وسائل کے تحفظ کیلئے آغا راحت کا بیان حقیقت پر مبنی ہے، عارف قنبری
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم گلگت کے صدر نے ایک بیان میں کہا کہ سہولت کار حکومت کے کمیشن خور مشیر کی آغا راحت کے خلاف بیان بازی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے حکومتی کرپشن سے توجہ ہٹانے اور فرقہ واریت پھیلانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی معدنیات، جنگلات، زمینیں و دیگر وسائل کے تحفظ کے حوالے سے قائد ملت جعفریہ سید راحت حسین الحسینی کا بیان حقیقت پر مبنی ہے۔ آغا راحت نے گلگت بلتستان کے 20 لاکھ عوام کی ترجمانی کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار عارف حسین قنبری صدر ایم ڈبلیو ایم گلگت نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سہولت کار حکومت کے کمیشن خور مشیر کی آغا راحت کے خلاف بیان بازی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے حکومتی کرپشن سے توجہ ہٹانے اور فرقہ واریت پھیلانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران کی ٹیکنالوجی نمائش میں پیش کیے گئے انسان نما روبوٹس حقیقت میں اداکار نکلے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران میں منعقدہ کَش اِنَوکس ٹیک ایکسپو 2025 اس وقت غیر معمولی بحث کا محور بن گئی جب نمائش میں “ایڈوانسڈ ہیومینائیڈ روبوٹس” کے نام سے پیش کیے گئے دو ماڈلز دراصل حقیقی روبوٹ نہیں بلکہ انسانی اداکار نکلے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے دعوے کے ساتھ اسٹیج پر لائے گئے یہ کردار مخصوص ملبوسات، چہرے کے میک اپ اور حرکتوں کی بنا پر روبوٹ کا تاثر دے رہے تھے، مگر باریک بینی سے دیکھنے والوں نے فوراً بھانپ لیا کہ یہ مشینی ڈھانچے نہیں، زندہ انسان ہیں۔
نمائش کی ویڈیوز میں صاف دیکھا گیا کہ ان “روبوٹس” کی پلکیں جھپک رہی تھیں، سینہ انسانی انداز میں حرکت کر رہا تھا اور چہرے کی جلد پر وہی عام داغ دھبے نمایاں تھے جو کسی انسان میں تو ہوسکتے ہیں لیکن انجینئرڈ روبوٹس میں ان کا ہونا ممکن نہیں۔ یہ تضادات سوشل میڈیا پر وائرل کیے گئے تو معاملہ چند ہی گھنٹوں میں تکنیکی حلقوں کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
بعد ازاں یہ بات بھی سامنے آئی کہ یہ نمائشی کردار کسی سرکاری تحقیقی مرکز یا سائنسی ادارے کا منصوبہ نہیں تھے بلکہ ایک نجی کمپنی کی جانب سے نمائش میں توجہ حاصل کرنے کے لیے پیش کی گئی مارکیٹنگ پرفارمنس تھی۔ اس لیے اس پورے مظاہرے کو ایران کی ٹیکنالوجیکل پیش رفت کے طور پر پیش کرنا حقیقت کے برعکس قرار دیا گیا۔
ماہرین نے واضح کیا کہ یہ سائنسی پیش رفت نہیں بلکہ ایک ڈرامائی نمائش تھی جس میں انسانوں کو روبوٹ کا روپ دے کر پیش کیا گیا۔
واقعے کے بعد ٹیک کمیونٹی اور عام صارفین نے سخت ردِعمل دیا۔ کئی افراد نے اسے ٹیکنالوجی کے نام پر فریب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی حرکات حقیقی سائنسدانوں اور ریسرچ کے عمل کی ساکھ کو متاثر کرتی ہیں۔
تنقیدی آوازوں کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کا دعویٰ کرنے کے بجائے شفاف طور پر پرفارمنس آرٹ کے طور پر اسے پیش کیا جاتا تو بہتر ہوتا۔