7 سال کی عمر میں آپریشن کرنے والا دُنیا کا سب سے کم عمر سرجن
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
انسانی جسم کی اندرونی پیچیدگیوں کو دیکھ کر یا ان سے متعلق پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ خالق کائنات کے سوا کسی اور کی تخلیق نہیں ہو سکتی۔
یہی وجہ ہے کہ انسانی جسم کو مختلف امراض سے نجات دلانے یا بیماریوں کے علاج کے لیے آپریشن کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے معالج کا متعلقہ شعبے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ، تجربہ کار اور باقاعدہ تربیت یافتہ ہونا بھی لازم ہے۔
یہاں ہم آپ کا تعارف ہماچل پردیش سے تعلق رکھنے والے اِکرت جیسوال سے کروا رہے ہیں، جس نے صرف 7 برس کی عمر میں پہلا سرجیکل آپریشن کیا تھا۔ اکرِت پران جیسوال کو دنیا کا سب سے کم عمر سرجن سمجھا جاتا ہے۔
اِکرت نے صرف 10 ماہ کی عمر میں چلنا اور بولنا شروع کر دیا اور اس کے بعد محض 2 سال کی عمر میں اس نے پڑھنے لکھنے میں مہارت حاصل کر لی تھی، جس سے اس نے اہل خاندان سمیت سب کو حیرانی میں مبتلا کردیا تھا۔
اکرت جیسوال نور پور کے علاقے میں 23 اپریل 1993 کو پیدا ہوا اور 7 سال کی عمر تک یہ ریاضی اور سائنس کو سمجھنے کے بعد انگریزی ادب پڑھنا شروع کر چکا تھا۔
اکرت جیسوال نے صرف 12 سال کی عمر میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (IIT) میں داخلہ لے کر ایک اور ریکارڈ قائم کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: برطانیہ میں ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق اکرِت ذہانت کے معاملے میں بھی انتہائی خوش قسمت ثابت ہوا ہے اور اس کا آئی کیو لیول بہت بلند ہے۔ وہ بچپن ہی سے غیر معمولی صلاحیتوں کا مالک رہا ہے۔ اس نے محض 5 ماہ کی عمر میں بولنا شروع کر دیا تھا اور 2 سال کی عمر تک انگریزی اور ہندی میں مکمل گفتگو کرنے لگا تھا۔
اپنی غیر معمولی ذہانت کی وجہ سے اکرِت نے اپنا پہلا آپریشن 7 سال کی عمر میں ایک 8 سالہ لڑکی کے ہاتھوں پر کیا تھا، جس کی انگلیاں جل جانے کی وجہ سے آپس میں چپک گئی تھیں۔ اس نے یہ کارنامہ بغیر کسی رسمی میڈیکل ڈگری کے سرانجام دیا، جس نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا۔
مزید پڑھیں: جاپانی شہری کے ساتھ دلخراش واقعہ، 10 سال بچت کے بعد خریدی گئی فیراری چند منٹ میں جل کر راکھ
اکرت نے 12 سال کی عمر میں IIT کے امتحانات پاس کر کے ایک اور تاریخ رقم کی۔ وہ میڈیکل سائنس کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں بھی گہری دلچسپی رکھتا تھا اور کینسر جیسے موذی امراض پر تحقیق بھی اس کے شوق میں شامل تھا۔
اب اکرت ایک ماہر ڈاکٹر اور سائنسدان بن چکا ہے اور وہ دنیا کو اپنی صلاحیتوں سے متاثر کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سال کی عمر کی عمر میں
پڑھیں:
شوگر کے مریضوں کے لیے زندگی بچانے والا معمول کیا ہوسکتا ہے؟
حال ہی میں شائع ہونے والی ایک سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر شوگر یعنی ذیابیطس کے مریض ہفتے بھر کی تجویز کردہ جسمانی سرگرمی کو صرف ایک یا 2 دنوں میں مکمل کر لیں تو بھی وہ قبل از وقت موت کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرخ گوشت اور چکنائی والی غذا حاملہ خواتین میں ذیابیطس کا خطرہ بڑھا سکتی ہے: تحقیق
اس طرزِ زندگی کو ماہرین ’ویک اینڈ واریئر‘کا نام دیتے ہیں، تحقیق کے مطابق، جو افراد ہفتے کے صرف ایک یا 2 دن میں باقاعدہ ورزش کرتے ہیں، اُن میں موت کے عمومی خطرات 21 فیصد کم ہو جاتے ہیں، جبکہ دل کی بیماریوں سے موت کا خطرہ 33 فیصد کم ہو جاتا ہے۔
یہ تحقیق پیر کے روز انٹرنل میڈیسن کے معروف طبی جریدے میں شائع ہوئی ہے، تحقیق کی قیادت ہارورڈ ٹی ایچ چان اسکول آف پبلک ہیلتھ سے وابستہ پوسٹ ڈاکٹر محقق ڈاکٹر ژی یوآن وو نے کی۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں بچوں میں ذیابیطس کا مرض خطرناک حد تک بڑھنے لگا، وجوہات اور علامات؟
ماہرین کے مطابق یہ نتائج ان لوگوں کے لیے خاص طور پر اہم ہیں جو مصروف زندگی یا دیگر رکاوٹوں کے باعث روزانہ ورزش کرنے سے قاصر ہوتے ہیں، اس تحقیق نے اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے لچکدار ورزش کا معمول بھی انسولین کی حساسیت اور شوگر کنٹرول کو بہتر بنا سکتا ہے، جو مجموعی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول آف پبلک ہیلتھ انسولین ذیابیطس صحت ورزش ویک اینڈ واریئر