وسائل کے تحفظ کیلئے آغا راحت کا بیان حقیقت پر مبنی ہے، عارف قنبری
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم گلگت کے صدر نے ایک بیان میں کہا کہ سہولت کار حکومت کے کمیشن خور مشیر کی آغا راحت کے خلاف بیان بازی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے حکومتی کرپشن سے توجہ ہٹانے اور فرقہ واریت پھیلانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی معدنیات، جنگلات، زمینیں و دیگر وسائل کے تحفظ کے حوالے سے قائد ملت جعفریہ سید راحت حسین الحسینی کا بیان حقیقت پر مبنی ہے۔ آغا راحت نے گلگت بلتستان کے 20 لاکھ عوام کی ترجمانی کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار عارف حسین قنبری صدر ایم ڈبلیو ایم گلگت نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سہولت کار حکومت کے کمیشن خور مشیر کی آغا راحت کے خلاف بیان بازی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے حکومتی کرپشن سے توجہ ہٹانے اور فرقہ واریت پھیلانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بلوچستان کی خوبصورت ساحلی پٹی مکران سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی
کوئٹہ:مکران ایک محفوظ، پُرامن اور پُرسکون سیاحتی مرکز کے طور پر غیر ملکی سیاحوں کی توجہ سمیٹنے لگا۔
پاکستان کے جنوبی ساحل مکران نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا لی۔ گزشتہ مہینوں میں خصوصاً یورپ سے آنے والے سیاحوں کی بڑھتی تعداد بلوچستان کی پر امن شناخت مضبوط کرنے لگی۔
لسبیلہ سے گوادر تک نیلی پٹی کنڈ ملیر، پسنی، ارماڑہ اور ہنگول کی طلسماتی قدرتی کشش مہمانوں کو متاثر کر رہی ہے۔
سیاحوں نے بلوچستان کی مہمان نوازی، ثقافتی روایات اور مقامی لوگوں کی سادگی کو بے مثال قرار دیا۔ مقامی پولیس کے مطابق رواں سال 400 سے زائد غیر ملکی سیاحوں نے مکران کا رخ کیا۔
مقام حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی پر غیر ملکی سیاحوں نے تسلی کا اظہار کیا ہے، پولیس کی شاندار سیکیورٹی فراہم کرنے کے باعث غیر ملکی سیاح یہاں پر بلا خوف و خطر سفر کرتے ہیں۔
مقامی شہری نے کہا کہ یہ تاریخی مندر ہے جس کو غیر ملکی سیاح دیکھنے آتے ہیں اور پولیس ان کو بہترین سیکیورٹی فراہم کرتی ہے۔
مکران میں ہر گزرتا دن اعتماد امن و ترقی کے نئے امکانات کو دنیا کے سامنے زیادہ نمایاں کر رہا ہے۔ عالمی برادری بھی بلوچستان کو امن پسند مستحکم اور ترقی کی راہ پر گامزن خطہ کے طور پر تسلیم کرچکی ہے۔
مکران اب صرف خوبصورت ساحل نہیں بلکہ بلوچستان کے روشن مستقبل اور اُبھرتی ہوئی عالمی شناخت بن رہا ہے۔