واشنگٹن: امریکی ریاست کیلیفورنیا نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کے خلاف وفاقی حکومت پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ 

گورنر گیون نیوزم اور اٹارنی جنرل روب بونٹا نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ ٹرمپ کو یکطرفہ طور پر درآمدی اشیاء پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا کوئی آئینی اختیار نہیں ہے۔

یہ اب تک کا سب سے سخت قانونی ردعمل ہے جس سے امریکہ کی اندرونی معاشی سیاست میں تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ نیوزم نے اسے "ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی خودکش معاشی چال" قرار دیا۔

کیلیفورنیا، جو 40 ملین آبادی کے ساتھ امریکی معیشت کا 14 فیصد حصہ ہے، عالمی تجارت متاثر ہونے کی صورت میں اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا سکتا ہے۔ 

گورنر نیوزم نے کہا کہ "ٹرمپ کی معاشی پالیسیاں نہ صرف کاروباروں کو نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ ان ووٹروں کو بھی متاثر کر رہی ہیں جنہوں نے ان پر اعتماد کیا۔"

ٹرمپ نے بین الاقوامی تجارتی توازن کو بہتر بنانے کے نام پر پہلے میکسیکو، کینیڈا، اور پھر درجنوں ممالک پر بھاری ٹیرف لگا دیے، جن میں اتحادی بھی شامل تھے۔ ان اقدامات نے عالمی اسٹاک مارکیٹ کو شدید نقصان پہنچایا، اور کھربوں ڈالر کی قدر ختم ہوگئی۔

کیلیفورنیا کے مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹرمپ نے International Emergency Economic Powers Act کو غلط استعمال کیا، جب کہ ٹیرف عائد کرنے کا اختیار صرف کانگریس کو حاصل ہے۔

اٹارنی جنرل روب بونٹا نے کہا، "ٹرمپ قانون سے بالاتر نہیں ہیں، ہم عدالت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ آئین کی حفاظت کرے۔"

ادھر وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے مقدمے کو سیاسی چال قرار دیتے ہوئے کہا کہ "نیوزم اپنے ریاست کے مسائل چھوڑ کر صدر ٹرمپ کی قومی تجارتی اصلاحات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹرمپ کی

پڑھیں:

ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان

اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ “فری انرجی مارکیٹ پالیسی” آئندہ دو ماہ میں حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا عمل مستقل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے عالمی بینک کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان و پاکستان، جناب عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔

وزیر توانائی نے بتایا کہ نئے ماڈل CTBCM (Competitive Trading Bilateral Contract Market) کے تحت ملک میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی، جس میں “وِیلنگ چارجز” اور دیگر ضروری میکانزم شامل کیے جا رہے ہیں۔ اس نظام کے تحت حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس منتقلی کا عمل بتدریج اور جامع حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا تاکہ بجلی کے نظام میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔

ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی جاری توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری اقدامات، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس تبدیلی میں بھرپور کردار ادا کریں۔

عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے پاکستان کے توانائی شعبے میں جاری اصلاحات کو قابلِ تحسین قرار دیا اور کہا کہ توانائی کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کی بنیاد ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ اپنی شراکت داری جاری رکھے گا۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عالمی بینک پاکستان کے لیے ایک پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کی تشکیل میں بھرپور تعاون فراہم کرے گا۔

آخر میں وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو توانائی اصلاحات پر مبنی جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مستحکم ہو گی۔

صارفین کے لیے “فری انرجی مارکیٹ” کے ممکنہ فوائد:
صارفین کو مختلف بجلی فراہم کنندگان میں سے مسابقتی نرخوں پر بجلی خریدنے کی آزادی ہوگی۔
مارکیٹ میں مسابقت بڑھنے سے بجلی کی قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے۔

نجی کمپنیاں بہتر سروس فراہم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گی، جس سے کسٹمر سروس، بلنگ کا نظام اور شکایات کے ازالے میں بہتری آئے گی۔

صنعتیں اپنی ضروریات اور استعمال کے مطابق سستا اور مستحکم توانائی معاہدہ کر سکیں گی، جو برآمدات اور پیداواری لاگت پر مثبت اثر ڈالے گا۔

صارفین سولر، ونڈ یا دیگر گرین انرجی ذرائع سے بجلی خریدنے کے آپشنز کو ترجیح دے سکیں گے، جس سے ماحول دوست توانائی کو فروغ ملے گا۔
جن گھریلو یا صنعتی صارفین کے پاس سولر پینل نصب ہوں گے، وہ بجلی فروخت بھی کر سکیں گے، جس سے آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔
جب حکومت بجلی خریدنا بند کرے گی، تو اس پر موجود گردشی قرضوں (circular debt) کا دباؤ کم ہوگا، جس کا بالآخر فائدہ صارفین کو مستحکم نظام کی صورت میں ملے گا۔

Post Views: 9

متعلقہ مضامین

  • مظفرگڑھ: 15 سالہ لڑکے سے مبینہ بدفعلی، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج
  • امیگریشن قوانین کی مخالفت، میئر نیویارک اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ
  • خاتونِ اول کے مرد ہونے کا دعویٰ کرنے پرپوڈکاسٹر کیخلاف مقدمہ
  • ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • فرانسیسی خاتون اول سے متعلق دعویٰ امریکی پوڈکاسٹر کو مہنگا پڑگیا، صدر نے مقدمہ کر دیا
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر