علیمہ خان کو سیاست میں گھسیٹنا ناجائز ہے، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ علیمہ خان پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ ہیں نہ کہ سیاستدان لہٰذا انہیں سیاست میں گھسیٹنا ناجائز ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پارٹی قائدین کیساتھ بشریٰ اور علیمہ کا رویہ ہتک آمیز ہوتا ہے، شیر افضل مروت کا شکوہ
پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ وہ شیر افضل مروت کی علیمہ خان کے حوالے سے گفتگو پر کچھ نہیں کہنا چاہتے لیکن علیمہ خان پر تنقید ناجائز ہے کیوں کہ وہ اور ان کی 2 اور بہنیں جیل میں عمران خان سے بحیثیت خاندان کے افراد ملنے آتی ہیں اس لیے ان کو سیاست میں گھیسٹنا ناجائز ہے۔
’عمران خان کسی ڈٰل یا ڈھیل پر تیار نہیں‘ایک سوال کے جواب میں عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کسی ڈیل یا ڈھیل پر تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے ملاقات کے دوران بھی عمران خان نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ وہ نہ تو کوئی ڈیل چاہتے ہیں اور نہ ہی ڈیل۔
’پاکستان ہارڈ اسٹیٹ ہو ہی نہیں سکتا‘عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان ہارڈ اسٹیٹ ہے جبکہ ایسا ہے ہی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس لیے ہارڈ اسٹیٹ نہیں ہے کہ نہ ہی یہاں آئین اور نہ ہی قانون کی حکمرانی ہے یہاں پر بس جنگل کا قانون چل رہا ہے۔
اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے اوزیشن لیڈر نے دعویٰ کیا کہ وہ جب بھی عدالت کا فیصلہ پولیس کے آگے رکھتے ہیں تو پولیس حکام کہتے ہیں کہ وہ کوئی آرڈر نہیں مانتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈیل یا ڈھیل شیر افضل مروت علیمہ خان عمر ایوب عمران خان ہارڈ اسٹیٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈیل یا ڈھیل شیر افضل مروت علیمہ خان عمر ایوب ہارڈ اسٹیٹ ہارڈ اسٹیٹ علیمہ خان ناجائز ہے عمر ایوب تھا کہ
پڑھیں:
آج عدالتی آرڈر کی توہین ہو رہی ہے کل ہر ادارے کی توہین ہوگی، علیمہ خان
اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ اگر آج عدالت کی اس طرح توہین ہو رہی ہے تو کل پھر ہر چیز اور ہر ادارے کی توہین ہوگی، جب جج اور جج کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس سے بات کرنا چاہتی تھی جج صاحب پہلے کی طرح اٹھ گئے تھے لیکن نیاز اللہ نیازی صاحب نے بات کی، کل ہماری پٹیشن لگے گی تو میں چیف صاحب سے بات کروں گی، چیف جسٹس ہمیں انصاف دلا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت خوف ہے اور عدالتی حکامات پر بالکل بھی عمل نہیں ہو رہا، اگر آج اسی طرح توہین ہو رہی ہے تو کل پھر ہر چیز اور ہر ادارے کی توہین ہوگی، جب جج اور جج کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ جب عدالت کے آرڈر کی توہین ہوگی تو پھر کسی پاکستانی کو انصاف نہیں ملے گا اسی لیے ہم محروم بیٹھے ہیں توہین عدالت کی سزا ہے کہ چھ ماہ کے لیے جیل جانا پڑتا ہے۔
Post Views: 1