پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
ویٹی کن سٹی(سب نیوز )کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس آج صبح 88 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔پوپ فرانسس رومن کیتھولک چرچ کے پہلے لاطینی امریکی رہنما تھے اور طویل بیماری کے بعد چند روز قبل ہی صحتیاب ہو کراسپتال سے ڈسچارج ہوئے تھے، پوپ فرانسس نے اتوار کو ایسٹر کے موقع پر لوگوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔امریکی اخبار کے مطابق ان کی وفات کے ساتھ ہی کیتھولک چرچ میں سوگ، رسمی کارروائیوں اور نئے پوپ کے انتخاب کا صدیوں پرانا اور منظم عمل شروع ہو گیا ہے۔
ویٹی کن کے بیان کے مطابق پوپ فرانسس کا انتقال صبح 7 بج کر 35 منٹ پر ہوا۔ ان کی موت کی تصدیق ویٹی کن کے محکمہ صحت کے سربراہ اور کارڈینل چیمبرلین کرتے ہیں، جو کہ عارضی طور پر ویٹی کن کے انتظامی امور سنبھالتے ہیں۔ اس وقت کارڈینل چیمبرلین کا عہدہ امریکی نژاد آئرش کارڈینل کیون جوزف فیرل کے پاس ہے۔کارڈینل چیمبرلین پوپ کی موت کی سرکاری تصدیق پر مشتمل ایک دستاویز تیار کرتے ہیں جس کے ساتھ ڈاکٹر کی رپورٹ بھی منسلک ہوتی ہے۔ بعد ازاں وہ پوپ کی نجی دستاویزات محفوظ کرتے ہیں اور ان کی رہائش گاہ کو سیل کر دیتے ہیں، اس کے بعد پوپ کی جانب سے سرکاری دستاویزات پر مہر کے لیے استعمال ہونے والی انگوٹھی فشرمین رنگ کو رسمی طور پر ایک ہتھوڑے سے توڑ دیا جاتا ہے تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہو سکے۔
پوپ کی وفات کے 4 سے 6 دن بعد پوپ کی تدفین کی جاتی ہے جبکہ روم بھر میں 9 روزہ سوگ جاری رہتا ہے۔ تابوت بند کرنے سے قبل پوپ کے چہرے کو سفید ریشمی کپڑے سے ڈھانپا جاتا ہے اور ساتھ ایک تھیلی رکھی جاتی ہے جس میں ان کے دورِ پاپائیت میں بنائے گئے سکے اور ایک روگیٹو (پوپ کی زندگی اور پاپائیت کی مختصر تحریر) موجود ہوتی ہے۔پوپ فرانسس نے وصیت کی تھی کہ انہیں سینٹ پیٹرز بیسیلیکا کی بجائے روم میں بیسیلیکا آف سینٹ میری میجر میں دفن کیا جائے جو ان کے لیے خاص روحانی اہمیت رکھتا تھا۔
پوپ کی وفات کے 15 سے 20 دن کے اندر کالج آف کارڈینلز کے ڈین 91 سالہ کارڈینل جیووانی بٹیسٹا رے دنیا بھر سے کارڈینلز کو ویٹیکن میں طلب کریں گے۔ صرف وہ کارڈینلز جن کی عمر 80 سال سے کم ہے پوپ کے انتخاب میں ووٹ دینے کے اہل ہوں گے۔یہ انتخاب سسٹین چیپل میں ہوتا ہے جہاں ہر کارڈینل انتخاب کے عمل کو خفیہ رکھنے کا حلف اٹھاتا ہے اور خفیہ بیلٹ کے ذریعے ووٹ دیتا ہے۔ پوپ کے انتخاب کے لیے دو تہائی اکثریت حاصل ہونے تک ووٹنگ جاری رہتی ہے، ہر ووٹ کے بعد بیلٹ پیپرز کو خاص کیمیکلز کے ساتھ جلادیا جاتا جس سے سیاہ یا سفید دھواں نکلتا ہے جو سینٹ پیٹرز اسکوائر سے دیکھا جاسکتا ہے۔
چمنی سے نکلنے والا کالا دھواں اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ پوپ کا انتخاب نہیں ہوسکا جبکہ سفید دھواں نئے پوپ کے انتخاب کا اشارہ ہوتا ہے۔ نئے پوپ کا انتخاب ہونے کے بعد کالج آف کارڈینلز کا ڈین منتخب پوپ سے پوچھتا ہے کہ کیا وہ یہ منصب قبول کرتے ہیں اور وہ بطور پوپ خود کو کس نام سے مخاطب کروائیں گے جس کے بعد نئے پوپ کا اعلان کردیا جاتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبررانا ثنا ء کا ایک بار پھر شرجیل میمن سے رابطہ، پانی کے مسئلے پر مشاورت آگے بڑھانے پر اتفاق رانا ثنا ء کا ایک بار پھر شرجیل میمن سے رابطہ، پانی کے مسئلے پر مشاورت آگے بڑھانے پر اتفاق جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا غزہ میں مظالم کیخلاف 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسے کا اعلان خیبر پختونخوا حکومت نے مدارس کی گرانٹ 3کروڑ سے بڑھا کر 10کروڑروپے کردی آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیدیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پوپ کا انتخاب پوپ فرانسس نئے پوپ کا کے بعد
پڑھیں:
اب اسلام آباد سے صرف 20 منٹ میں راولپنڈی پہنچنا ممکن، لیکن کیسے؟
— فائل فوٹووفاقی حکومت نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان جدید ہائی سپیڈ ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد سفر کے وقت کو کم کر کے اسے جدید بنانا ہے۔
یہ فیصلہ وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر ریلوے حنیف عباسی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔
اس اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چوہدری، وفاقی سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری ریلوے، چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)، کمشنر راولپنڈی، اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل اور فرنٹیئر کور کے نمائندوں نے شرکت کی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس منصوبے کو وزیر اعظم شہباز شریف کے عوامی ریلیف اور ٹرانسپورٹ کے جدید حل فراہم کرنے کا عزم قرار دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد ہزاروں شہری اعلیٰ معیار کی سفری سہولتوں سے مستفید ہوں گے۔
اس حوالے سے وزیر ریلوے حنیف عباسی کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گا جس سے لوگ دونوں شہروں کے درمیان تیزی اور آسانی سے سفر کر سکیں گے۔
وزیر مملکت طلال چوہدری نے منصوبے کو کم لاگت اور تیز رفتار آپشن قرار دیا جو اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی سڑکوں پر ٹریفک کے دباؤ کو نمایاں طور پر کم کرے گا۔
یہ اقدام اسلام آباد اور راولپنڈی کو تیز رفتار سفری راستے سے جوڑ دے گا، جس سے دونوں شہروں کے درمیان سفر کا وقت 20 منٹ تک کم ہو جائے گا اور ایندھن کی بھی بچت ہوگی۔
مزید برآں، یہ منصوبہ ٹریفک کی بھیڑ کو کم کر کے رہائشیوں کو تیز رفتار اور سستا سفر فراہم کرے گا۔
ہائی اسپیڈ ٹرین اسلام آباد کے مارگلہ اسٹیشن سے راولپنڈی کے صدر اسٹیشن تک چلائی جائے گی۔
تاہم ابھی اس منصوبے کے لیے معاہدے کو حتمی شکل دینا باقی ہے جس پر اگلے ہفتے دستخط ہو جائیں گے۔
منصوبے کے تحت پاکستان ریلوے ٹرین کے ٹریک کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی ذمہ دار ہوگی جب کہ سروس کا انتظام سی ڈی اے کرے گی۔
حکومت نے جدید، آرام دہ اور مؤثر آپریشنز کو یقینی بنانے کے لیے جدید ترین ٹرینیں درآمد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔