگئے تھے۔