اسلام آباد:

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وفاق 18ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔

ذرائع کے مطابق وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی ترقیاتی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔

صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔

آئی ایم ایف نے صوبائی نوعیت کے 168 منصوبوں پر مزید خرچ کرنے سے روک دیا ہے۔

ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا تھے تاہم اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صوبائی نوعیت کے ترقیاتی بجٹ

پڑھیں:

سندھ کو اختیار نہیں پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے: عظمیٰ بخاری 

لاہور(نیوز رپورٹر)وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بھارتی فالس فلیگ کے حالیہ ڈرامے پر ردعمل دیتے ہوئے ایک وڈیو بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے بھارتی حکومت کو سخت تنبیہ کی ہے کہ پاکستان کو کسی بھی ممکنہ جارحیت کے لیے تیار پایا جائے گا۔عظمٰیٰ بخاری نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی عوام خود سوال اٹھا رہے ہیں کہ سری نگر جیسے حساس علاقے میں، جہاں سات لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اب یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ پچھلے حملوں کی رپورٹس کہاں گئیں؟انہوں نے واضح کیا کہ الحمدللہ، پاکستان نے ماضی میں ہر بار بھارت کو دھول چٹائی ہے، اور آئندہ بھی اپنے دفاع کے لیے ہر حد تک جائے گا۔ علاوہ ازیں عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ دریاؤں کے سیلابی پانی کے استعمال پر پنجاب کو کسی بیرونی ہدایت یا ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں۔ پنجاب اپنے وسائل کے استعمال کا خود مختار ہے، اور سندھ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے۔ زیرِ غور نہری منصوبے میں صرف سیلابی پانی استعمال کیا جائے گا، جو عمومی طور پر ضائع ہو جاتا ہے، لیکن اس منصوبے کے تحت اسے کسانوں کی فلاح اور زرعی ترقی کے لیے بروئے کار لایا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پنجاب کے وزیر زراعت سید محمد عاشق حسین شاہ کرمانی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاحال کوئی نہر تعمیر نہیں ہوئی، اور اتفاق رائے کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔ اختلافات کا حل دھمکیوں سے نہیں، مذاکرات اور بات چیت سے نکلتا ہے۔ پیپلز پارٹی 16 سال سے سندھ میں اقتدار میں ہے، مگر بدقسمتی سے وہاں کے کسان آج بھی بنیادی مسائل کا شکار ہیں۔ گمراہ کن بیانات دیئے جائیں گے ہر الزام کا مؤثر جواب دیا جائے گا۔ ندیم افضل چن جو بھٹو کی پارٹی چھوڑ کر عمران خان کا چہیتا اور کیبنٹ ممبر رہا ہو وہ دوسروں کو باتیں کریگا، "نہ چن اینج نہیں"۔ دوسروں کی جانب پتھر اچھالنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہیے۔ انکا کہنا تھا کہ چن صاحب کیلئے میرے پاس بہت سخت جواب ہے مگر وہ پھر کبھی سہی۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ کو اختیار نہیں پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے: عظمیٰ بخاری 
  • آئی ایم ایف کا فنڈز دینے سے انکار، وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
  • رواں سال کے ترقیاتی منصوبوں میں سے 4 سو ارب کے پراجیکٹ ختم
  • وفاقی حکومت کاکھربوں کے 168 نامکمل منصوبے بند کرنے کا فیصلہ
  • آئی ایم ایف نے بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • ترقیاتی منصوبے، آئی ایم ایف کا نیا مطالبہ سامنے آگیا
  • آئی ایم ایف کا وفاقی بجٹ سے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ
  • آئی ایم ایف کا دباو، وفاق سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ
  • وفاقی حکومت کا 168 نامکمل ترقیاتی منصوبے بند کرنے کا فیصلہ