’خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا‘
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے انتظامیہ کی جانب سے خواتین کو رات کی شفٹ میں منتقل کرنا صنفی امتیاز قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے خواتین صحافیوں کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے خواتین کو رات کی شفٹ میں منتقل کرنا صنفی امتیاز قرار دے دیا۔
وفاقی محتسب نے محفوظ ٹرانسپورٹ کی عدم فراہمی پر سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا خواتین کوبغیر وجہ رات کی شفٹ میں منتقل کیا گیا، خواتین کو رات 10 بجے کے بعد کام پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
وفاقی محتسب انسدادہراسیت نے متاثرہ خواتین کو رات کے وقت ٹرانسپورٹ دینے اور شکایت کنندہ خاتون کو 25ہزار روپےہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔
وفاقی محتسب انسداد ہراسیت نے کہا کہ انتظامیہ کا کہنا تھا واپسی 2 بجے رات خواتین کا مسئلہ ہمارا نہیں، انتظامی تبدیلیوں کی آڑمیں صنفی امتیازناقابل قبول ہے، خواتین کیخلاف تعصب،لاپرواہی واضح طور پر ظاہر ہوئی۔
مزیدپڑھیں:موٹرسائیکل سوار ہوشیار! یہ سرٹیفکیٹ لازمی لینا ہوگا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خواتین کو رات وفاقی محتسب
پڑھیں:
خواتین اسٹاف کیلیے عبایہ لازمی قرار دینے والے اسلامی بینکوں کیخلاف کارروائی کی ہدایت
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسلامی بینکوں کی جانب سے خواتین اسٹاف کے لیے عبایہ لازمی قرار دینے کے خلاف اسٹیٹ بینک کو کارروائی کی ہدایت کردی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں ایف بی آر کی طرف سے صدارتی احکامات نہ ماننے کا معاملہ زیر غور آیا۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بتایا کہ فیڈرل ٹیکس محتسب کئی ٹیکس معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا قانون میں واضح ہے کہ کن معاملات میں ٹیکس محتسب مداخلت نہیں کرسکتا، کمیٹی نے اپنی سفارشات دے دی ان پر عمل درآمد ہو جائے گا۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ اس معاملے میں ایف ٹی او مداخلت نہیں کر سکتا تھا اس فیصلے کو نظرثانی کیلئے دوبارہ صدر مملکت کے پاس بھیجا جائے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ صدر کے پاس فیصلے کا اختیار ہے اگر ایف ٹی او کے پاس فیصلے کا اختیار نہیں بھی ہے تو صدر کے پاس اختیار ہے۔
نمائندہ صدر آفس نے کہا کہ صدر نے کلاسیفیکیشن کے بارے فیصلہ نہیں دیا، انھوں نے فرد کو ریلیف دیا ہے ماضی میں کئی افراد کو صدر مملکت کی طرف سے استثناء دیا گیا ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کمیٹی کا موقف ہے کہ صدر مملکت کے احکامات پر عمل درآمد کیا جائے۔
کمیٹی کو سینیٹر زرقا سہروردی نے بتایا کہ اسلامی بینکوں نے خواتین اسٹاف کے لیے عبایا لازمی کر دیا ہے۔ چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اس پر وضاحت دے کہ بینک کس طرح یہ شرط کس طرح عائد کر سکتے ہیں؟
نمائندہ اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے بھی یہ چیز نوٹ کی ہے ایسا سارے اسلامی بینکوں میں نہیں ہے البتہ کچھ میں ایسا کیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو اس قسم کی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بینکوں کو زبردستی عبایا پہنانے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک ہدایات جاری کرے، شلوار قمیص اور دوپٹہ بہترین اسلامی لباس ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ یہ اسلامی بینکوں کی مارکیٹنگ کا طریقہ کار ہے۔
چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ملک میں اسلامی بینکاری صرف نام کی اسلامی ہے باقی سارا طریقہ کار پرانا والا ہے، اسٹیٹ بینک ہدایات جاری کرے ورنہ ایسے بینکوں کو کمیٹی میں طلب کریں گے۔