اس وقت دنیا کی تیزی سے جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے تبدیل ہو رہی ہے جس وجہ سے ہر ملک اپنے آپ کو ہر لحاظ سے ہر طرح کی ٹیکنالوجی سے مواصلات سے  سائنسی تحقیق سے دفاعی امور سے مضبوط  کر رہا ہے ۔ جس وجہ سے دنیا میں ٹیکنالوجی میں بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ہر ملک دوسرے ملک کو پیچے چھوڑنے کے لئے دوڑ لگا رہا ہے۔ جس کے لئے دنیا کے بیشتر ممالک ان سب چیزوں کو اپنے کنٹرول میں رکھنے کے لئے سیٹلائٹس کا استعمال بھی کر رہے ہیں۔ جو مختلف مقاصد جیسے مواصلات، زمین کی نگرانی، نیویگیشن، سائنسی تحقیق، اور دفاعی امور کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ اس وقت  دنیا بھر میں خلا میں موجود مصنوعی سیٹلائٹس کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔سال  2025 مارچ   تک  زمین کے گرد تقریباً 11,833 فعال سیٹلائٹس گردش کر رہے ہیں۔

 خلا  میں سیٹلائٹس کی مجموعی تعداد:

 خلا میں مارچ 2025 تک دنیا کے  مختلف ممالک اور تنظیموں کے تقریبا 11,833 فعال سیٹلائٹس زمین کے مدار میں مختلف مقاصد پر کام کررہے  ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر سیٹلائٹس مواصلاتی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جبکہ دیگر زمین کی نگرانی، نیویگیشن، سائنسی تحقیق، اور دفاعی امور کے لیے مختص ہیں۔ ​جس میں سب سے پہلے نمبر پر امریکہ آتا ہے جس کی خلا میں سب سے زیادہ اجاراداری قائم ہے۔

 خلا میں موجود   ممالک کے سیٹلائٹس کی تعداد :
سال 2025 کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت مختلف ممالک کے فعال سیٹلائٹس کی تعداد درج ذیل ہے:​

امریکہ اس وقت  5176 سیٹلائٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر موجود ہے ،دوسرے نمبر  پر  چین 1500 سے زائد سیٹلائٹس خلا میں بھیج چکا ہے۔ تیسرا نمبر  روس کا ہے جس کے  1000 سے زائد سیٹلائٹس ہیں۔ چوتھا نمبر  برطانیہ کا  300 سے زائد سیٹلائٹس کے ساتھ ہے۔ پانچویں نمبر پر  جاپان  200 سے زائد سیٹلائٹس ، چھٹے نمبر پر  فرانس  100 سے زائد سیٹلائٹس، ساتواں نمبر  بھارت کا اس کے بھی  100 سے زائد سیٹلائٹس خلا میں فعال ہیں۔ آٹھویں نمبر پر  کینیڈا  65 سیٹلائٹس کے ساتھ  اور پھر نواں نمبر  ہمارے ملک پاکستان کا آتا ہے جس نے اب تک خلا مٰیں  8 سیٹلائٹس  بھیجیں ہیں۔

خلا میں  موجود  پاکستان کے سیٹلائٹس اور ان کے نام: 
پاکستان کے پاس 2025 تک مجموعی طور پر 6 فعال  سیٹلائٹس ہیں، جن میں سے کچھ اہم سیٹلائٹس درج ذیل ہیں:​

PRSC-EO1: یہ پاکستان کا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ زمین کی نگرانی کا سیٹلائٹ ہے، جو جنوری 2025 میں چین کے جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا۔ ​
PAUSAT-1: یہ سیٹلائٹ جنوری 2025 میں SpaceX کے Falcon 9 راکٹ کے ذریعے لانچ کیا گیا۔ 
PakSat-1R: یہ مواصلاتی سیٹلائٹ 2011 میں لانچ کیا گیا تھا اور 2025 یا 2026 میں اپنی مدت مکمل کرے گا۔ ​
پاکستان کی خلائی ایجنسی، سپارکو (SUPARCO)، چین کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے اپنے خلائی پروگرام کو وسعت دے رہی ہے، جس میں مستقبل میں مزید سیٹلائٹس کی تیاری اور لانچنگ شامل ہے۔ ​پاکستان کے سیٹلائٹس مختلف اہم مقاصد کے لیے خلا میں سرگرمِ عمل ہیں۔ یہ سیٹلائٹس مواصلاتی، زمین کی نگرانی، سائنسی تحقیق اور تعلیم جیسے شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

دنیا میں گروتھ نیچے گئی پاکستان میں بڑھی ہے، خرم شہزاد

وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے کہا ہے کہ 3 سال میں دنیا بھر میں گروتھ نیچے گئی لیکن پاکستان میں بڑھی ہے۔

جیو نیوز کی خصوصی نشریات میں اظہار خیال کرتے ہوئے خرم شہزاد نے کہا کہ ہمارے پاس مہنگائی میں کمی آئی ہے جبکہ کئی ممالک میں مہنگائی جوں کی توں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہیں نا کہیں کچھ نا کچھ بہتری آئی ہے، زراعت کے شعبے میں گراوٹ پر کئی وجوہات ہیں جن میں پانی اور بارش کی کمی بھی شامل ہیں۔

ٹرانسمیشن میں معروف صنعت کار عارف حبیب نے کہا کہ حکومت کو کسانوں کو زیادہ پیداوار کے لیے راضی کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی پالیسی بننی چاہیے کہ کسانوں اور حکومت دونوں کےلیے وِن وِن کنڈیشن ہو۔

ماہر معاشیات خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ گندم کی قیمت طے کرنا حکومت کا نہیں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا کام ہے، زرعی پیداوار بڑھانے کےلیے آر اینڈ ڈی کےلیے رقم مختص کرنا ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • ایک سال میں خواندگی کی شرح 60 فیصد رہی، اقتصادی سروے
  • 3 سال میں دنیا بھر میں گروتھ نیچے گئی لیکن پاکستان میں گروتھ بڑھی ہے
  • دنیا میں گروتھ نیچے گئی پاکستان میں بڑھی ہے، خرم شہزاد
  • زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
  • مقبول ترین اسمارٹ فونز کی فہرست میں سام سنگ کی حکمرانی برقرار
  • تحفظ ماحول: سرسبز زمین کے لیے صاف نیلا سمندر ضروری
  • پاکستان کے حلوہ پوری اورسری پائے دنیا کے 100 بہترین ناشتوں کی فہرست میں شامل
  • آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
  • اسپیس ایکس نے فلوریڈا سے سرئیس ایکس ایم کا نیا سیٹلائٹ لانچ کر دیا
  • بجٹ 2025-26: سرکاری ملازمین کو تنخواہ اور پنشن میں کتنے اضافے کی توقع رکھنی چاہیے؟