City 42:
2025-09-18@21:30:29 GMT

آج گُڈ فرائیڈے ہے

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

سٹی42: آج  گڈ فرائیڈے  ہے۔ مسیحی عقیدہ کے مطابق آج دنیا کے مسیحی سیدنا حضرت عیسیٰ المسیح کے بنی نوع انسان کی نجات کی خاطر صلیب پر جان دینے  کی یاد منا رہے ہیں۔
گڈ فرائیڈے کو دنیا بھر میں مسیحی کمیونٹیز میں مقامی ثقافتوں کے زیر مختلف مذہبی رسومات کے ساتھ  منایا جاتا ہے. ایک چیز دنیا بھر میں گڈ فرائیڈے کے اجتماعات میں  یکساں ہے جو یسوع مسیح کے انسانوں کی نجات کے لئے دکھ سہنے کا دکھ  بھرا ادراک ہے۔

حکمرانوں کے معیشت کی ترقی کے دعوے کھوکھلے ہیں:جمشید اقبال چیمہ

آج کے روز مسیحی صلیب  پر یسوع ناصری کے بنی نوع انسان کی نجات کے لئے ادا کئے  کفارہ کے انجیلوں میں درج واقعات کو یاد کرتے ہیں۔

اجتماعات میں پاسٹر اور فادر  ان واقعات کو گہرے تجزیہ کے ساتھ بیان کرتے ہیں؛ حضرت یسوع المسیھح کے آخری سات کلمات کا بیان کیا جاتا ہے اور صلیب پر دی گئی قربانی کے فلسفہ کی تشریح کی جاتی ہے۔ 
گڈ فرائیڈے ہر سال ایسٹر سنڈے سے پہلے والے جمعہ کو ہوتا ہے۔

بائیومیٹرک  کروانے کی ڈیڈلائن، عازمین حج کیلئے اہم خبر

اس روز  انجیلوں کے مطابق سیدنا یسوع المسیح کو یروشلیم کے رومی گورنر کے حکم پر شہر سے باہر لے جا کر کلوری کی پہاڑی کے دامن میں کھلی جگہ ہر  ہاتھ پاؤں میں کیلیں گاڑ کرصلیب پر چڑھا دیا گیا تھا۔
 دنیا بھر کے مسیحی ایمانداروں کے لیے آج کا جمعہ بہت زیادہ مذہبی اور ثقافتی اہمیت رکھتا ہے۔ مسیحی روایت کے اندر اس دن کے گہرے معانی ہیں۔ یہ دراصل گہرے دکھ  اور سوگ  کے ساتھ ساتھ  نئی روحانی زندگی کی ضرورت کے ادراک کا دن ہے۔

ٹاؤن شپ میں کے ایف سی پر  پٹرول بم حملہ،  فوٹیج منظرِ عام پر آ گئی

  
 

گڈ فرائیڈے کی تاریخ ہر سال بدلتی ہے
گڈ فرائیڈے ہر سال مختلف تاریخوں پر آتا ہے، جس کا تعین قمری کیلنڈر سے ہوتا ہے۔ 2024 میں گڈ فرائیڈے 29 مارچ کو آیا  تھا، آج 18 اپریل کو دنیا بھر میں گڈ فرائیڈے ہے۔

 یہ تاریخ روایتی حساب سے مطابقت رکھتی ہے، اسے یسوع مسیح کی مصلوبیت کے دن مانا جاتا ہے۔گڈ فرائیڈے کی تاریخی جڑیں یسوع مسیح کی مصلوبیت کے متعلق واقعات سے جڑی ہیں،یہ واقعہ مسیحی الٰہیات میں ایک اہم لمحہ ہے۔ 
 

ٹرین کی زد میں آکر دو لڑکیاں جاں بحق

 "گڈ فرائیڈے" میں اصطلاح 'گڈ' کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کسی مثبت یا خوشگوار واقعہ کو ظاہر کرنے کے بجائے 'مقدس' یا 'متقی' کے قدیم معنی سے نکلا ہے، یعنی یہ مسیحی تعلیم میں جمعہ باقی دنوں  جیسا نہیں بلکہ تقدس سے بھرا ایک دن ہے۔

صدیوں سے، مسیحی گڈ فرائیڈے کو سوگ، سنجیدگی اور غور و فکر کے دن کے حیثیت سے گزارتے ہیں۔   یہ یسوع کی قربانی کی موت کی یاد  کے طور پر کام کرتا ہے، جسے انسانیت کے گناہوں کا کفارہ سمجھا جاتا ہے، اور  اسےساتھ ہی خدا کی محبت اور بخشش کا مظہر بھی سمجھا جاتا ہے ۔ 
 

گاڑیوں کی فروخت میں 46.

01 فیصد اضافہ

اس خاص جمعہ کے دن کی اہمیت

گڈ فرائیڈے کا یہ دن  یسوع المسیح کی زمینی خدمت کے خاتمے اور انسانیت کی خاطر مصائب اور موت سے گزرنے کے لیے ان کی رضامندی کی علامت ہے۔ عیسائیوں کے لیے، گڈ فرائیڈے خدا کی محبت کی گہرائی اور مسیح کی قربانی کی وسعت پر غور کرنے کا وقت ہے۔

گڈ فرائیڈے کو دنیا بھر میں مختلف مذہبی رسومات اور رسوم و رواج کے ذریعے منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں سبھی گرجا گھروں میں خصوصی رسمی عبادات ہوتی ہیں تاہم بڑے گرجا گھروں میں خصوی سروسز  کا انعقاد کیا جاتا ہے جہاں صبح سے سہ پہر تک علما  یسوع کی تصلیب کے واقعات، ان کے آخری کلمات کی تشریح کرتے ہیں۔ اس طویل مجلس میں  گیت، عبادات، دعائیں، حمدیہ کلام بھی شامل ہوتے ہیں۔  کچھ مسیحی فرقے  آج کےے روز جلوس بھی نکالتے ہیں۔  

  
 

گڈ فرائیڈے کے ادب، فن اور ثقافت پر اثرات

اپنی مذہبی اہمیت کے علاوہ، گڈ فرائیڈے کی ثقافتی اور تاریخی اہمیت بھی ہے۔ اس دن کی رسموں اور مجالس نے فن، ادب اور موسیقی کے بے شمار کاموں پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں، جن میں مصائب، نجات اور حیاتِ نو ، نجات اور امید کے موضوعات کو دکھایا گیا ہے۔ گڈ فرائیڈے کا گہرا اثر نہ صرف مسیحی برادری میں بلکہ دنیا بھر میں متنوع ثقافتی اور فنکارانہ تاثرات میں بھی جھلکتا ہے۔

Waseem Azmet

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: دنیا بھر میں مسیح کی جاتا ہے

پڑھیں:

مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں

مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال


اللہ تعالیٰ نے اپنی لامحدود حکمت سے انسانی جسم کو غیر معمولی قوتِ مدافعت عطا کی ہے۔ جب گوشت یا ہڈی زخمی ہو جاتی ہے تو فطرت خود اس کے علاج کو آتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ زخم بھر جاتے ہیں۔ مگر ایک اور قسم کے زخم بھی ہیں—وہ جو روح پر لگتے ہیں—یہ طویل عرصے تک ناسور بنے رہتے ہیں، بے قراری اور بے سکونی پیدا کرتے ہیں اور چین چھین لیتے ہیں۔ آج بھارتی حکمران اور ان کے فوجی سربراہان اسی کیفیت کے اسیر ہیں، کیونکہ پاکستان کی 9 اور 10 مئی 2025 کی بھرپور جواب دہی کے نشان آج بھی ان کے حافظے میں سلگتے ہیں۔ ان دنوں کی تپش ماند نہیں پڑی اور اسی کرب میں وہ اپنی کڑواہٹ کھیل کے میدانوں تک لے آئے ہیں۔


حالیہ پاک-بھارت میچ جو ایشین کپ کے دوران متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا، محض ایک کرکٹ میچ نہ تھا بلکہ ایک ایسا منظرنامہ تھا جس پر بھارت کی جھنجھلاہٹ پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ ان کی ٹیم کا رویہ اور خاص طور پر ان کے کپتان کا طرزِ عمل اس حقیقت کو آشکار کرتا رہا کہ انہوں نے کھیل کی حرمت کو سیاست کی نذر کر دیا ہے۔ جہاں کرکٹ کا میدان نظم و ضبط، کھیل کی روح اور برابری کے مواقع کی خوشی کا مظہر ہونا چاہیے تھا، وہاں بھارت کی جھنجھلاہٹ اور نفرت نے اسے سیاسی اظہار کا اسٹیج بنا ڈالا۔ کپتان کا یہ طرزِ عمل محض اسٹیڈیم کے تماشائیوں کے لیے نہیں بلکہ دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں دیکھنے والوں کے لیے حیرت انگیز اور افسوس ناک لمحہ تھا۔


جب میدانِ جنگ میں کامیابی نہ ملی تو بھارتی حکمرانوں نے اپنی تلخی مٹانے کے لیے بزدلانہ اور بالواسطہ ہتھکنڈے اپنانے شروع کر دیے۔ ان میں سب سے بڑا اقدام آبی جارحیت ہے، ایسی جارحیت جس میں نہ انسانیت کا لحاظ رکھا گیا نہ عالمی اصولوں کا۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ہوس میں بھارتی حکمران اپنے ہی مشرقی پنجاب کے بڑے حصے کو ڈبونے سے بھی باز نہ آئے، جہاں اپنے ہی شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔ یہ انتقام صرف پاکستان سے نہ تھا بلکہ اس خطے میں آباد سکھ برادری سے بھی تھا، جس کی آزادی کی آواز دن بہ دن دنیا بھر میں بلند تر ہو رہی ہے۔


یہ غیظ و غضب صرف اندرونی جبر تک محدود نہیں رہا۔ دنیا بھر میں بھارتی حکومت نے سکھوں کو بدنام کرنے، ان کی ڈائسپورا کو کمزور کرنے اور ان کے رہنماؤں کو خاموش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ سکھ دانشوروں اور کارکنوں کے قتل اب ڈھکی چھپی حقیقت نہیں رہے، بلکہ ان کے پیچھے بھارتی ہاتھ کا سایہ صاف دکھائی دیتا ہے۔ اسی دوران بھارت کی سرپرستی میں دہشت گرد پاکستان میں خونریزی کی کوششیں کر رہے ہیں، جن کے ٹھوس ثبوت پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ دنیا کب تک ان حرکتوں سے آنکھیں بند رکھے گی، جب کہ بھارت اپنی فریب کاری کا جال ہر روز اور زیادہ پھیلا رہا ہے۔


اپنے جنون میں بھارتی حکمرانوں نے ملک کو اسلحہ کی دوڑ کی اندھی کھائی میں دھکیل دیا ہے، جہاں امن نہیں بلکہ تباہی کے آلات ہی ان کی طاقت کا ماخذ ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی یہ خواہش، خواہ اپنی معیشت اور عوام کے مستقبل کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے، انہیں خطرناک حد تک لے جا چکی ہے۔ لیکن جہاں کہا جاتا ہے کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے، وہاں پاکستان نے ہمیشہ اصولوں کو پیشِ نظر رکھا ہے۔ ہمسایہ ملک کے برعکس پاکستان نے جنگ میں بھی انسانیت کو ترک نہیں کیا۔ 9 اور 10 مئی کو دکھائی گئی ضبط و تحمل خود اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے۔


یہی وہ فرق ہے جو دنیا کو پہچاننا چاہیے؛ ایک قوم جو انتقام میں مدہوش ہے اور دوسری جو وقار اور ضبط کے ساتھ کھڑی ہے۔ تاہم بیرونی دنیا کی پہچان ہمیں اندرونی طور پر غافل نہ کرے۔ آج بھارت بے قراری اور کڑواہٹ کے ساتھ دیوار پر بیٹھا ہے اور موقع ملتے ہی پاکستان کو نقصان پہنچانے سے دریغ نہیں کرے گا، چاہے کھلی جارحیت ہو، خفیہ کارروائیاں، پروپیگنڈہ یا عالمی فورمز پر مکاری۔


لہٰذا پاکستان کو چوکنا رہنا ہوگا۔ آگے بڑھنے کا راستہ قوت، حکمت اور اتحاد کے امتزاج میں ہے۔ سب سے پہلے ہماری دفاعی تیاری ہر وقت مکمل رہنی چاہیے۔ تاریخ کا سبق یہی ہے کہ کمزوری دشمن کو دعوت دیتی ہے، جب کہ تیاری دشمن کو روک دیتی ہے۔ ہماری مسلح افواج بارہا اپنی بہادری ثابت کر چکی ہیں، مگر انہیں جدید ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس اور سائبر صلاحیتوں سے مزید تقویت دینا ہوگا۔


دوسرا، پاکستان کو اپنی اندرونی یکجہتی مضبوط کرنی ہوگی۔ کوئی بیرونی دشمن اس قوم کو کمزور نہیں کر سکتا جس کے عوام مقصد اور روح میں متحد ہوں۔ سیاسی انتشار، فرقہ واریت اور معاشی ناہمواری دشمن کو مواقع فراہم کرتی ہے۔ ہمیں ایسا پاکستان تعمیر کرنا ہوگا جہاں فکری ہم آہنگی، معاشی مضبوطی اور سماجی ہم آہنگی ہماری دفاعی قوت جتنی مضبوط ہو۔


تیسرا، پاکستان کو دنیا کے پلیٹ فارمز پر اپنی آواز مزید بلند کرنی ہوگی۔ نہ صرف بھارتی جارحیت کو بے نقاب کرنے کے لیے بلکہ اپنی امن پسندی اور اصولی موقف کو اجاگر کرنے کے لیے بھی۔ دنیا کو یاد دلانا ہوگا کہ پاکستان جنگ کا خواہاں نہیں لیکن اس سے خوفزدہ بھی نہیں۔ ہماری سفارت کاری ہماری دفاعی طاقت جتنی ہی تیز ہونی چاہیے تاکہ ہمارا بیانیہ سنا بھی جائے اور سمجھا بھی جائے۔
آخر میں، پاکستان کو اپنی نوجوان نسل پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی، جو کل کے اصل محافظ ہیں۔ تعلیم، تحقیق، جدت اور کردار سازی کے ذریعے ہم ایسا پاکستان تعمیر کر سکتے ہیں جو ہر طوفان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ بھارت اپنی نفرت میں ڈوب سکتا ہے مگر پاکستان کا مستقبل امید، ترقی اور اللہ تعالیٰ پر ایمان میں پیوست ہونا چاہیے۔


مئی 2025 کے زخم بھارت کو ضرور ستائیں گے، مگر وہ ہمیں یہ اٹل حقیقت یاد دلاتے رہیں گے کہ پاکستان ایک ایسی قوم ہے جسے جھکایا نہیں جا سکتا۔ اس کے عوام نے خون دیا، صبر کیا اور پھر استقامت سے کھڑے ہوئے۔ ہمارے دشمن سائے میں سازشیں بُن سکتے ہیں، لیکن پاکستان کے عزم کی روشنی ان سب پر غالب ہے۔ آگے بڑھنے کا راستہ واضح ہے: چوکسی، اتحاد اور ناقابلِ شکست ایمان۔ پاکستان کے لیے ہر چیلنج ایک یاد دہانی ہے کہ ہم جھکنے کے لیے نہیں بلکہ ہر حال میں ڈٹ جانے کے لیے بنے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، وصول شدہ 30لاکھ درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت انقلاب – مشن نور ایکو ٹورازم اپنے بہترین مقام پر: ایتھوپیا کی وانچی, افریقہ کے گرین ٹریول کی بحالی میں آگے جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے! کالا باغ ڈیم: میری کہانی میری زبانی قطر: دنیا کے انتشار میں مفاہمت کا مینارِ نور وہ گھر جو قائد نے بنایا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اماراتی پولیس کا جعل سازوں سے محتاط رہنے کا انتباہ
  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • دنیا کی سب سے بڑی پیزا پارٹی کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
  • کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر
  • ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟
  • ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت