ویب ڈیسک : ہائی ویز کی بندش سے  دھوپ اور گرمی میں پھنسی ادویات صحت ےلیے خطرہ بن گئیں نہروں کے معاملے پر 6 روز سے جاری دھرنے اور ہائی ویز کی بندش سے ادویات اور ان کی ترسیل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

کئی روز سے دھوپ اور شدید گرمی میں پھنسے رہنے کی وجہ سےادویات کا بڑا اسٹاک اور کیمیکلز اپنی افادیت کھو سکتے ہیں، جبکہ اس اسٹاک کے مارکیٹ میں پہنچنے سے صحت عامہ کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔سندھ پنجاب بارڈر پر رکے ہوئے کنٹینرز اور ٹرکوں میں ادویات اور ادویات سازی کے کیمیکلز بھی شامل ہیں جن کی کول چین متاثر ہونے سے معیار پر سوال اٹھ گئے ہیں۔

پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ

ماہرین کے مطابق اتنی طویل مدت تک دھوپ اور گرمی میں موجود ادویات اور ادویات سازی کے کیمیکلز صحت عامہ کےلیے خطرہ ہیں۔ ادویات اور کیمیکلز کا معیار متاثر ہونے کی وجہ سے یہ مریضوں کےلیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ کیمیکلز سے تیار ادویات بھی جان بچانے کے بجائے جانیں لینے کا باعث بن سکتی ہیں۔

زیلنسکی کا کریمیا پر روسی قبضہ ماننے سے انکار،  امریکہ کے نائب صدر کا یوکرین کو الٹی میٹم

ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز کی بندش کے دوران متاثرہ ادویات اور ادویات سازی کے اسٹاک کو مارکیٹ تک پہنچنے سے روکا جائے  اور ادویات ساز کمپنیوں سے ریکارڈ حاصل کرکے اسٹاک کو قبضے میں لے کر تلف کیا جائے۔سٹیزن ہیلتھ فاؤنڈیشن کے ترجمان محمد واصل کے مطابق گرمی اور نمی کی زیادتی سے ادویات میں موجود کیمیکلز کی ساخت خراب ہوسکتی ہے، جس سے دوا کم مؤثر یا غیر مؤثر ہوجاتی ہے جبکہ بعض کیسز میں زہریلے بائی پروڈکٹس بھی بن سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی فارماکولوجیکل اثرات میں بھی کمی آسکتی ہے۔

مکہ میں پرمٹ کے بغیر داخلے پر پابندی

ماہرین کے مطابق اگر ایک دوا 25 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ کی مخصوص رینج میں محفوظ کی گئی ہو اور اس پر مسلسل 35 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ درجہ حرارت اثر انداز ہو، تو اس کی خوراک کی تاثیر میں کمی واقع ہوسکتی ہے، بالخصوص سیرپ اور سسپنیشنز گاڑھے ہوسکتے ہیں۔ گرمی کی شدت سے بلسٹر پیکنگ یا بوتلوں کی سیلنگ کمزور ہوسکتی ہے، جس سے دوا میں ہوا یا نمی داخل ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) اور ڈبلیو ایچ او کے معیارکے مطابق عام ادویات کو 15 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان محفوظ رکھا جانا چاہیے، ٹھنڈی اور خشک جگہ پر رکھنے کا مطلب زیادہ سے زیادہ 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ تاہم ان دنوں پنجاب اور سندھ کے بارڈر پر درجہ حرارت ان دونوں مقررہ حدوں سے کہیں زیادہ ہے۔ سب سے زیادہ حساس معاملہ ویکسینز یا انسولین کا ہے، جنہیں منفی 2 سے زیادہ سے زیادہ 8ڈگری سینٹی گریڈ پر رکھنا لازم ہے۔

نواز شریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ

 اگر ادویات کو 6 دن تک 35-45 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں رکھا جائے تو کچھ ادویات جیسے اینٹی بایوٹکس، ہارمونز، انسولین یا آنکھوں کے قطرے گرمی سے بہت متاثر ہوتے ہیں اور استعمال کے قابل نہیں رہتے۔ عام ادویات جیسے پیناڈول یا وٹامنز بھی اثر کھو سکتے ہیں۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے طریقہ کار کیخلاف درخواست گزار کے وکیل کومہلت

ماہرین نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ راستے میں پھنسے ہوئے اسٹاک کو نگرانی میں لیا جائے اور لیباریٹری ٹیسٹ کرکے اس کی افادیت کی تصدیق کی جائے اور معیار پر پورا نہ اترنے والی ادویات کو تلف کیا جائے تاکہ ان کے استعمال سے انسانی جانوں کے نقصان کے امکان کو ختم کیا جاسکے۔

جبکہ دوسری جانب ایک موقف یہ بھی آیا ہے کہ  کول چین اور اہم ادویات کو فضائی  راستے کے ذریعے بجھوایا جا رہا ہے ۔  اور  ابھی تک ادویات  جس ٹمپریچر میں پھنسی ہوئی ہیں ان کے استعمال میں خطرہ نہیں لیکن  احتیاط لازم  ہے ۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ادویات ہائی ویز کی بندش ڈگری سینٹی گریڈ اور ادویات ادویات اور ادویات کو ہوسکتی ہے سکتے ہیں کے مطابق سے زیادہ

پڑھیں:

سوشل میڈیا اور ہم

انگریز نے جب ہندوستان میں اپنے قدم  جما لیے اور حکمران بن  بیٹھا تو چونکہ وہ اپنے دوست اور دیگر رشتے دار پیچھے چھوڑ آیا تھا تو یہ ثابت کرنے کےلیے کہ وہ بھی سماجی حیوان ہے، اس نے ہندوستان میں جم خانے اور کلب بنائے تاکہ وہ اپنے ہم رنگ،  ہم نسل، ہم منصب، ہم نوالہ، ہم پیالہ کے ساتھ وقت گزار سکے اور سماجی سرگرمیاں کرسکے۔ اس کو صرف اپنے لوگوں تک محدود کرنے کےلیے اس نے باہر بورڈ لگوا دیے کہ ’’کتوں اور ہندوستانیوں‘‘ کا داخلہ ممنوع ہے۔

انگریز چلے گئے، قوم آزاد ہوگئی اور جم خانوں اور کلبوں سے بورڈ اتر گئے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ یہ بورڈ آج بھی آویزاں ہیں بس نظر نہں آتے۔ کیونکہ آج بھی صرف ایک مخصوص سماجی حیثیت کے لوگ ہی ان جم خانوں اور کلبوں میں جلوہ گر ہوتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر ان کے رشتے دار خاص طور پر وہ جو سماجی حیثیت میں اُن کے ہم پلہ نہ ہوں، اگر وہ ان سے ملنے کے خواستگار ہوں تو یہ انکار کر دیتے ہیں کہ ہم مصروف ہیں اور کلب جارہے ہیں۔ اس صورتحال میں نوٹس تو اب بھی موجود ہے لیکن اب وہ مقامی ضروریات پوری کرتے ہیں۔

جیسا کہ ہم سب جانتے ہے کہ انسان ایک سماجی حیوان ہے اور اس میں سے سماجی نکال دوں تو صرف حیوان رہ جاتا ہے۔ انسان کی سماجی ضروریات کو پورا کرنے کےلیے ہر دور میں کچھ نہ کچھ نئی چیزیں اور طریقے متعارف کرائے جاتے رہے۔ موجودہ دور سماجی ذرائع ابلاغ کا ہے، بدقسمتی سے اس سماجی ذرائع ابلاغ نے ملاقات کے معنی بدل دیے ہیں۔ اب ملنا بھی آن لائن ہوگیا ہے کہ جس کے نتیجے میں ملاقات تو آن لائن ہوجاتی ہے لیکن موت تنہائی یا اکیلے میں ہوتی ہے۔

جس تواتر سے اس قسم کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے لگتا ہے کہ قوم جلد ہی اس کو بھی قبول کرلے گی اور ابھی جو تھوڑا بہت اثر ہم دیکھ رہے ہیں وہ بھی وقت کے ساتھ ختم ہوجائے گا اور ہم بالکل احساس سے عاری لوگوں کا ہجوم بنے ہوئے تو ہیں ہی بس یہ سب کچھ اور پکا ہوجائے گا۔ جب بھی کوئی نئی چیز یا طریقہ متعارف کرایا گیا تو یہ خیال رکھا گیا کہ نئی چیز یا طریقہ انسان کے تابع ہوں۔ یہ پہلی بار ہے کہ انسان اس سوشل میڈیا کا عادی بلکہ ’’غلام‘‘ بن گیا ہے۔ بے شمار ایسی تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں کہ جس میں ہم نے دیکھا کہ لوگ اس قدر سوشل میڈیا پر منہمک تھے کہ حادثے کا شکار ہوگئے لیکن کوئی سبق سیکھنے کو تیار نہیں۔

ہمارا مذہب ہمیں یہ بتاتا ہے کہ تم اگر کچھ اچھا کھاتے یا پیتے ہو لیکن کسی بھی وجہ سے اسے اپنے ہمسایے کے ساتھ بانٹ نہیں سکتے تو اس کی باقیات کو باہر مت پھینکو کہ تمہارے ہمسایے کو اپنی کم مائیگی کا احساس نہ ہو۔ لیکن آج سوشل میڈیا پر کیا ہو رہا ہے، ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز کی نمائش کی جاتی ہے، جیسے میں پیزا کھا رہا ہوں، میں نے حلوہ پوری کھائی اور دیگر چیزوں میں کہ میں طیران گاہ سے ملکی اور غیر ملکی سفر پر روانہ ہورہا ہوں اور لوگ کھانے کی چیزوں پر yummy اور دیگر چیزوں پر مختلف تاثرات دیتے ہیں۔ ایک اور طریقہ "like" کا ہے جس میں مختلف اشکال بھی ہیں، جیسے دل یا انگوٹھا۔ اگر فیس بک کا بٹن دلی کیفیت بتا سکتا تو دل کے ساتھ ’’چھریاں‘‘ بھی ہوتیں اور ’’انگوٹھے‘‘ کے ساتھ بقایا انگلیاں بھی ہوتیں، باقی آپ سب سمجھدار ہیں۔

خدا کےلیے ہوش کے ناخن لیجیے۔ یہ موجودہ دور کا فتنہ ہے۔ ہر دور کے اپنے فتنے ہوتے ہیں اور اگر ان فتنوں کا وقت پر سدِباب نہیں  کیا گیا تو یہ قوموں کو تباہ کردیتے ہیں اور قرآن میں اس قسم  کے واقعات کی بہت مثالیں ہے۔ انتہا تو یہ کہ میں نے مسجد میں داخلے کے (check in) کے پیغامات بھی پڑھے ہیں۔ اگر یہ خدا کےلیے ہے تو کیا اس کو پتہ نہیں ہے؟ ہمارا تو ایمان ہے کہ وہ دلوں کے حال جانتا ہے اور اگر لوگوں کےلیے ہیں تو پھر اسے دکھاوے کے سوا کیا نام دوں۔

ہم سب جانتے ہیں کہ آخرت میں ہر چیز بشمول ہمارے اپنے اعضا ہمارے اعمال کی گواہی دیں گے، تو کہیں اس فیس بک کے چکر میں ہم کہیں فیس دکھانے کہ لائق نہ رہے اور یہ فیس بک والا like نہیں، آگے اپ کی مرضی اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔ آمین۔  

آخر میں ہماری قومی ذہنیت پر ایک کہانی اور اختتام۔

ایک گھر کے دروازے پر دستک ہوئی، دروازہ کھولا تو سامنے پیزا ڈلیوری والا لڑکا کھڑا تھا۔ گھر کے مکین نے کہا کہ ہم نے تو کوئی پیزا کا آرڈر نہیں دیا ہے۔ پیزا ڈلیوری والے نے کہا کہ معلوم ہے اور یہ کہہ کر پیزا کا ڈبہ کھول کر انھیں پیزا دکھایا اور کہا کہ یہ آپ کے پڑوسیوں کا آرڈر ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ کو دکھا دوں  کیونکہ ان کے یہاں بجلی نہیں ہے اور اس کو فیس بک پر پوسٹ نہ کرسکیں گے۔

آپ پیزا دیکھ کر جل بھن کر کباب بنیں اور چاہے تو پھر وہی جلے بھنے کباب کھا لیجئے گا اور اپنے پڑوسیوں کو پیزا سے لطف اندوز ہونے دیں۔ 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • چلاس: سیلاب سے متاثرہ علاقے تھک نالہ میں پیٹ کے امراض بڑھ گئے
  • ملک میں کینسر کی غیرمعیاری بھارتی ادویات کی فروخت کا انکشاف
  • موبائل فونز پر ٹیکسز
  • کراچی میں سمندری ہواؤں کی رفتار میں کمی، کیا درجہ حرارت بڑھے گا؟
  • کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی
  • بلوچستان میں گرمی، بیشتر اضلاع میں آج بھی موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان
  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
  • سوشل میڈیا اور ہم
  • چین کی ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ غیرملکی سرمایہ کاری کے لیےایک پرکشش منزل رہی ہے، چینی میڈیا
  • پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم جلد ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، بنگلادیشی ڈپٹی ہائی کمشنر