کینالز معاملے کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنا ہے، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور نون لیگ اتحادی ہیں، ہمارے اتحادیوں کے جو مسائل ہیں ان کو دور کریں گے، وزیراعظم کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق جو بھی منصوبہ شروع کرے گا، اتحادیوں کیساتھ مشاورت کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑ نے کہا ہے کہ کینالز معاملے کو افہام و تفہیم کیساتھ حل کرنا ہے۔ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور نون لیگ اتحادی ہیں، ہمارے اتحادیوں کے جو مسائل ہیں ان کو دور کریں گے، وزیراعظم کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق جو بھی منصوبہ شروع کرے گا، اتحادیوں کیساتھ مشاورت کریں گے، پیپلزپارٹی ہماری اتحادی ہے، تمام معاملات پر ان سے مشاورت ہوگی، ملک کی معاشی بہتری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ 1.
عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی میں آپس میں تقسیم ہے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں، پی ٹی آئی اب 12 گروپس میں تقسیم ہوئی ہے، معیشت کی بہتری کا سلسلہ جاری رہے گا، پاکستان ترقی کرے گا، پی ٹی آئی سے بات چیت کا سلسلہ نظر نہیں آرہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی صحافیوں اور پی ٹی آئی والوں کو آرمی چیف کے بیان سے تکلیف ہوئی، کینالز معاملے کو افہام و تفہیم کیساتھ حل کرنا ہے، اتحاد کا تقاضا ہے، اس معاملے کو مل بیٹھ کر حل کریں، اتحادیوں کے تحفظات دور کرنا ہمارا فرض ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کینالز معاملے کہنا تھا کہ معاملے کو پی ٹی آئی کریں گے نے کہا
پڑھیں:
امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف
دی ہیگ:عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ دنیا کے امیر صنعتی ممالک کو گیسز کے اخراج میں کمی لا کر ماحولیاتی تبدیلی کے فوری خطرے کا تدارک کرنا ہوگا۔
اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ناکامی پر ان ممالک کو بعض مخصوص کیسز میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
قانونی ماہرین اور ماحولیاتی گروپس نے عالمی عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ چھوٹے جزیروں اور سمندر کے قریب واقع ریاستوں کی جیت ہے جنہوں نے عالمی عدالت سے ریاستی ذمہ داریوں کی وضاحت مانگی تھی۔
عالمی عدالت کے جج یوجی ایواساوا نے کہا کہ متعلقہ ممالک ان سخت ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے پابند ہیں جو ماحولیاتی معاہدوں کی وجہ سے ان پر عائد ہیں اور اس میں ناکامی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
گیسز کے اخراج میں واضح کمی لانے کیلئے ان ممالک تعاون کرنا ہوگا۔ 2015 کے پیرس معاہدکے تحت گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے لانا رکھنا ضروری ہے۔
بین الاقومی قانون کے تحت صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق سے مستفید ہونے کیلئے لازمی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے جو کسی علاقے تک محدود نہیں۔
تاریخی اعتبار سے امیر صنعتی ممالک زیادہ اخراج کے ذمہ دار ہیں۔ ان امیر ممالک کو مسئلے کے حل کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔
گرین پیس کے قانونی ماہر ڈینیلو گیریڈوکے مطابق عالمی عدالت انصاف کے پندرہ ججز کا جاری یہ فیصلہ اگرچہ سب کیلئے ماننا لازمی نہیں تاہم مستقبل میں ماحولیاتی کیسز میں اس کا قانونی اور سیاسی وزن ضرور محسوس ہوگا اور اسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
یہ عالمی سطح پر ماحولیاتی احتساب کے نئے دور کا آغاز ہے۔ سینٹر فار انٹرنیشنل انوائرمینٹل لا کے سیبسٹیئن ڈیوک نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد گیسز کے اخراج میں ملوث بڑے ممالک کیخلاف مقدمات دائر ہو سکتے ہیں۔
لندن کے گرانتھم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آن کلائمیٹ چینج کے مطابق ماحولیات سے متعلق مقدمہ بازی میں تیزی آئی ہے اور صرف ماہ جون میں ساٹھ ممالک میں تین ہزار کیسز دائر کئے گئے ہیں۔