مالدیپ: سپریم کورٹ ججوں کو ’انتقامی کارروائی‘ کا نشانہ بنانے پر تشویش
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 اپریل 2025ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے مالدیپ میں مبینہ طور پر ایک آئینی ترمیم کا عدالتی جائزہ روکنے کے لیے سپریم کورٹ کے تین ججوں کے خلاف انضباطی کارروائی اور ان کی معطلی پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں متعارف کرائی جانے والی یہ ترمیم سیاسی وفاداری تبدیل کرنے والے ارکان پارلیمںٹ کے خلاف اقدامات کی سفارش کرتی ہے۔
ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے جج آزمیرالدا طاہر، حسنو السعود اور محاذ علی ظاہر نے اس ترمیم کا ازسرنو جائزہ لینا تھا۔ Tweet URLججوں اور وکلا کی آزادی پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار مارگریٹ سیٹرتھ ویٹ نے کہا ہے کہ اس اقدام کا بظاہر مقصد آئینی ترمیم کے عدالتی جائزے کو روکنا ہے۔
(جاری ہے)
ججوں پر 'نااہلی' کا الزام25 فروری کو ملکی پارلیمنٹ نے ایک قانون کی منظوری دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے بینچ میں ارکان کی تعداد سات سے کم کر کے پانچ کر دی تھی اور جوڈیشل سروس کمیشن (جے ایس سی) کو کہا تھا کہ وہ نااہلی کی بنا پر سپریم کورٹ کے بینچ سے معزول کیے جانے کے لیے ججوں کے نام تجویز کرے۔
خصوصی اطلاع کار کا کہنا ہے کہ 26 فروری کو ملک کے انسداد بدعنوانی کمیشن کے صدر نے 'جے ایس سی' کو بتایا تھا کہ وہ تین ایسے ججوں کے خلاف نامعلوم افراد کی جانب سے دی گئی درخواستوں پر کارروائی کر رہے ہیں جنہوں نے اس ترمیم پر ابتدائی غوروخوض کے دوران اس کے خلاف زوردار موقف اختیار کیا تھا۔
'جے ایس سی' نے ان تینوں ججوں کو معطل کر کے ان کے خلاف الگ انضباطی کارروائی شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔ ان میں سے ایک جج نے بطور احتجاج عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
عدلیہ کی آزادی میں مداخلتمارگریٹ سیٹرتھ ویٹ کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین ججوں کے خلاف یہ اقدامات بظاہر اس اصول کی خلاف ورزی ہیں کہ ججوں کے خلاف ضابطہ اخلاق کی سنگین پامالی یا واضح نااہلی کی بنا پر ہی انضباطی کارروائی ہو سکتی ہے۔
ایسی کارروائی قانون کے مطابق معروضی اور منصفانہ طریقے سے ہونی چاہیے۔ ججوں پر معطلی، انضباطی کارروائی اور تحقیقات کا دباؤ عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کے مترادف ہو سکتا ہے۔مارگریٹ سیٹرتھ ویٹ کا کہنا ہے کہ انہیں دو ججوں کی جانب سے اپنے منتخب کردہ وکیل کو انضباطی کارروائی کے دوران بولنے کی اجازت نہ دیے جانے اور اس کارروائی کو خفیہ رکھے جانے کی اطلاعات پر بھی سخت تشویش ہے۔
خصوصی اطلاع کار ان الزامات پر مالدیپ کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کارغیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انضباطی کارروائی خصوصی اطلاع کار سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف اقوام متحدہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: بانجھ پن پر مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان و نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے نان و نفقہ کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے درخواست گزار صالح محمد کے رویے پر اظہار برہمی کیا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان و نفقہ روکنے کی وجہ نہیں، خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے، شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی، پہلی بیوی کے حق مہر اور نان و نفقہ سے انکار کیا، عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ میں بہنوں کو جائیداد میں حصہ دینے سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے، بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے، خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔
خیال رہے کہ مذکورہ مقدمہ مہناز بیگم کے نان و نفقہ، مہر اور جہیز کی واپسی سے متعلق تھا، شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا۔