اسرائیل کی ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے غزہ میں جاری جنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کرنے پر امریکی جیل میں قید محمود خلیل اپنے بیٹے کی ولادت کے موقع پر بھی جیل سے باہر آ کرنومولود کو نہ دیکھ سکے۔

اسرائیلی جنگ کی مخالفت اور فلسطینیوں کی حمایت کے لیے احتجاج کو امریکی صدر کے مشیران یہود دشمنی قرار دیتے ہیں۔ تاہم احتجاج کرنے والے فلسطینی اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔

امریکہ کے علاوہ یورپی ملکوں میں بھی اسرائیل کی غزہ جنگ کی مخالفت اور فلسطینی بچوں اور عورتوں کی ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کو یہود دشمنی ہی قرار دیا جاتا ہے۔

ادھر اسرائیل بھی ایسے احتجاج پر ناپسندیدگی ظاہر کرتا ہے جس میں کوئی احتجاجی غزہ کے ہلاک شدہ فلسطینی بچوں کی تصاویر اٹھا کر لانے کی کوشش کرتا ہے۔

محمود خلیل کو بھی فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھانے کے اسی جرم میں امریکی امیگریشن حکام نے آٹھ مارچ سے حراست میں لے رکھا ہے۔ امریکی حکام اس کے باوجود محمود خلیل کو امریکہ سے ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیے ہوئے ہیں کہ محمود خلیل کی اہلیہ نور عبداللہ امریکی شہری ہیں اور اپنی اہلیہ کی وجہ سے وہ امریکہ میں رہنے کا حق رکھتے ہیں۔

ان کی اہلیہ نور عبداللہ نے پیر کے روز بتایا ہے کہ امریکہ کے متعلقہ حکام نے بیٹے کی پیدائش کے موقع پر محمود خلیل کو عارضی طور پر رہا کرنے سے بھی انکار کر دیا کہ وہ اپنے نومولود بیٹے کو دیکھ سکتے ۔

خلیل نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے طالبعلم ہیں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف امریکہ میں احتجاج کرنے والوں میں نمایاں رہے ہیں۔ نور عبداللہ کے مطابق ‘آئی سی ای’ نامی ادارے نے ان کے شوہر کو اپنے خاندان کے لیے اس اہم موقع پر بھی عارضی رہائی دینے سے انکار کر دیا ہے۔

نور عبداللہ نے اس انکار پر اپنے بیان میں کہا’ آئی سی ای’ نے عارضی رہائی سے انکار کر کے مجھے ، محمود اور ہمارے نومولود کو سوچ سمجھ کر اذیت میں ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اس وجہ سے میرے نومولود بیٹے نے دنیا میں آنے کے بعد پہلا دن ہی اپنے والد کے بغیر دیکھا۔ میرے لیے بھی یہ بہت تکلیف دہ صورت حال ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہم سے یہ ہمارے قیمتی اور خوبصورت لمحات چھین لیے ہیں۔ تاکہ محمود کو فلسطینیوں کی آزادی کی حمایت کرنے سے خاموش کرا سکیں۔

یاد رہے خلیل کی اہلیہ نے بچے کو نیو یارک میں جنم دیا ہے جبکہ خلیل کو نیو یارک سے ایک اور امریکی ریاست میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ تاکہ انہیں اس جج کی عدالت میں پیش کرنا ممکن ہو سکے جو ٹرمپ کی حالیہ کریک ڈاؤن پالیسی کا حامی ہو۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نےحال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ 1950 کے قانون کے تحت امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس غیر ملکی کو ڈی پورٹ کر دے جو امریکی خارجہ پالیسی سے اختلاف رکھتا ہو۔ تاہم روبیو نے یہ بھی کہا امریکہ میں اظہار رائے کی پوری آزادی ہے

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی نور عبداللہ محمود خلیل امریکہ میں خلیل کو کے خلاف

پڑھیں:

شاہ محمود قریشی 9 مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹریاسمین راشد، عمرسرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شیرپاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس کا 42صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔جاری کردہ تحریری فیصلے کے مطابق تفتیش میں تمام ملزمان ان واقعات میں ملوث پائے گئے، تفتیشی افسران شاہ محمود قریشی سمیت 6 ملزمان کے خلاف شواہد پیش نہیں کر سکے، شاہ محمود قریشی سمیت6 ملزمان کو بری کیا جاتا ہے، شاہ محمود قریشی کسی غیر قانونی احتجاج میں شامل نہیں ہوئے۔

فیصلے میں کہا گیا شاہ محمود قریشی 9مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا، پراسیکیوشن نے اعجاز چودھری، میاں محمود الرشید سمیت 8 ملزمان کیخلاف بھی کیس ثابت کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر ملزموں نے عوام کو فوج کے خلاف اکسایا، ملزموں کے اس اقدام نے ملک پر تباہ کن اثرات چھوڑے، پراسیکیوشن ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کے خلاف بھی مقدمہ ثابت نہیں کرسکی، لہٰذا عدالت شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو پری کررہی ہے۔

تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان ضمانت پر ہیں اور ان کے ضامن بھی ذمہ داریوں سے بری ہوچکے ہیں جبکہ ملزم شاہ محمود قریشی زیر حراست ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہو تو اسے فوری رہا کیا جائے۔تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 دیگر ملزمان کو قصور سمجھتی ہے جس کی بنیاد پر انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیتی ہے۔

تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید،دفعہ 440 کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے اور تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی، تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو سابقہ قید کا فائدہ دیاگیا ہے۔عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چودھری، عمر سرفراز چیمہ زیرِ حراست ہیں۔

افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کوپیشی پر گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کیا گیا جبکہ خالد قیوم پاہٹ کیعدالت پیش نہ ہونے ہروارنٹ گرفتاری ایس ایچ او کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وقوعہ کی فوٹیجز اور آڈیو،ویڈیو کلپس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی، ویڈیوز میں حرکات، اشارے، آواز اور چہرے کی شناخت شامل ہیں۔تمام ثبوت عدالت میں بطور ڈیجیٹل شہادت قابل قبول قرار دئیے گئے جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کی ویڈیوز اور یو ایس بی میں موجود 9 ویڈیو کلپس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انسداد دہشتگردی میں پاکستان کے کلیدی کردار کی دنیا معترف
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • شاہ محمود قریشی 9 مئی کو کراچی میں تھے، پراسیکیوشن نے ڈاکٹریاسمین راشد، عمرسرفراز چیمہ کے خلاف کیس ثابت کیا
  • غزہ: حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو تباہ کن حالات کا سامنا، یو این ادارہ
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلئے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ  
  • یونیسکو رکنیت ترک کرنے کا امریکی فیصلہ کثیرالفریقیت سے متضاد، آزولے
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلیے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں
  • امریکہ نے ایک بار پھر یونیسکو سے تعلق ختم کر لیا
  • عمران خان کے بیٹے امریکہ میں سرگرم، رچرڈ گرینل سے ملاقات – والد کی رہائی کا مطالبہ
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش