کراچی: کپڑے وقت پر ڈیزائن کر کے نہ دینے پر شہری عدالت پہنچ گیا، جرمانہ عائد کرنے کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
کراچی میں کپڑے طے شدہ وقت پر نا دینے پر شہری نے کنزیومر کورٹ میں کشیدہ کاری کے دکاندار کے خلاف درخواست دائر کردی۔
درخواست میں وعدہ پورا نہ کرنے پر 50 ہزار روپے اور ذہنی اذیت دینے پر بھی 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کی استدعا کی گئی۔
کنزیومر پروٹیکشن کورٹ ساؤتھ کی عدالت میں بھائی کی منگنی پر پہننے کے کپڑے وقت پر نہ دینے کے خلاف درخواست دائر کردی۔ درخواست میں کشیدہ کاری کی دوکان کے مالک کو فریق بنایا گیا۔
شہری کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ دکاندار کو بلوچی ایمبرائیڈری کیلئے مختلف اوقات میں کپڑے دیے۔
دکان کے مالک نے 20 فروری کو کپڑے تیار کر کے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اسی دوران مختلف اوقات میں دکان پر جا کر کہا مگر کپڑے تیار کر کے نہیں دیے گئے، کپڑے وقت پر نہ ملنے سے بھائی کی منگنی کیلئے الگ سے لباس خریدنے پڑے۔
شہری کی درخواست میں استدعا کی گئی کہ دکان سے کپڑوں کی اصل رقم واپس دلوائی جائے جبکہ وعدہ پورا نہ کرنے پر 50 ہزار روپے اور ذہنی اذیت دینے پر بھی 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے۔
عدالت نے کشیدہ کاری کی دوکان کے مالک کو نوٹس جاری کردیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: درخواست میں ہزار روپے
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔