UrduPoint:
2025-04-25@02:57:29 GMT

مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او

اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT

مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی)، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔

ادارے کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔

(جاری ہے)

اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔

تاہم، رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے موثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔

پیشہ ورانہ تحفظ و صحت

'آئی ایل او' میں پیشہ وارانہ تحفظ و صحت سے متعلق پالیسی کے شعبے کی سربراہ منال عزی نے کہا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن کی بدولت کام کی جگہوں پر تحفظ یقینی بنانے کے لیے بہت سے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے۔ تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔

جدید ٹیکنالوجی اور خطرات

مصنوعی ذہانت، خودکار مشینوں اور ڈیجیٹلائزیشن سے لاحق چند غیرمانوس خطرات درج ذیل ہیں:

انسان اور روبوٹ کا تعامل: روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔

سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات: چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔معاشی مسائل: اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔

ذہنی صحت: متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔انسانی نگرانی میں کمی: خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطرات: ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مصنوعی ذہانت کے لیے ہے اور اور اس

پڑھیں:

جنوبی ایشیا میں امن جوہری خطرات میں کمی کے باہمی اقدامات سے ممکن، جنرل ساحر شمشاد مرزا

آئی ایس پی آر کے مطابق مہمان خصوصی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے اسلام آباد میں 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے درپیش چیلنجز کو اجاگر کیا، انہوں نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مذاکرات اور تعاون سے متعلق پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کی جانب سے "ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے دور میں نیوکلیئر ڈیٹرنس" کے موضوع پر 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس میں دنیا بھر سے سکالرز اور ماہرین کے ایک ممتاز گروپ نے شرکت کی، کانفرنس کا مقصد عالمی سٹریٹجک مسائل پر تعمیری بات چیت کو فروغ دینا ہے، کانفرنس کے ذریعے پاکستان کے پالیسی نقطہ نظر کو بھی شیئر کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی، جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کانفرنس کے پہلے دن کلیدی خطبہ دیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مہمان خصوصی نے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے درپیش چیلنجز کو اجاگر کیا، انہوں نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مذاکرات اور تعاون سے متعلق پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔


جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام صرف جوہری خطرات میں کمی کے باہمی اقدامات اور وسیع تر جیوسٹریٹیجک توازن سے ہی ممکن ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تخفیف اسلحہ ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ڈیٹرنس سٹڈیز، آسٹریلیا، کینیڈا، چائنا کے ماہرین شریک ہیں ، کانفرنس میں یورپین سینٹر برائے پولر اینڈ اوشینک سٹڈیز، روس اور یورپی یونین کے متعلقہ ادروں کے نمائندگان بھی شریک ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، کنول شوزب
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • پاکستان دنیا کا 5 واں سب سے زیادہ آب و ہوا کا شکار ملک قرار
  • این ڈی ایم اے کی جانب سے خطرات کی پیشگی آگاہی کے ذریعے رپورٹنگ کو موئثر بنانے کے عنوان پر سیمینار کا انعقاد
  • جنوبی ایشیا میں امن ایٹمی خطرات میں کمی اور توازن سے ممکن ہے: چیئرمین جوائنٹ چیفس
  • بھارت جوہری خطرات کو کم کرنے کیلئے دوطرفہ اقدامات کرے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
  • کافی محنت کر کے یہاں تک آیا ہوں، موقع کا انتظار کر رہا تھا: یاسر خان
  • کارتک آریان اچھا دھاری ناگ کا روپ دھارنے کو تیار
  • جنوبی ایشیا میں امن جوہری خطرات میں کمی کے باہمی اقدامات سے ممکن، جنرل ساحر شمشاد مرزا