کیماڑی کی مقبول ڈش ‘ابلے ہوئے انڈہ املیٹ’، خاص بات کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
کراچی:
کراچی میں بہت سے کھانے مشہور ہیں، سردی اور گرمی میں کھانے کی ڈشز الگ الگ ہوتی ہیں لیکن شہر قائد میں ایک ایسی کھانے کی ڈش ہے جو ابلے ہوئے انڈوں کے ساتھ املیٹ کی شکل میں تیار ہوتی ہے، یہ عباس انڈا والا المعروف کچھی انڈا املیٹ کے نام سے مشہور ہے، 120 روپے ابلے انڈا املیٹ اور نرم ذبل روٹی کے ساتھ لوگ ذائقہ کے ساتھ سستا ہونے کی وجہ سے رات کے کھانے کے طور پر کھاتے ہیں۔
ایکسپریس کو کیماڑی کچھی پاڑا میں انڈا املیٹ بنانے والے محمد بلال عباس نے بتایا کہ یہ ابلے ہوئے انڈوں کا املیٹ کچھی انڈا املیٹ کے نام سے مشہور ہے اور میرے والد نے 1987 میں کیماڑی کے علاقہ کچھی پاڑامیں انڈا املیٹ بنانے کا آغاز کیا تھا، یہ انڈا املیٹ بنانے کا منفرد طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 38 برس بعد والد جس ترکیب سے انڈا املیٹ بنارہے ہیں، ان کی ترکیب کی کوئی نقل نہیں کرسکا، یہ ہنر انہوں نے ہمیں منتقل کیا لیکن اس انڈا املیٹ میں جو منفرد مصالحہ ڈالتے ہیں وہ میرے والد بناتے ہیں، اب اس انڈا املیٹ میں کیا جادو ہے کہ لوگ اتنے شوق سے یہ کھاتے ہیں یہ خدا بہتر جانتا ہے یہ رب کا ہم پر اس کا کرم ہے۔
بلال عباس نے بتایا کہ انڈا املیٹ کی کئی اقسام ہیں، ایک سادہ انڈا املیٹ ہے، سب سے مقبول ابلے ہوئے انڈے کے ساتھ انڈا املیٹ فرائی ہے، سب سے منفرد انڈا گٹالہ ہے، سادہ انڈا املیٹ 60 روپے اور ابلے ہوئے انڈوں کے ساتھ انڈا املیٹ بمعہ ڈبل روٹی 120 روپے اور انڈا گٹالہ 250 روپے بمعہ ڈبل روٹی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انڈے پہلے ابالے جاتے ہیں، پھر چھیل کر پہلے دو انڈے کو توڑ کر اس میں پیاز، مرچ، ٹماٹر اور مصالحوں کے ساتھ مکس کرلیا جاتا ہے پھر اس کو پھینٹ لیا جاتا ہے جس کے بعد فرائی پین میں اس کو تیل میں تلا جاتا ہے، پھر اس میں ابلے انڈے ڈال کر انڈہ املیٹ تیار کیا جاتا ہے اور اس میں خصوصی مصالحہ ڈالا جاتا ہے، یہ ابلے انڈے املیٹ تیار ہوجاتا ہے۔
انڈا املیٹ کھانے والے اپنے شاگردوں اور دوستوں کے گروپ میں موجود مقامی نجی اسکول کے پرنسپل آصف شاہ نے بتایا کہ عباس انڈہ املیٹ والا صرف کیماڑی میں نہیں پورے شہر میں مشہور ہے، یہ 38 سال سے کچھی پاڑا میں انڈا املیٹ فروخت کر رہے ہیں، آج جو بچے یہاں انڈا املیٹ کھانے آتے ہیں بچپن اور نوجوانی میں ان کے والد کھاتے تھے اب بھی کھا رہے ہیں، یہ ہر موسم میں ابلے انڈوں کا املیٹ کھایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی خصوصیت ہے کہ اس اسپیشل بوائل انڈہ املیٹ کی کوئی نقل نہیں کرسکا، انہوں نے بتایا کہ یہ انڈا املیٹ 365 دستیاب ہوتا ہے، یہ شام 5 بجے رات 2 بجے تک فروخت ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ اور تفریح کے مواقع نہ ہونے اور دیگر مسائل کی وجہ سے علاقہ مکین شدید مشکلات میں مبتلا ہیں، اس لیے رات میں لوگ اس انڈے املیٹ کی دکان پر جمع ہوجاتے ہیں اور کھانے کے ساتھ گپ شپ ہوجاتی ہے کچھ ذہنی سکون مل جاتا ہے، یہ انڈا املیٹ کی دکان بیٹھک ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ ابلے ہوئے انہوں نے املیٹ کی جاتا ہے کے ساتھ
پڑھیں:
بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
لاہور:لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جیسے کل بھی ہم نے ذکر کیا تھا انڈیا نے جو کچھ کیا ہے اس پر ہمیں حیرت تو نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک پرانا اسکرپٹ ہے، آپ دیکھیں ہمیشہ جب بھی انڈیا میں اس قسم کی کارروائی ہوتی ہے تو فوری ردعمل آتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ ہے کہ بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج بن جاتا ہے، اس بار انھوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کو چھیڑا یہ ڈائریکٹ پاکستان پر اٹیک ہے۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)مسعود خان نے کہا کہ ایک تو لائیکلی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے، آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بہار میں تھے وہاں نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے ہیں،یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بارے میں ان کی یہ سوچ 2015 سے تھی لیکن پاکستان نے آج جو میسج دیا ہے بڑا کلیئر تھا، میسج کل بھی جا چکا تھا ان کو بتایا تھا کہ جہاں سے کوشش کی جائے گی پاکستان میں مس ایڈونچر کرنے کی تو اس علاقے کو ملیامیٹ کر دیا جائے گا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو انڈس واٹر ٹریٹی پر کہا نہ کہ فل اسپیکٹرم سے نیشنل ریزلوو سے جواب دیا جائے گا اس میں ساری چیزیں پنہاں ہیں اور سارا جواب موجود ہے کہ ایک معاہدہ جو آپ منسوخ نہیں کر سکتے، معطل نہیں کر سکتے، آپ کر رہے ہیں تو پھر شملہ معاہدے سمیت ہم پابند نہیں رہیں گے کسی دوطرفہ معاہدے کے اور جواب دینے کا یہ ہے کہ اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے تو پھر ان کے ڈیم جو انھوں نے ہمارے تین پانی جو ہماری طرف آنے ہیں ان پر بنائے ہیں اور باقی بھی پھر کچھ نہیں بچے گا، پھر لڑائی ہے، دو ایٹمی قوتوں کی۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کے نقصان کی جہاں تک بات ہے دو دو طرح کے ہیں، ایک شارٹ ٹرم اور ایک لانگ ٹرم ابھی تو انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے اور اگر اس سے وڈڈرا کرتے ہیں تو پھر لانگ ٹرم ظاہر ہے کہ فوری طور پر دریاؤں کا پانی اس کو ڈائیورٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا سالوں لگتے ہیں اس کے لیے ان کو ڈیمز بنانا ہوں گے ٹائم لگے گا، ان دی لانگ رن، ہمیں پھر نقصان ہوگا، میری اطلاع ہے کہ انڈین حکومت کسی بڑے ایکشن سے پہلے تمام حجب پوری کر رہے ہیں تو میرے خیال میں پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو سب سے بڑا حملہ تھا وہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ جو ہے اس کو معطل کرکے پاکستان کی معیشت پر اور پاکستان کی زراعت پر حملہ کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صرف اس سے جو ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو گا بلکہ میرے خیال میں پاکستان سے زیادہ جو انڈین اکانومی ہے بھارتی معیشت جو ہے اس کو نقصان ہوگا،بھارت کی طرف سے جو آبی جارحیت کی گئی ہے براہ راست حملہ کرنے کے بجائے یا براہ راست کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے اب اس طرح کے ذرائع اور طریقے ہیں وہ بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔