پاکستان بطور ایٹمی طاقت مسلم ممالک کی قیادت کرے، اسرائیلی مظالم روکے جائیں، شہدائے غزہ کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
شرکاء سے خطاب میں حماس رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر نے کہا کہ اہل غزہ کے ساتھ یکجہتی پر اہل پاکستان کا مشکور ہوں، اہل غزہ نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں کمزوری نہیں دکھائی، اسرائیل کے مقابلے میں ہمارے حوصلے آج بھی بلند ہیں، تمام تر مظالم کے باوجود ہم استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں، غزہ میں جاری جنگ صرف فلسطینیوں کی جنگ نہیں یہ مسلم امہ کی جنگ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کی شہدائے غزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلاکر غزہ میں فوری جنگ بندی کروائی جائے، دنیا میں امن کے لیے اسرائیلی مظالم کا سلسلہ روکا جائے، مسلم ممالک کے حکمران مسئلہ فلسطین کو بنیاد بناکر متحد ہو جائیں، غزہ میں جنگ فلسطین کی جنگ نہیں پوری مسلم امہ کی جنگ ہے، پاکستان بطور ایٹمی طاقت مسلم ممالک کی قیادت کرے، وزیر اعظم اور آرمی چیف غزہ میں قتل عام رکوانے کے لیے کردار ادا کریں، عوام اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رکھیں، کراچی سے شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کا دائرہ ملک بھر میں پھیلائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار جنرل سیکرٹری پاکستان مرکزی مسلم لیگ سیف اللہ خالد، حماس رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر، صدر مرکزی مسلم لیگ سندھ فیصل ندیم، صدر مرکزی مسلم لیگ کراچی احمد ندیم اعوان، صدر مسلم میڈیکل مشن ڈاکٹر ناصر ہمدانی، رکن مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان مفتی یوسف کشمیری، ناظم اعلی اتحاد المدارس پاکستان یحییٰ مجید، صوبائی رہنما مرکزی مسلم لیگ سندھ حافظ محمد انور، صدر مسلم یوتھ لیگ سندھ بلال حیدر، رہنما جمعیت علمائے پاکستان قاضی احمد نورانی، صدر حیدر آباد ڈویژن عقیل احمد لغاری، نائب صدر کراچی انجینئر نعمان علی، مہدی اسحاق، شہباز عبدالجبار، صدر مسلم وومن لیگ کراچی نازیہ فیصل و دیگر نے کیا۔ شاہراہ قائدین پر کانفرنس میں ہزاروں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ شرکا کا جوش و جذبہ قابل دید تھا۔ شرکا نے ہاتھوں میں فلسطین کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف بھرپور نعرے بازی کرتے رہے۔
جنرل سیکرٹری پاکستان مرکزی مسلم لیگ سیف اللہ خالد نے کہا کہ ہم کل بھی فلسطین کے لیے جمع ہوئے تھے اور آج بھی ساتھ کھڑے ہیں، مشکل وقت میں غمزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، ہم استقامت کے ساتھ اہل غزہ کے ساتھ رہیں گے، اسرائیلی نے غزہ میں مظالم کی انتہا کر دی، حماس نے تاریخ ساز معرکہ سرانجام دیا، اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے اپنی بد حواسی کی وجہ سے کر رہا ہے، اللہ نے غزہ میں اسرائیل کے مقابلے کے لیے عظیم قوت کھڑی کر دی ہے، میدان میں ڈٹے رہنے سے بہت جلد اللہ فتح دلائے گا، جو تحریک کراچی سے شروع ہوتی ہے وہ پورے ملک میں پھیل جاتی ہے، مسلمان قربانیوں سے مایوس نہیں ہوتے، ان کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔
حماس رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر نے کہا کہ اہل غزہ کے ساتھ یکجہتی پر اہل پاکستان کا مشکور ہوں، اہل غزہ نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں کمزوری نہیں دکھائی، اسرائیل کے مقابلے میں ہمارے حوصلے آج بھی بلند ہیں، تمام تر مظالم کے باوجود ہم استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں، غزہ میں جاری جنگ صرف فلسطینیوں کی جنگ نہیں یہ مسلم امہ کی جنگ ہے، ہم مسجد اقصی اور قبلہ اول کے تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ظلم کے لیے چھوڑتا ہے۔
صدر پاکستان مرکزی مسلم لیگ سندھ فیصل ندیم نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر خطابات نہیں عملی اقدام کا وقت ہے، ہم شرمسار ہیں کہ غزہ کے مسلمانوں کی مدد نہیں کر پا رہے ہیں، حکمرانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کب تک ہم خاموش تماشائی بنے رہیں گے، غزہ میں قتل عام کے لیے امریکا اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، کراچی کی سڑکوں پر جمع ہونے والوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا امریکا ہمارے مسائل حل کرے گا، ہمارے مسائل مسلم حکمرانوں کے اتحاد سے حل ہوں گے، آرمی چیف سے کہتا ہوں کہ قرآن کے مطابق جو لوگ مدد کے لیے پکارتے ہیں ان کی مدد کرنا ہم پر فرض ہے، وزیر اعظم اسلام آباد میں مسلم حکمرانوں کو جمع کرکے غزہ کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
صدر پاکستان مرکزی مسلم لیگ کراچی احمد ندیم اعوان نے کہا کہ اہل کراچی نے ہمیشہ ظلم کے خلاف آواز بلند کی، اسرائیل نے دنیا کے کسی قانون اور اصول کی پاسداری نہیں کی، ایک چھوٹی سی بستی غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا، اہل غزہ ڈیڑھ سال سے حوصلے کے ساتھ کھڑے ہیں، غزہ میں اٹھنے والے جنازے مسلم حکمرانوں کے ہیں جو اس ظلم پر بے بس نظر آتے ہیں، آج دنیا بھر میں غزہ کے لیے احتجاج ہو رہا ہے لیکن حکمران خاموش ہیں۔ صدر مسلم میڈیکل مشن ڈاکٹر ناصر ہمدانی نے کہا کہ غزہ میں بنیادی ضرورتوں کی شدید قلت ہے، غزہ کی ناکہ بندی کرکے غذائی قلت پیدا کی گئی، مسلم میڈیکل مشن نے ہر موقع پر اہل غزہ کی خدمت کی۔
رہنما جمعیت علمائے پاکستان قاضی احمد نورانی نے کہا کہ غزہ کی جنگ نے دنیا کا چہرہ ننگا کر دیا ہے، ہم حکمرانوں سے کہیں گے کہ نرمی نہ دکھائیں، بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ صدر مرکزی مسلم لیگ حیدر آباد ڈویژن عقیل احمد لغاری نے کہا کہ امت مسلمہ میں قیادت کا بہت بڑا فقدان ہے، غزہ میں لہو بہہ رہا ہے اور 57 اسلامی ممالک کے سربراہان بے بس ہیں، اہل غزہ کے دکھ درد کو محسوس کیا جائے۔ صدر مسلم وومن لیگ کراچی نازیہ فیصل نے کہا کہ ہم اہل غزہ کے ساتھ ہیں، ہم اہل غزہ کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہیں، ہم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان مرکزی مسلم لیگ اہل غزہ کے ساتھ ساتھ کھڑے ہیں اسرائیل کے لیگ کراچی نے کہا کہ لیگ سندھ کے خلاف کے لیے رہا ہے کہ غزہ کی جنگ
پڑھیں:
کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظالم پر غیرت بیچ دی، ٹرمپ انتظامیہ سے 200 ملین ڈالر کا مک مُکا
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) کولمبیا یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے ایک معاہدے کے تحت 200 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ تصفیہ اس الزام کے بعد کیا گیا کہ یونیورسٹی نے اپنے یہودی طلبہ کو درپیش خطرات کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کیے۔
بین الاقوامی زرائع ابلاغ کے مطابق یہ رقم تین سال کی مدت میں امریکی وفاقی حکومت کو ادا کی جائے گی۔ اس معاہدے کے بدلے حکومت نے مارچ میں منجمد کیے گئے 400 ملین ڈالر کے وفاقی گرانٹس میں سے کچھ کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
احتجاج اور الزامات کا پس منظر
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کولمبیا یونیورسٹی کو گزشتہ سال اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے دوران نیویارک کیمپس میں ہونے والے احتجاجات پر تنقید کا سامنا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ یونیورسٹی کیمپس میں بڑھتے ہوئے سام دشمنی کے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
حکومت کی شرائط اور یونیورسٹی کی تبدیلیاں
اس معاہدے کے تحت کولمبیا یونیورسٹی نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:
مشرقِ وسطیٰ کے مطالعاتی شعبے کی تنظیم نو
خصوصی اہلکاروں کی تعیناتی جو مظاہرین کو ہٹا سکتے ہیں یا گرفتار کر سکتے ہیں
احتجاج میں شریک طلبہ کے خلاف کارروائی
مظاہروں میں شناختی کارڈ دکھانے کی شرط
مظاہروں کے دوران چہرے ڈھانپنے یا ماسک پہننے پر پابندی
طلبہ گروپوں پر سخت نگرانی
کیمپس سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ
ڈی آئی ای پالیسیوں کا خاتمہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ وہ ڈی آئی ای (ڈائیورسٹی، اِکویٹی اینڈ اِنکلوژن) پالیسیوں کا خاتمہ کرے گی اور طلبہ کو صرف میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کے شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
آزاد نگران کی تقرری
معاہدے کے مطابق ایک آزاد نگران کو مقرر کیا جائے گا جو یونیورسٹی میں کی جانے والی اصلاحات کی نگرانی کرے گا۔ اس معاہدے کے تحت منسوخ یا معطل کیے گئے بیشتر گرانٹس بھی بحال کیے جائیں گے۔
یونیورسٹی کا مؤقف
کولمبیا یونیورسٹی کی قائم مقام صدر کلیئر شپ مین نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ ادارے کی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کے ساتھ شراکت داری کو بحال کرنے میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ کسی غلطی کا اعتراف نہیں بلکہ ایک باہمی اتفاق رائے پر مبنی فیصلہ ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کا مختلف موقف
دوسری جانب، ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ حکومت نے ہارورڈ کے خلاف بھی اربوں ڈالر کے فنڈز معطل کر دیے ہیں اور غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس مقدمے کی سماعت پیر سے شروع ہو چکی ہے۔