محکمہ تعلیم بلوچستان کا 29 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں واپس لانے کا عزم، 372 غیر حاضر اساتذہ نوکری سے فارغ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
بلوچستان میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے حکومت بلوچستان نے اقدامات کا سلسلہ شروع کردیا ہے، تعلیم سے محروم بچوں کو اسکول لانے اور غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائیوں کا عمل بھی تیز کردیا گیا۔
اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈیویلپمنٹ، مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن منیر احمد نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سال 2024 میں ایجوکیشن فیلڈ آفیسرز کی جانب سے مانیٹرنگ عمل میں لائی گئی، جس میں طلبا کی اسکولوں میں موجودگی، اسکولوں کی حالت، اساتذہ کی دستیابی سمیت دیگر امور زیر غور رہے۔
’یہ پہلی مرتبہ ہے کہ تمام اسکولوں کی مکمل مانیٹرنگ کی گئی۔ اس دوران عملے کی جانب سے 15270 اسکولوں میں 27490 دورے کیے گئے، ان دوروں کے دوران ہمارے 6125 اساتذہ غیر حاضر پائے گئے۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاک چائنا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹیٹیوٹ، بلوچستان میں تعلیمی انقلاب کی کلید
منیر احمد کے مطابق غیر حاضر اساتذہ کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے 162 کو وارننگ دی گئی، 2153 کو جواب دہی کا کہا گیا، 1124 کو شو کاز نوٹس جاری کیے گئے، 266 کو معطل جبکہ 3273 کی تنخواہیں کاٹی گئیں جبکہ 372 اساتذہ کو نوکری سے برخاست کیا گیا۔
منیر احمد نے بتایا کہ موجودہ تعلیمی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے، ملک بھر میں 2 کروڑ 62 لاکھ بچے جبکہ بلوچستان میں 29 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
’وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر صوبے میں اسکولوں سے باہر بچوں کو اسکولوں تک لانے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے لیے ہم نے 2 لاکھ 10 ہزار بچوں کو اسکول لانے کا ہدف مقرر کیا جس کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔‘
مزید پڑھیں: بلوچستان حکومت کا ایک سال: وزرا کے بلند و بانگ دعوے، تجزیہ کاروں نے پول کھول دیا
ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کے مطابق یہ ٹیمیں ایک سال کے دوران 2 لاکھ 26 ہزار 563 طلبا کو اسکول لانے میں کامیاب ہوئیں۔ ’ہمیں امید ہے کے رواں ماہ کے اختتام تک ہم ڈھائی لاکھ بچوں کو اسکول لانے میں کامیاب ہو جائیں گے، اس دوران جہاں وزیر تعلیم راحیلہ درانی اور محکمہ تعلیم نے دن رات کوششیں کیں وہیں یونیسف کے تعاون کے بغیر یہ سب ناممکن ہوتا۔‘
ڈائریکٹر نظامت اسکولز اختر محمد کھیتران نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کے تعلیمی نظام میں کئی مسائل موجود تھے لیکن محکمہ تعلیم کی کاوشوں اور یونیسف کے مشکور ہیں جنہوں نے بلوچستان میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے میں احسن قردار ادا کیا۔
’دراصل بلوچستان میں بڑے پیمانے پر بچے سکولوں سے باہر ہیں جس کی کئی بنیادی وجوہات ہیں جن میں ایک وجہ فاصلے کا زیادہ ہونا سب سے بڑی وجہ تھا،جس پر قابو پانے کے لیے ہم نے صوبے بھر کے لیے 140 بسیں منگوائی ہیں جن میں سے 5 آچکی ہیں جبکہ باقی مرحلہ وار پہنچ جائیں گی۔‘
مزید پڑھیں: بلوچستان کے ضلع آواران میں 12 سال سے بند اسکول کھل گیا
اختر محمد کھیتران کے مطابق گزشتہ 5 سے 6 سال تک اساتذہ کی بھرتیوں کا معاملہ زیر التوا تھا، تاہم آئندہ دنوں میں 8 سے ساڑھے 8 ہزار اساتذہ کی تعیناتی کا عمل مکمل ہو جائے گا۔ ’ماضی میں اکثر کتابیں آدھے سال بعد اسکولوں تک پہنچتی تھیں لیکن اس بار تعلیمی سال شروع ہوتے ہی تمام اسکولوں میں کتابیں دستیاب تھیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اختر محمد کھیتران اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ بلوچستان محکمہ تعلیم منیر احمد یونیسیف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اختر محمد کھیتران بلوچستان محکمہ تعلیم یونیسیف کو اسکول لانے بچوں کو اسکول بلوچستان میں اسکولوں میں محکمہ تعلیم میں تعلیمی کے لیے
پڑھیں:
کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
کراچی: شہر قائد کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں قائم سرکاری اسکول کو ایک بار پھر نہاری ہائوس کے مالک کو دینے کی تیاری کرلی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سرکاری اسکول کی عمارت کو خستہ حال قرار دے کر اہل علاقہ کے نام سے ایس پی گلبرگ کو درخواست دے دی گئی ہے۔جس پر 25 جولائی کو محکمہ تعلیم سندھ نے ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن پرائمری سے جاوید میاں کی اسکول خالی کرنے کی درخواست پر کمنٹس مانگے ہیں۔
محکمہ تعلیم کے سیکشن آفیسر نے 21 اگست کو ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن پرائمری کو خط لکھ کر متعلقہ حکام سے رائے طلب کی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایس پی کو درخواست موصول ہونے کے بعد پولیس کی نفری اسکول پہنچ چکی ہے اور اس کی عمارت کو جاوید میاں کی ملکیت ظاہر کیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق کچھ علاقہ مکینوں کے تحفظات کے بعد عدالتی تفصیلات بھی منگوائی گئی ہیں۔
دوسری جانب ڈائریکٹر اسکولز بشیر عباسی نے اسکول خالی کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عمارت خالی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، محکمہ کی جانب سے ایسے خطوط معمول کی بات ہیں۔