غزہ جنگ کے خلاف احتجاج پر امریکہ میں قید خلیل، نومولود بیٹے کو نہ دیکھ سکے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
اسرائیل کی ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے غزہ میں جاری جنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کرنے پر امریکی جیل میں قید محمود خلیل اپنے بیٹے کی ولادت کے موقع پر بھی جیل سے باہر آ کرنومولود کو نہ دیکھ سکے۔
اسرائیلی جنگ کی مخالفت اور فلسطینیوں کی حمایت کے لیے احتجاج کو امریکی صدر کے مشیران یہود دشمنی قرار دیتے ہیں۔ تاہم احتجاج کرنے والے فلسطینی اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
امریکہ کے علاوہ یورپی ملکوں میں بھی اسرائیل کی غزہ جنگ کی مخالفت اور فلسطینی بچوں اور عورتوں کی ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کو یہود دشمنی ہی قرار دیا جاتا ہے۔
ادھر اسرائیل بھی ایسے احتجاج پر ناپسندیدگی ظاہر کرتا ہے جس میں کوئی احتجاجی غزہ کے ہلاک شدہ فلسطینی بچوں کی تصاویر اٹھا کر لانے کی کوشش کرتا ہے۔
محمود خلیل کو بھی فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھانے کے اسی جرم میں امریکی امیگریشن حکام نے آٹھ مارچ سے حراست میں لے رکھا ہے۔ امریکی حکام اس کے باوجود محمود خلیل کو امریکہ سے ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیے ہوئے ہیں کہ محمود خلیل کی اہلیہ نور عبداللہ امریکی شہری ہیں اور اپنی اہلیہ کی وجہ سے وہ امریکہ میں رہنے کا حق رکھتے ہیں۔
ان کی اہلیہ نور عبداللہ نے پیر کے روز بتایا ہے کہ امریکہ کے متعلقہ حکام نے بیٹے کی پیدائش کے موقع پر محمود خلیل کو عارضی طور پر رہا کرنے سے بھی انکار کر دیا کہ وہ اپنے نومولود بیٹے کو دیکھ سکتے ۔
خلیل نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے طالبعلم ہیں اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف امریکہ میں احتجاج کرنے والوں میں نمایاں رہے ہیں۔ نور عبداللہ کے مطابق ‘آئی سی ای’ نامی ادارے نے ان کے شوہر کو اپنے خاندان کے لیے اس اہم موقع پر بھی عارضی رہائی دینے سے انکار کر دیا ہے۔
نور عبداللہ نے اس انکار پر اپنے بیان میں کہا’ آئی سی ای’ نے عارضی رہائی سے انکار کر کے مجھے ، محمود اور ہمارے نومولود کو سوچ سمجھ کر اذیت میں ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اس وجہ سے میرے نومولود بیٹے نے دنیا میں آنے کے بعد پہلا دن ہی اپنے والد کے بغیر دیکھا۔ میرے لیے بھی یہ بہت تکلیف دہ صورت حال ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہم سے یہ ہمارے قیمتی اور خوبصورت لمحات چھین لیے ہیں۔ تاکہ محمود کو فلسطینیوں کی آزادی کی حمایت کرنے سے خاموش کرا سکیں۔
یاد رہے خلیل کی اہلیہ نے بچے کو نیو یارک میں جنم دیا ہے جبکہ خلیل کو نیو یارک سے ایک اور امریکی ریاست میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ تاکہ انہیں اس جج کی عدالت میں پیش کرنا ممکن ہو سکے جو ٹرمپ کی حالیہ کریک ڈاؤن پالیسی کا حامی ہو۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نےحال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ 1950 کے قانون کے تحت امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس غیر ملکی کو ڈی پورٹ کر دے جو امریکی خارجہ پالیسی سے اختلاف رکھتا ہو۔ تاہم روبیو نے یہ بھی کہا امریکہ میں اظہار رائے کی پوری آزادی ہے
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کی نور عبداللہ محمود خلیل امریکہ میں خلیل کو کے خلاف
پڑھیں:
مریم نواز کے بیٹے جنید کی شادی کی ناکام کیوں ہوئی؟ شادی میں فوٹوگرافی کرنے والے عرفان احسن نے تقریب کا آنکھوں دیکھا حال سنا دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعلیٰ مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر کی شادی میں فوٹوگرافی کرنے والے عرفان احسن نے شادی کی ناکامی کی ممکنہ وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے بڑے انکشافات کر دیئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق جنید صفدر اور عائشہ سیف کا نکاح 22 اگست 2021 کو لندن میں ہوا تھا، بعدازاں دسمبر میں شادی کی دھوم دھام سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس میں جنید صفدر کی گلوکاری و مریم نواز کے دلکش جوڑوں نے خوب توجہ سمیٹی تھی۔
تاہم دونوں کا یہ ساتھ زیادہ عرصہ برقرار نہ رہ سکا اور اکتوبر 2023 میں جوڑے نے وجوہات واضح کیے بغیر علیحدگی کا اعلان کردیا۔
ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری ؛حکومت کا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس خوبصورت دکھنے والے بندھن میں دراصل کیا مسائل اور پیچیدگیاں آڑے آگئی تھیں؟ اب حال ہی میں پاکستان کے مایہ ناز فوٹوگرافر عرفان احسن نے اس شادی کی ناکامی کی وجوہات پر روشنی ڈالی ہے، جنہوں نے جنید صفدر کی شادی کی تقریب میں فوٹوگرافی کی تھی۔
نجی ٹی وی سماء نیوز کے پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے فوٹوگرافر عرفان احسن نے کہا کہ 'مجھے پہلے ہی اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ شادی زیادہ دیر نہیں چلے گی، انسان جب کسی تقریب حصہ بنتا ہے تو اس کو وہاں کے ماحول، رویوں اور باہمی تعلقات سے کافی کچھ معلوم ہو جاتا ہے'۔
کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا: عظمیٰ بخاری
اُن کا کہنا تھا کہ 'میں نے جنید صفدر سے بھی ملاقات کی، وہ بہت خوش اخلاق، نرم مزاج اور شائستہ نوجوان ہے، وہ خاص طور پر مجھے ملنے آیا لیکن دلہن کے خاندان کی جانب سے ایک فاصلہ محسوس ہو رہا تھا، جیسے وہ خود کو وہاں ایڈجسٹ نہیں کر پا رہے تھے'۔
عرفان احسن نے مزید بتایا کہ 'میرا شریف خاندان کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت خوشگوار رہا، مریم نواز اور ان کا خاندان میرے ساتھ بہت خوش اخلاقی سے پیش آیا، انہوں نے مجھے خوش آمدید کہا، عزت دی، اور ہر لحاظ سے مہمان نوازی کی'۔
عرفان احسن کی گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آئے۔
بلوچستان حکومت کا بڑا فیصلہ، لیویز اہلکار اور اثاثے پولیس میں ضم
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ 'عرفان احسن کی گفتگو اس بات کا ثبوت ہے کہ بعض اوقات تصویروں کی چمک دمک کے پیچھے چھپی کہانی کہیں زیادہ پیچیدہ اور کڑوی ہو سکتی ہے'۔
فیض آباد احتجاج کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں فردِ جرم عائد
مزید :