اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کی جانب سے ایک بار پھر مہنگائی میں کمی کا دعویٰ کیا گیا ہے جب کہ صورت حال کے برعکس 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی کے ہفتہ وار اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں، جس کے مطابق ملک میں مہنگائی میں ہفتہ وار کمی 1.92 فی صد ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح سالانہ بنیاد پر بھی مہنگائی منفی 3.

52 فی صد کی سطح پر آ گئی۔

رپورٹ کے مطابق اس دوران 22 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا جب کہ 18 اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی اور 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ زندہ برائلر مرغی 11.75 فیصد، گندم کا آٹا 5.68 فیصد سستا ہوا۔ اسی طرح لہسن 4.66 فیصد، کیلے 3.51 فیصد، پیاز 1.93 فیصد اور چاول 1.58 فیصد سستے ہوگئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے سرسوں کا تیل، ٹماٹر، بجلی اور ایل پی جی بھی سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔

مہنگی ہونے والی اشیا میں آلو 6.94 فیصد، انڈے 0.66 فیصد، نمک 0.51 فیصد مہنگا ہوا۔ اسی طرح گڑ، دہی، دال مسور، چنا، سگریٹ، کپڑے بھی مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔
مزیدپڑھیں:وناسپتی ایسوسی ایشن کی اپیل خارج، ملی بھگت سے قیمتیں بڑھانے کا انکشاف کمپٹیشن کمیشن کا فیصلہ برقرار

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں

پڑھیں:

شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ اور سابق نگران وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ شرح سود کو برقرار رکھنا پاکستان کے ٹیکس گزاروں پر خطے کا مہنگا ترین بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے، پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے،شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے۔

(جاری ہے)

اپنے بیا ن میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا ایماندار ٹیکس گزاروں مزید بوجھ ڈالنا ہے، مالیاتی خسارہ شرح سود کو مہنگائی کے مطابق کم کر کے قابو کیا جا سکتا ہے۔پرائیویٹ کاروبار اس صورت میں ترقی کر سکتا ہے جب اسے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں گے۔معاشی ترقی کے لیے فیصلہ کن مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے، پائیدار معاشی ترقی کے لیے یکساں مواقع ہونا ضروری ہیں۔پاکستان میں شرح سود خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ، پاکستان میں مہنگائی 3فیصد اور شرح سود 11فیصد ہے، بھارت میں مہنگائی 1.5فیصد اور شرح سود 5.5فیصد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں مہنگائی 8.3فیصد اور شرح سود 10 فیصد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • درآمدی ایل این جی گھریلو صارفین کو 65 فیصد مہنگی پڑے گی
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • شرح سود کو 11فیصد پر برقرار رکھنا مانیٹری پالیسی کا غلط فیصلہ ہے‘ گوہر اعجاز
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عوام کا ملا جلا ردعمل
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • پٹرول کی قیمت برقرار‘ ڈیزل 2.78روپے لٹرمہنگا