UrduPoint:
2025-05-24@07:22:09 GMT

طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) غزہ میں سول ڈیفنس کے عہدیدار محمد المغیر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ایک پیرامیڈک کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو ثابت کرتی ہے کہ اسرائیلی قبضے کا بیانیہ جھوٹا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس نے سریع سزائے موت دی۔‘‘

انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے ''بچنے‘‘ کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ امدادی کارکن اور طبی عملہ 23 مارچ کو غزہ کے جنوبی شہر رفح کے قریب ہنگامی کالوں کا جواب دینے کے دوران اس وقت ہلاک ہوئے، جب اسرائیل نے حماس کے زیر انتظام اس علاقے میں اپنی نئی فوجی کارروائی شروع کی تھی۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے اور فلسطینی امدادی کارکنوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں آٹھ ریڈ کریسنٹ کے عملے کے ارکان، چھ غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے کارکن اور اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ادارے 'یو این آر ڈبلیو اے‘ کا ایک ملازم شامل تھے۔

(جاری ہے)

غزہ میں لڑائی جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو

اس واقعے کی بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے اسے ممکنہ ''جنگی جرم‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اسرائیل کی فوج کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک ''اندرونی تحقیقاتی رپورٹ‘‘ کے نتائج میں کہا گیا، ''سریع سزائے موت یا غیر امتیازی فائرنگ کے دعووں کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں ملا‘‘۔

تاہم اس اسرائیلی رپورٹ میں آپریشنل ناکامیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ایک فیلڈ کمانڈر کو برطرف کر دیا گیا۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے چھ افراد عسکریت پسند تھے، جبکہ اس سے قبل فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ نو افراد عسکریت پسند تھے۔

فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے بھی اس رپورٹ کو ''جھوٹ کا پلندا‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ سوسائٹی کی ترجمان نبال فرسخ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''یہ رپورٹ ناقابل قبول اور باطل ہے، کیونکہ یہ قتل کا جواز فراہم کرتی ہے اور ذمہ داری کو فیلڈ کمانڈ کی انفرادی غلطی قرار دیتی ہے، جبکہ حقیقت اس سے بالکل برعکس ہے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک، رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا: رواں سال دہشتگردی کے واقعات میں کتنے افراد شہید ہوئے؟

— فائل فوٹو 

محکمہ انسداد دہشتگردی خیبر پختونخوا نے رواں سال صوبے میں دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے بارے میں رپورٹ جاری کردی۔

سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق صوبے میں رواں سال پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 200 افراد شہید ہوئے۔

خیبر پختونخوا میں رواں سال دہشتگردی کے 284 واقعات پیش آئے، سی ٹی ڈی رپورٹ

کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے خیبر پختون خوا میں دہشت گردی کے واقعات سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔

رپورٹ میں بتایا کہ مختلف دہشتگردی کے واقعات میں 49 پولیس اہلکار شہید ہوئے جبکہ 69 زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال صوبے میں 80 عام شہری بھی شہید ہوئے اور 213 زخمی ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی برادری تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے فوری مداخلت کرے، حریت کانفرنس
  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پاکستان میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت
  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خضدار میں اسکول بس پر حملے کی شدید مذمت
  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے خضدار حملے کو بزدلانہ اور قابلِ نفرت فعل قرار دیدیا
  • خضدار: اسکول بس پر دہشتگرد حملہ، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
  • اقوام متحدہ نے غزہ میں امداد بھیجنے کا اسرائیلی دعویٰ مسترد کردیا
  • اقوام متحدہ کی بڑی کارروائی، غزہ میں پہلی بار 90 امدادی ٹرک داخل
  • اقوام متحدہ ادارے یونیسف کی خضدار اسکول بس حملے کی مذمت
  • خیبر پختونخوا: رواں سال دہشتگردی کے واقعات میں کتنے افراد شہید ہوئے؟
  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی توثیق کرتی ہیں