پی ٹی آئی دہشتگردوں کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہے،جرگے کاخواہ مخواہ واویلا کیا جارہا ہے: طلال چودھری
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی ) دہشتگردوں کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہے، پختونخوا حکومت دہشتگردی پرقابو پانے کے بجائے جرگے سے متعلق واویلا کر رہی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھاکہ ملکی سکیورٹی صورتحال سے متعلق اہم اجلاس میں پی ٹی آئی شریک نہیں تھی، ملک میں دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات خیبرپختونخوا میں ہوئے لیکن کے پی حکومت دہشت گردی پرقابو پانے کے بجائے جرگے سے متعلق واویلا کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے سے متعلق تجاویزآچکی ہیں، وفاق نے جب مناسب سمجھا تب صوبائی حکومت کو آن بورڈ لے گی، خارجہ پالیسی وفاق کا کام ہے جو وفاقی حکومت کو ہی کرنا ہے۔
طلال چودھری نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے صوبائی حکومت کو افغانستان سے تعلقات بہتربنانے کی ہدایت کی تھی تاہم پی ٹی آئی دہشت گردوں کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہے۔
دوسری جانب مشیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے جیونیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق دیر سے آئے گر درست آئے، ہماری بار بار اپیل پر افغانستان کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا خوش آئند ہے۔انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہئے،خیبرپختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی ہے، کے پی دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن پر اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے اور افغانستان سے بات چیت کیلئے کے پی حکومت نے 3 ماہ پہلے ٹی او آرز وفاق کو بھیجے تھے۔
بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق خطے میں پائیدار امن کیلئے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے، ہمارے ٹی او آرز بات چیت کے عمل کیلئے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کا ذکر کیا گیا ہے، سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے بغیر بات چیت سود مند ثابت نہیں ہو سکتی۔
مزید برآں بیرسٹر محمد علی سیف نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے افغانستان جرگہ بھیجنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان جرگہ بھیجنے سے متعلق وفاقی حکومت کو خط لکھا تھا، وفاقی حکومت نے 3 ماہ گزرنے کے باوجود خط کا جواب نہیں دیا، وفاقی حکومت بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے، افغانستان کےساتھ آئے روز حالات خراب ہو رہے ہیں، صوبے میں دہشت گردی ہے، چاہتے ہیں کہ جلد افغانستان کا دورہ کریں۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے قبائلی عمائدین، علما اور تاجروں کا جرگہ افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
نازیبا ویڈیو لیک سے تنازعات کا شکار مناہل ملک کا گلوکار عمیر ملک پر گانے میں ذاتی ویڈیو شامل کرنے کا الزام، دھمکی بھی دیدی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: افغانستان سے وفاقی حکومت سے بات چیت پی ٹی آئی حکومت کو کہا کہ
پڑھیں:
ٹین بلین ٹری سونامی کی دعویدار خیبرپختونخوا حکومت ٹمبر مافیا کو روکنے میں ناکام
خیبر پختونخوا کا ضلع اپر دیر اپنی قدرتی خوبصورتی، سرسبز وادیوں اور گھنے جنگلات کی وجہ سے مشہور ہے۔ تاہم گزشتہ چند برسوں میں اپر دیر کے تھل کوہستان، کمراٹ اور دیگر سیاحتی مقامات بار بار آنے والے تباہ کن سیلابوں کی زد میں آچکے ہیں۔
مقامی لوگوں اور ماہرین کے مطابق ملک کے دیگر حصوں کی طرح اپر دیر بھی 2022، 2023 اور 2024 کے سیلابوں سے بری طرح متاثر ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: جنگلات کی غیر قانونی کٹائی سیلاب کی بڑی وجہ، حکومتی پالیسی کیا ہے؟
ان تباہیوں کی بنیادی وجوہات میں موسمیاتی تغیرات (کلائمیٹ چینج) اور گھریلو ضروریات کے ساتھ ساتھ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی شامل ہیں، جس کے باعث نہ صرف گھنے جنگلات تیزی سے ختم ہورہے ہیں بلکہ علاقے کی دلکشی بھی متاثر ہوئی ہے۔
’پاکستان کے سوئزرلینڈ‘ کہلانے والی جنت نظیر وادی کمراٹ میں بھی بالائی پہاڑی سلسلوں سے شہزور جھیل کے اچانک پھٹنے کے باعث شدید سیلاب آیا، جس نے نہ صرف دریا کا رخ بدل دیا بلکہ وادی کو بڑے پیمانے پر نقصان بھی پہنچایا۔
ضلعی انتظامیہ اپر دیر اور محکمہ جنگلات کے مطابق جنگلات کی بے دریغ اور غیر قانونی کٹائی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر اور سڑکوں کی تباہی کا سبب بھی بن رہی ہے۔
اس سلسلے میں ماضی میں بھی کارروائیاں کی گئی ہیں اور اب بھی ایسے عناصر کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ سیاحتی مقامات پر ہوٹلز کی بے تحاشا تعمیرات کو بھی قانون کے دائرے میں لانا ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگلات میں 18 فیصد کمی، پاکستان قدرتی آفات کے رحم و کرم پر
ادھر یو این ڈی پی کے گلوف ٹو منصوبے کے نمائندے کے مطابق اپر دیر سمیت خیبر پختونخوا کی آٹھ وادیوں میں پروٹیکشن والز (تحفظی دیواریں) اور ابتدائی وارننگ سسٹمز نصب کیے جارہے ہیں تاکہ سیلاب کی صورت میں مقامی آبادی کو بروقت آگاہی فراہم کی جاسکے اور جانی و مالی نقصان کم سے کم ہو۔ مزید جانیے زاہد جان کی اس رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپر دیر تباہ کن سیلاب جنگلات کٹائی خیبرپختونخوا قدرتی خوبصورتی وی نیوز