وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر انڈوں،ٹماٹروں کی بارش، وزیر اعظم نے نو ٹس لے لیا، کوہستانی کو ٹیلی فون
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہبازشریف نے وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کو ٹیلی فون کر کے وزیراعظم شہبازشریف کی ٹھٹھہ میں وفاقی وزیر مملکت کی گاڑی پرانڈوں،ٹماٹروں کی بارش ے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ
کھیئل داس کوہستانی پر یہ واقعہ ناقابل قبول اور افسوسناک ہے۔ ایسے واقعات سیاسی عدم برداشت اورقانون کی خلاف ورزی ہیں۔ امن اور رواداری کے ماحول کو ثبوتاژ کرنے والوں کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔ وزیراعظم کی سندھ حکومت کو واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت۔ قبل ازیں وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر انڈوں اور ٹماٹروں کی بارش۔ یہ انڈوں اور ٹماٹروں کی بارش نیشنل بینک کے قریب قوم پرست تنظیم کے کارکنوں نےکی۔وزیرِ مملکت کی گاڑی پر انڈے اور ٹماٹر پھینکے گئے۔
وزیرِ مملکت حملے میں محفوظ رہے، کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ وزیر اطلاعات عطا تارڑ کاکھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر انڈوں اور ٹماٹروں کی بارش کا نوٹس لے لیا۔ وفاقی حکومت کا آئی جی سندھ سے رابطہ، واقعہ کی تفصیلات معلوم کیں ۔
وفاقی سیکرٹری داخلہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی گئی ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عوامی نمائندوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں۔ سندھ حکومت واقعہ کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے۔ حملے میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایاجائے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹماٹروں کی بارش وزیر مملکت کی گاڑی پر
پڑھیں:
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیدیا
وزیرِ اعظم شہبازشریف—فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن اور جدیدٹیکنالوجی سے معیشت کو ترقی دی جا سکتی ہے۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشت کی مضبوطی، ترقی اور شفافیت کےلیے اس کو پیپر لیس بنانا ہو گا۔
وزیراعظم کی دوحہ میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات ہوئی ہے
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات ہمیشہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کا خواہاں رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات مضبوط بنانے میں یو اے ای کے کاروباری افراد کا اہم کردار ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک میں کاروباری، زرعی و صنعتی سرگرمیوں اور بینکاری نظام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔