UrduPoint:
2025-04-25@09:39:01 GMT

طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) غزہ میں سول ڈیفنس کے عہدیدار محمد المغیر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ایک پیرامیڈک کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو ثابت کرتی ہے کہ اسرائیلی قبضے کا بیانیہ جھوٹا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس نے سریع سزائے موت دی۔‘‘

انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے ''بچنے‘‘ کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ امدادی کارکن اور طبی عملہ 23 مارچ کو غزہ کے جنوبی شہر رفح کے قریب ہنگامی کالوں کا جواب دینے کے دوران اس وقت ہلاک ہوئے، جب اسرائیل نے حماس کے زیر انتظام اس علاقے میں اپنی نئی فوجی کارروائی شروع کی تھی۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے اور فلسطینی امدادی کارکنوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں آٹھ ریڈ کریسنٹ کے عملے کے ارکان، چھ غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے کارکن اور اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ادارے 'یو این آر ڈبلیو اے‘ کا ایک ملازم شامل تھے۔

(جاری ہے)

غزہ میں لڑائی جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو

اس واقعے کی بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے اسے ممکنہ ''جنگی جرم‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اسرائیل کی فوج کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک ''اندرونی تحقیقاتی رپورٹ‘‘ کے نتائج میں کہا گیا، ''سریع سزائے موت یا غیر امتیازی فائرنگ کے دعووں کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں ملا‘‘۔

تاہم اس اسرائیلی رپورٹ میں آپریشنل ناکامیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ایک فیلڈ کمانڈر کو برطرف کر دیا گیا۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے چھ افراد عسکریت پسند تھے، جبکہ اس سے قبل فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ نو افراد عسکریت پسند تھے۔

فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے بھی اس رپورٹ کو ''جھوٹ کا پلندا‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ سوسائٹی کی ترجمان نبال فرسخ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''یہ رپورٹ ناقابل قبول اور باطل ہے، کیونکہ یہ قتل کا جواز فراہم کرتی ہے اور ذمہ داری کو فیلڈ کمانڈ کی انفرادی غلطی قرار دیتی ہے، جبکہ حقیقت اس سے بالکل برعکس ہے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک، رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 اپریل 2025ء) یوکرین کے دارالحکومت کیئو پر روس کے حملے کی خوفناک تفصیلات سامنے آ رہی ہیں جن میں اطلاعات کے مطابق کم از کم نو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

رات گئے کیے جانے والے اس حملے میں 12 عمارتیں متاثر ہوئیں جس سے گھروں، کاروباروں اور ضروری خدمات کو نقصان پہنچا۔ حملے کے بعد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے فون کی گھنٹیاں بجنے کی آوازیں آتی رہی ہیں۔

Tweet URL

کیئو کے علاوہ یوکرین کے شہر زیتومیئر اور سومے بھی حملوں کا نشانہ بنے ہیں جہاں حکام نے 24 ڈرون اور میزائل داغے جانے کی اطلاع دی ہے۔

(جاری ہے)

سومے پر 13 اپریل کو ہونے والے حملے میں کم از کم 34 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ کیئو پر حملے میں ہلاک و زخمی شہریوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹانے اور اس میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔

انسانی حقوق کی ہولناک پامالی

یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کی جانب سے امریکہ کی اس تجویز کو رد کرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جس کے مطابق امن معاہدے کے تحت یوکرین کو روس کے زیرقبضہ اپنے علاقوں سے دستبردار ہونا ہو گا۔

ان علاقوں میں مشرقی یوکرین کے شہر دونیسک، لوہانسک، کیرسون اور ژیپوریژیا کے علاوہ کرائمیا بھی شامل ہے جس کا روس نے 2014 میں غیرقانونی طور پر اپنے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔

یوکرین کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار میتھائس شمالے نے کہا ہے کہ کیئو میں رہائشی علاقے اور دیگر جگہوں پر روس کے حملے بین الاقوامی انسانی قانون کی ایک اور ہولناک پامالی ہیں۔

اس حملے میں زخمی ہونے والے 70 لوگوں میں بچے اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔ طاقت کے اس نامعقول استعمال کو فوری بند ہونا چاہیے اور شہریوں کو عسکری کارروائیوں سے تحفظ دینا ضروری ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بھی شہری علاقوں میں دھماکہ خیز اسلحے کا استعمال بند کرنے کی اپیل کی ہے۔

شہری تنصیبات پر بڑھتے حملے

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق، گزشتہ مہینے یوکرین بھر میں ہونے والے حملوں میں کم از کم 164 شہریوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ 910 زخمی ہوئے۔

یہ تعداد مارچ 2024 میں ہونے والے انسانی نقصان سے 71 فیصد زیادہ ہے۔ رواں سال فروری میں 129 شہری ہلاک اور 588 زخمی ہوئے تھے۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ گزشتہ منگل اور بدھ کو ملک بھر میں گنجان آباد جگہوں پر ڈرون اور گلائیڈ بموں سے حملے کیے گئے۔ ژیپوریژیا میں ایسے ہی ایک حملے میں ایک فرد ہلاک اور 40 سے زیادہ زخمی ہو گئے جن میں سات بچے اور ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔ اس حملے میں متعدد رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔

اقوام متحدہ کے امدادی حکام نے بدھ کو نیپرو، دونیسک، خارکیئو، کیرسون، پولتاوا اور اوڈیسا میں بھی ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے جن میں ہسپتالوں، گھروں، خوراک کے گوداموں اور توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام واقعہ؛ اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین
  • بھارت اور پاکستان زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، اقوام متحدہ
  • پاکستان کا بین الاقوامی تجارتی نظام میں اصلاحات کامطالبہ
  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی
  • چین کی اقوام متحدہ میں یکطرفہ غنڈہ گردی کے خلاف بھرپور آواز
  • تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد
  • کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
  • معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • غزہ میں ایک ماہ سے کوئی امدادی ٹرک داخل نہیں ہوا، لوگ بھوکے مر رہے ہیں، اقوام متحدہ