فلم ’سکندر‘ کے سینسر کیے گئے سین کی ویڈیو وائرل؛ مداح حیران، فلم ناقدین پریشان
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
دبنگ اسٹار کی فلم ’سکندر‘ باکس آفس پر تو بری طرح ناکام رہی لیکن سوشل میڈیا پر اس فلم کو اچانک شہرت ملنے لگی ہے۔
سوشل میڈیا پر سلمان خان کی فلم سکندر کی دھوم کی وجہ ایک ایسے سین کی ویڈیو وائرل ہونا ہے جو کسی وجہ سے فلم سے حذف کردیا تھا۔
یہ سین ایک جذباتی منظر پر مشتمل ہے جس میں اداکارہ کاجل اگروال اہل خانہ کی بے جا پابندیوں سے اکتا کر خود کشی کی کوشش کرتی ہیں۔
اس موقع پر سلمان خان کی انٹری ہوتی ہے اور وہ کاجل اگروال کو خودکشی نہ کرنے پر راضی کرلیتے ہیں۔
اس جذباتی منظر میں دونوں فنکاروں کی جاندار اداکاری نے مداحوں کے دل جیت لیے۔ دونوں کے درمیان ہونے والے مکالمے بھی شاندار تھے۔
مداحوں نے شکوہ کیا خودکشی کے تدارک جیسے ہاٹ ایشو پر مبنی اس سین کو حذف کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔ اگر یہ فلم کا حصہ ہوتا تو شاید فلم کامیاب ہوجاتی.
ناقدین نے بھی کہا کہ اس اہم سین کو فلم سے حذف کرنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔
اس فلم میں سلمان خان نے ایک ایسے شخص کا کردار نبھایا ہے جو اپنی مرحومہ بیوی کے عطیہ کردہ اعضا حاصل کرنے والے تین افراد کو بچانے کی جدوجہد کرتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا گیا، برطانوی چینل 4 نے دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت (اے آئی) پریزنٹر متعارف کرا دی، جس کے بعد عالمی میڈیا انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینل 4 نے 20 اکتوبر کو تجرباتی طور پر اپنی اسکرین پر اے آئی سے تیار کردہ خاتون پریزنٹر کو ڈاکیومنٹری کی میزبانی کے لیے پیش کیا۔ حیرت انگیز طور پر ناظرین یہ محسوس ہی نہ کر سکے کہ وہ کسی انسان کو نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ماڈیول کو دیکھ رہے ہیں، جس کا لہجہ، چہرے کے تاثرات اور آواز کا اتار چڑھاؤ بالکل انسانی محسوس ہوتا تھا۔
پروگرام کے دوران اے آئی پریزنٹر نے ناظرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سالوں میں مصنوعی ذہانت دنیا بھر کے شعبوں کو بدل کر رکھ دے گی، اور کئی لوگ اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو سکتے ہیں، جن میں کال سینٹر ورکرز، کسٹمر سروس ایجنٹس اور حتیٰ کہ ٹی وی پریزنٹرز بھی شامل ہیں۔ اسی لمحے اس نے انکشاف کیا کہ وہ خود حقیقی نہیں بلکہ ایک اے آئی پریزنٹر ہے جسے برطانوی ٹی وی نے تخلیق کیا ہے۔
یہ تجربہ نہ صرف ٹیکنالوجی کی برق رفتاری سے ترقی کی علامت ہے بلکہ یہ سوال بھی پیدا کرتا ہے کہ جب اے آئی اتنی حقیقی، کم خرچ اور مؤثر شکل اختیار کر لے تو پھر میڈیا، صحافت اور تخلیقی صنعتوں میں انسانوں کا مستقبل کیا ہوگا؟
عالمی سطح پر میڈیا سے وابستہ افراد نے چینل 4 کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس رجحان کو انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ہالی ووڈ اداکار ایک اے آئی اداکارہ کی تخلیق کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں، جبکہ البانیہ میں اے آئی وزیر اور جاپان میں ایک سیاسی جماعت کی قیادت بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے کی جا چکی ہے۔