وزیراعظم سے متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
سٹی 42: وزیراعظم محمد شہباز شریف سے متحدہ عرب امارات کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان نے آج وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مشترکہ تاریخ، باہمی احترام کے ساتھ ساتھ مضبوط ثقافتی اور اقتصادی روابط پر مبنی برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے صدر وابوظہبی کے حکمران شیخ محمد بن زاید النہیان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور مختلف شعبوں میں متحدہ عرب امارات کی پاکستان کے لیے مسلسل حمایت کو سراہا۔ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور عوام سے عوام کے روابط میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بہترین سیاسی تعلقات کو باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت داری تک بڑھانے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا۔
ہر وقت پیاس؛ سنگین مرض کی نشانی
ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائی صورتحال اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے متحدہ عرب امارات میں پاکستانی کمیونٹی کے تعاون کو سراہا اور دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کے یو اے ای کے عزم کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات کے
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ریلوے پروجیکٹ پر کام جاری
غزہ جنگ بندی کے بعد متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ’’امن ریلوے‘‘ پر کام میں تیزی آگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ راہداری ایک عظیم ریلوے ٹریک کا حصہ ہے جس کے ذریعے دونوں ممالک کا دیگر ممالک تک رسائی بھی آسان ہوجائے گی۔
اس راہداری میں ریلوے کے ساتھ ساتھ کمیونی کیشن کیبلز، پائپ لائنز اور توانائی کی ترسیلی لائنیں بھی شامل ہوں گی۔
اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور اسرائیل کے درمیان ریلوے منصوبے پر تعمیراتی بڑے پیمانے پر اور نہایت تیز رفتاری سے جاری ہے۔
Israeli Minister of Transport reveals the new supply route that bypasses Yemen's Red Sea Blockade.
Goods are shipped from India's Mundra Port to the UAE, and then transported to Israel through Saudi Arabia and Jordan via trucks. pic.twitter.com/JXC7zHSViX
ریلوے ٹریک کے متعدد حصوں پر انفراسٹرکچر تیاری کے آخری مرحلے میں ہیں جب کہ کچھ بڑے حصے تعمیر ہوچکے ہیں۔
اس ریلوے ٹریک پر تیزی سے کام کی ایک وجہ یہ بھی بحیرہ احمر میں اسرائیل جانے والے جہازوں کو یمن میں حوثی نشانہ بنارہے ہیں۔
اس سے بچنے کے لیے اسرائیل نے ایک نیا روٹ مرتب کیا ہے۔ اب درآمدی اشیا بھارت کے مندرا پورٹ سے سمندر کے ذریعے متحدہ عرب امارات میں داخل ہوگا اور وہاں سے سعودی عرب اور اردن کے راستے بذریعہ ٹرک اسرائیلی بندرگاہ حیفہ پہنچے گا۔
اسرائیلی بندرگاہ سے ان درآمدی اشیا کو یورپ اور امریکا برآمد کیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیرِ ٹرانسپورٹ میری ریگیو گزشتہ ہفتے وفد کے ہمراہ ایک خفیہ دورے پر ابوظہبی پہنچیں اور اسرائیلی وزارتِ ٹرانسپورٹ کی ایک تکنیکی ٹیم نے منصوبے کا معائنہ بھی کیا۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ یہ ہنگامی سفارتی کوششیں اس وقت تیز ہوئیں جب یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ فرانس اور ترکیہ ایک اور متبادل راہداری پر کام کر رہے ہیں جو اردن سے شام اور پھر لبنان کی بندرگاہ تک جائے گا۔
اگر ایسا ہوجاتا ہے تو اسرائیل مکمل طور پر اس منصوبے سے باہر ہو جائے گا اور اسرائیل کو بڑے پیمانے پر معاشی اور سیاسی لحاظ سے شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران نیتن یاہو حکومت نے سیاسی رابطے منجمد کر دیے تھے لیکن امارات نے بھارت، سعودی عرب اور اردن کے ساتھ بغیر اسرائیل کا انتظار کیے منصوبے پر کام جاری رکھا۔
Hebrew Channel 13 revealed footage of how Israel bypasses Yemen's Red Sea Blockade with the help of Arab countries — a land corridor for the delivery of cargo from the UAE to Haifa, via Saudi Arabia and Jordan. pic.twitter.com/ajrgl3eDfe
— The Cradle (@TheCradleMedia) February 1, 2024جس کے نتیجے میں ڈیزائن، راستے اور علاقائی معاہدوں پر کام بہت آگے بڑھ چکا ہے اور اب اسرائیل اس راہداری میں اپنی جگہ دوبارہ بنانے کے لیے بھاگ دوڑ کر رہا ہے کیونکہ منصوبہ اب اس کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتا ہے۔
اسرائیلی اور اماراتی حکام نے ایک مشترکہ انتظامی ادارہ قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جو ٹرانزٹ، کنیکٹیویٹی اور ریلوے لائن کے باقی حصے کی تعمیر کی نگرانی کرے گا۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس راہداری سے مستقبل میں جلدی خراب ہونے والی اشیا چند گھنٹوں میں اسرائیل پہنچ سکیں گی بشرطیکہ سعودی عرب اور یو اے ای اس کی اجازت دیں۔
واضح رہے کہ یہ منصوبہ دراصل امریکا نے 2018 میں تجویز کیا تھا اور بعد ازاں اسے India–Middle East–Europe Economic Corridor (IMEC) کا حصہ بنایا گیا۔