حکومت کا ایک بار پھر مہنگائی میں کمی کا دعویٰ، 11 اشیائے ضروریہ مہنگی ہو گئیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کی جانب سے ایک بار پھر مہنگائی میں کمی کا دعویٰ کیا گیا ہے جب کہ صورت حال کے برعکس 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی کے ہفتہ وار اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں، جس کے مطابق ملک میں مہنگائی میں ہفتہ وار کمی 1.92 فی صد ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح سالانہ بنیاد پر بھی مہنگائی منفی 3.
رپورٹ کے مطابق اس دوران 22 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا جب کہ 18 اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی اور 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ زندہ برائلر مرغی 11.75 فیصد، گندم کا آٹا 5.68 فیصد سستا ہوا۔ اسی طرح لہسن 4.66 فیصد، کیلے 3.51 فیصد، پیاز 1.93 فیصد اور چاول 1.58 فیصد سستے ہوگئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے سرسوں کا تیل، ٹماٹر، بجلی اور ایل پی جی بھی سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔
مہنگی ہونے والی اشیا میں آلو 6.94 فیصد، انڈے 0.66 فیصد، نمک 0.51 فیصد مہنگا ہوا۔ اسی طرح گڑ، دہی، دال مسور، چنا، سگریٹ، کپڑے بھی مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں:وناسپتی ایسوسی ایشن کی اپیل خارج، ملی بھگت سے قیمتیں بڑھانے کا انکشاف کمپٹیشن کمیشن کا فیصلہ برقرار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں
پڑھیں:
حکومت نے بجلی کے بے زبان صارفین سے ود ہولڈنگ اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کرلئے
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے مالی سال 2024-25کے دوران بجلی کے بلوں کے ذریعے بے زبان صارفین سے وِد ہولڈنگ ٹیکس اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کیے، جبکہ گزشتہ مالی سال میں یہ وصولی 600 ارب روپے تھی، یعنی 110 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی۔ اس کمی کی ممکنہ وجوہات میں گھریلو صارفین کا سولر سسٹمز کی طرف جھکاؤ اور صنعتی شعبے کی کمزور کارکردگی شامل ہے۔ایف بی آر کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے مالی سال 2024-25 میں 552 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جو پچھلے سال کی 367 ارب روپے کی ادائیگی سے 185 ارب روپے زیادہ ہے۔اقتصادی جائزہ کے مطابق جولائی تا مارچ 2025 کے دوران ملک میں بجلی کی مجموعی کھپت 3.6 فیصد کم ہو کر 80,111 گیگا واٹ آور رہی، جبکہ پچھلے سال اسی عرصے میں یہ 83,109 گیگا واٹ آور تھی۔ بجلی کی کم کھپت کی وجوہات میں توانائی بچت اقدامات، مہنگی بجلی، آف گرِڈ سولر حل، اور صنعتی سرگرمیوں میں کمی شامل ہے۔گھریلو شعبے کا بجلی میں حصہ بڑھ کر 49.6 فیصد (39,728 GWh) ہو گیا، جو پچھلے سال 47.3 فیصد (39,286 GWh) تھا، جبکہ صنعتی شعبے کی کھپت 28,830 GWh سے کم ہو کر 21,082 GWh ہو گئی۔ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے ایف بی آر نے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر 235 ارب روپے ٹیکس حاصل کیا، جن میں 236C سے 118 ارب اور 236K سے 117 ارب روپے شامل ہیں۔
Post Views: 2