ایتھوپیا میں فاقہ کشی بدترین مرحلے میں داخل، عالمی ادارے بے بس
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
ایتھوپیا میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے لیے امدادی وسائل کی قلت کے نتیجے میں غذائی کمی کا شکار ساڑھے 6 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائیت و علاج کی فراہمی بند ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایتھوپیا سے کیا سیکھ سکتا ہے؟
ملک میں ادارے کے ڈائریکٹر زلاٹن میلیسک کا کہنا ہے کہ اس کے پاس باقی ماندہ وسائل سے ان لوگوں کو رواں ماہ کے آخر تک ہی مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر ہنگامی بنیاد پر مدد نہ آئی تو ملک میں مجموعی طور پر 36 لاکھ لوگ ڈبلیو ایف پی کی جانب سے مہیا کردہ خوراک اور غذائیت سے محروم ہو جائیں گے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ ان میں جنگ اور موسمی شدت کے باعث بے گھر ہونے والے 30 لاکھ لوگ بھی شامل ہیں۔
40 لاکھ خواتین اور چھوٹے بچے علاج کے منتظرایتھوپیا میں 40 لاکھ سے زیادہ حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین اور چھوٹے بچوں کو غذائی قلت کا علاج درکار ہے۔
ملک میں بہت سی جگہوں پر بچوں میں بڑھوتری کے مسائل 15 فیصد کی ہنگامی حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔
مزید پڑھیے: ایتھوپیا سے مکہ مکرمہ تک دنیا کی پہلی “کافی شاپ” کی حیرت انگیز کہانی
ڈبلیو ایف پی نے رواں سال 20 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائی مدد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اسے گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف سے بھی کم مقدار میں امدادی وسائل موصول ہوئے ہیں۔
زلاٹن میلیسک نے کہا ہے کہ ادارے کے پاس مقوی غذا کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں اسی لیے جب تک مدد نہیں پہنچتی اس وقت تک یہ پروگرام بند کرنا پڑے گا۔
ڈبلیو ایف پی نے رواں سال کے پہلے 3 ماہ میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو غذائیت فراہم کی ہے۔ ان میں شدید غذائی قلت کا شکار 7 لاکھ 40 ہزار بچے اور حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین بھی شامل ہیں۔
وسائل کی قلت کے باعث ادارے کی جانب سے لوگوں کو امدادی خوراک کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں 8 لاکھ لوگوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کی مقدار کم ہو کر 60 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ بے گھر اور غذائی قلت کا سامنا کرنے والوں کی مدد میں 20 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
شمالی علاقے امہارا میں مسلح گروہوں کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں جہاں لوٹ مار اور تشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔ ان حالات میں ادارے کے عملے کو لاحق تحفظ کے مسائل کی وجہ سے ضروری امداد کی فراہمی میں خلل آیا ہے۔
22 کروڑ ڈالر کی ضرورتاطلاعات کے مطابق اورومیا میں بھی لڑائی جاری ہے جبکہ ٹیگرے میں تناؤ دوبارہ بڑھ رہا ہے جہاں سنہ 2020 سے سنہ 2022 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں تقریباً 5 لاکھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
ڈبلیو ایف پی امدادی وسائل کی کمی اور سلامتی کے مسائل کے باوجود ہر ماہ اسکول کے 7 لاکھ 70 ہزار بچوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے۔ ان میں 70 ہزار پناہ گزین بچے بھی شامل ہیں۔
ادارے نے خشک سالی سے متواتر متاثر ہونے والے علاقے اورومیا میں لوگوں کے روزگار کو تحفظ دینے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔
ادارے کو ملک میں 72 لاکھ لوگوں کے لیے ستمبر تک اپنی امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کی غرض سے 22 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ایتھوپیا ایتھوپیا قحط ایتھوپیا میں فاقہ کشی ڈبلیو ایف پی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ ایتھوپیا ایتھوپیا قحط ایتھوپیا میں فاقہ کشی ڈبلیو ایف پی ایتھوپیا میں خواتین اور لوگوں کو ملک میں بچوں کو
پڑھیں:
سعودی امدادی ادارے کا آزاد کشمیر میں بڑا انسانی اقدام؛ 4,000 ریلیف کٹس کی تقسیم، 28 ہزار سے زائد متاثرہ افراد مستفید
سٹی42: سعودی امدادی ادارے نے آزاد کشمیر میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بڑا انسانی اقدام کرتے ہوئے 4,000 ریلیف کٹس کی تقسیم کر دیں۔ اس مدد سے 28 ہزار سے زائد متاثرہ افراد مستفید ہوئے۔
کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر (KSrelief) نے آزاد جموں و کشمیر کے سات اضلاع میں قدرتی آفات اور نقل مکانی پر مجبور ہونے والے خاندانوں میں 4,000 شیلٹر اور نان فوڈ آئٹمز (NFI) ریلیف کٹس تقسیم کر کے ایک اہم انسانی مشن کامیابی سے مکمل کر لیا ہے۔
میٹرک امتحان میں فیل ہونے پر طالبعلم نے بڑا قدم اٹھالیا
یہ بڑی سطح پر امدادی سرگرمی سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (SDMA) آزاد کشمیر کے اشتراک سے انجام دی گئی، جس میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں یہ کٹس تقسیم کی گئیں، جن میں شامل ہیں:
* مظفرآباد (325 کٹس)
* وادی جہلم (542)
* نیلم (433)
* کوٹلی (766)
* بھمبر (151)
* پونچھ (881)
* حویلی (902)
ہر ریلیف کٹ میں ہنگامی ضروریات کی اشیاء شامل تھیں، جن میں عارضی پناہ گاہ کا سامان، سولر پینلز بمع ایل ای ڈی لائٹس، گرم کمبل، پلاسٹک چٹائیاں، باورچی خانے کا ساز و سامان، پانی کے کولر اور جراثیم کش صابن شامل تھے ۔ یہ سب ضروری سامان متاثرہ خاندانوں کو فوری امداد کے ساتھ ساتھ طویل المدتی سہارا فراہم کرنے کی گرض سے فراہم کیا گیا۔
نادر آباد:2 مشکوک ملزمان گرفتار ، اسلحہ برآمد
یہ منصوبہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA)، SDMA اور مقامی شراکت دار حیات فاؤنڈیشن کے اشتراک سے مکمل کیا گیا، جس سے براہِ راست 28,155 افراد مستفید ہوئے۔ یہ کنگ سلمان ریلیف KSrelief کی پاکستان میں بڑھتی ہوئی انسانی خدمات کا مظہر ہے۔
ڈی جی SDMA سردار وحید نے مظفرآباد میں سعودی ادارہ کے امدادی سامان کی تقسیم کی تقریب میں شرکت کی اور سعودی عرب اور KSrelief کی بروقت اور موثر امداد کو سراہا۔
انہوں نے کہا: "یہ تعاون سعودی عرب اور آزاد کشمیر کے عوام کے درمیان گہرے تعلقات کا عکاس ہے۔ امداد شفافیت، مؤثریت اور عزت کے ساتھ ضرورت مندوں تک پہنچی ہے۔"
علیزے شاہ اور اداکارہ منسا ملک سوشل میڈیا پر آمنے سامنے
یہ امدادی سرگرمی KSrelief کی قدرتی آفات سے نمٹنے اور متاثرہ علاقوں میں بحالی و استحکام کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ تنظیم پاکستان میں انسانی مشکلات کو کم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے اور مربوط، ضروریات پر مبنی امداد کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔
اٹلی: چھوٹا طیارہ ہائی وے پر گر کر تباہ، 2 افراد ہلاک,2 زخمی