قید تنہائی میں رکھنے سے عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
بانی چیئرمین تحریک انصاف علیمہ خان نے کہا ہے کہ انہیں آج بھی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی نہ ان کے وکلا کو ملنے کی اجازت ملی، قید تنہائی میں رکھنے سے عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ ہم سے کہا گیا تھا کہ آج عمران خان سے ملاقات کروائی جائے گی، ہم سے جھوٹ بولا گیا کیوں کہ آج بھی عمران خان سے ملنے نہیں دیا جارہا۔’ملاقات کا دن منگل کا تھا، تاہم ہمیں کہا گیا کہ آج آپ چلے جائیں ہم آپ کی ملاقات جمعرات کو کروائیں گے، وہ جھوٹ بول رہے ہیں، عدالتی حکم بھی نہیں مان رہے ہیں، عمران خان کو قید تنہائی میں کیوں رکھ رہے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات نہ ہونے تک علیمہ خان کا اڈیالہ جیل کے باہر بیٹھنے کا اعلان
علیمہ خان نے کہا کہ ہمیں اپنی فکر نہیں ہے کہ ہمیں عمران خان سے ملنے کیوں نہیں دیا جارہا، ہمیں فکر ہے کہ قید تنہائی میں رکھنے سے عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے، عمران خان سے نہ ڈاکٹر مل رہے ہیں نہ ان کی بچوں سے ملاقات ہورہی ہے اور نہ ہمیں ملنے دیا جارہا ہے۔
"انہوں نے ہم سے جھوٹ بولا تھا، آج بھی ہماری ملاقات نہیں کروائی جا رہی" علیمہ خان کی اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو@Aleema_KhanPK #RestoreAccessToImranKhan pic.
— PTI (@PTIofficial) April 17, 2025
انہوں نے کہا کہ ہفتے میں ایک بار عمران خان سے وکلا نے ملاقات کرنی ہوتی ہے، جنہوں نے کیسز پر مشاورت کرنی ہوتی ہے، ان کو باہر بٹھا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جو لوگ عمران خان سے ملنا چاہتے ہیں انہیں نہیں ملنے دیا جارہا، علیمہ خان
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کے لیے جو گیٹ کے باہر کھڑے ہوتے ہیں، آئندہ جس نے ملنا ہے ملے لیکن جب وکلا نے ملنا ہوتا ہے تو کوئی اندر نہ جائے چاہے ایجنسیوں والے زبردستی آپ کو اندر بھیج رہے ہوں۔
’ایک وکیل نے اپنی قربانیوں کی باتیں کیں اور ایک وکیل نے شکایتیں کیں‘’ آج ہمیں اس بات پر بڑا غصہ ہے کیوں کہ انہوں نے آدھا گھنٹہ خود تو عمران خان کا وقت لے لیا، 12 سے 13 منٹ عمران خان نے بات کی، پیچھے رہ گئے 12 منٹ، اس دوران ایک وکیل نے اپنی قربانیوں کی باتیں کیں اور ایک وکیل نے شکایتیں لگائیں، سلمان صفدر جو عمران خان کے وکیل ہیں ان کا وقت آیا تو پولیس والوں نے ان کو اٹھا دیا، سلمان صفدر چیف جسٹس سپریم کورٹ کے پاس بھی گئے کہ ان کو ملنے نہیں دیا گیا، انہوں نے کیسز پر مشاورت کرنی تھی، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ مل سکتے ہیں، جیل انتظامیہ نے چیف جسٹس کی بات بھی نہیں سنی۔‘
’کون لوگ ہیں جو سلمان اکرم راجا کو متنازعہ بنا رہے ہیں‘انہوں نے کہا کہ سلمان اکرم راجا کا تماشا بنایا جارہا ہے کیوں کہ ہماری فیملی ان پر اعتبار کررہی ہے، وہ آج سے نہیں 13،14 سال سے ہمارے وکیل ہیں، وہ شوکت خانم کے کیسز لڑتے ہیں، انہوں نے سائفر کیس میں بھی ہمارا بڑا ساتھ دیا، عمران خان نے سلمان اکرم راجا کو اعتماد کی بنیاد پر پارٹی کا سیکریٹری جنرل بنایا تھا، یہ کون لوگ ہیں جو ہمارے وکلا کو متنازعہ بنارہے ہیں، آپ اپنی سیاست سائیڈ پر رکھیں، یہ ہمارے وکیل ہیں، سلمان اکرم راجا اور ظہیر عباس کو عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا، علیمہ خان کی پھر طلبی
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان وکلا کی ملاقات کے دن صرف وکلا ملیں، باقی لوگ ضرور ملیں جا کر، کسی اور وقت شکایتیں لگائیں، ان کے جیل سے باہر آنے کا انتظار کریں اگر وکلا عمران خان سے ملاقات نہیں کریں گے تو 300 سے زائد کیسز کیسے ہینڈل ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا علیمہ خان عمران خان ملاقاتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل پی ٹی ا ئی سلمان اکرم راجا علیمہ خان ملاقات عمران خان سے ملاقات علیمہ خان نے کہا سلمان اکرم راجا قید تنہائی میں ایک وکیل نے اڈیالہ جیل دیا جارہا نے کہا کہ انہوں نے نہیں دیا رہے ہیں کے باہر خان کی
پڑھیں:
علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے، عمران خان کے جیل مسائل سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرحت جبین رانا نے علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں ہراساں کیے جانے کے خلاف دائر دو الگ الگ درخواستوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ علیمہ خان پر انڈہ پھینکنے والی خاتون اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ درخواست گزار کے مطابق واقعے کے وقت صدر بیرونی پولیس کے ایس ایچ او اور سب انسپکٹر اعزاز موقع پر موجود تھے، جنہوں نے حملہ آور خاتون کو بھگا دیا۔
خیبرپختونخوا پولیس کا سوشل میڈیا پر فحش ویڈیو ز شیئرکرنے والوں کیخلاف کریک ڈاون جاری
درخواست میں کہا گیا کہ علیمہ خان اور ان کی فیملی کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور متعلقہ پولیس اہلکاروں کی مبینہ پشت پناہی سے حملہ آور فرار ہوئی۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ حملہ آور خاتون، اس کے سہولت کاروں اور ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
دوسری درخواست میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں مبینہ طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر جیل سپرنٹنڈنٹ غفور انجم اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سبطین انہیں ہراساں کرتے ہیں۔
اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
درخواست میں کہا گیا کہ مریم نواز اپنی تقاریر میں متعدد بار کہہ چکی ہیں کہ ’’عمران خان میرے کنٹرول میں ہے۔‘‘
مزید کہا گیا کہ عمران خان کو روزانہ 22 گھنٹے آئیسولیشن میں رکھا جاتا ہے، سیل میں بجلی بند رہتی ہے، اور انہیں جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔ درخواست گزار نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کو جیل قوانین کے مطابق سہولیات اور سیکیورٹی دی جائے۔
درخواست میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ جیل کے باہر عمران خان کی بہنوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، اور انہیں گرفتار کر کے رات گئے ویران جگہوں پر چھوڑا جاتا ہے، جو کہ ایک سنگین سیکیورٹی رسک ہے۔
ویڈیو: "اگر تم مرد ہو تو مجھے طلاق دو" عورت کے اس جملے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟
درخواست میں اے ایس پی زینب، ایس ایچ او اعزاز، ایس ایچ او ثاقب، اور جیل چوکی انچارج سب انسپکٹر سلیم کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور ان سب کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی گئی۔
سماعت کے دوران، سرکاری پراسیکیوٹر نے دونوں درخواستوں کو عدالتی وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کی استدعا کی۔ پراسیکیوٹر کا مؤقف تھا کہ جیل سے متعلق شکایات کے لیے متعلقہ فورمز اور ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد دونوں درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
مزید :