اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )ملک میں ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں 1.92 فیصد کی مزید کمی ہوئی ہے، مہنگائی کی مجموعی سالانہ شرح منفی3.52فیصد ہوگئی۔
ڈان نیوز کے مطابق ادارہ شماریات پاکستان نے ہفتہ وار مہنگائی سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں 11 اشیا مہنگی اور 18 سستی ہوئیں جبکہ 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ بجلی کے سہ ماہی چارجز 19.

17 فیصد کم ہوئے جبکہ ایک ہفتے میں چکن 11.75، آٹا 5.68 اور لہسن 4.66 فیصد سستا ہوا جبکہ کیلے 3.51 ، پیاز 1.93 اورچاول 1.58فیصد سستے ہوئے۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران آلو اور انڈے بالترتیب 6.94 اور 0.66 فیصد مہنگے ہوئے جبکہ نمک ، سگریٹس ، گڑ اور دال مسور کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔یاد رہے کہ مارچ کے مہینے میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 3 دہائیوں کی کم ترین سطح 0.7 فیصد پر آگئی تھی۔ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ماہانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ فروری 2025 میں مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح 1.52 فیصد ریکارڈ کی گئی، جولائی تا مارچ اوسط مہنگائی کی شرح 5.25 فیصد رہی، فروری کے مقابلے میں مارچ میں مہنگائی کی شرح میں 0.89 فیصد اضافہ ہوا تھا۔
گزشتہ روز وزارت خزانہ نے ماہانہ معاشی اپ ڈیٹ اینڈ آو¿ٹ لک میں مہنگائی سے متعلق تخمینہ جاری کیا تھا، جس میں مئی میں مہنگائی ممکنہ طور پر بڑھ کر 3 سے 4 فیصد کے درمیان تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ رواں ماہ اپریل میں مہنگائی 1.5 فیصد سے 2 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے، ملک میں مارچ 2025 کے دوران مہنگائی کی شرح 0.69 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، جولائی 2024 سے مارچ 2025 کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 5.25 فیصد تھی۔

پاک بھارت کشیدگی، شیطان سنگھ کی شادی خطرے میں پڑ گئی

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور

چینی صدر شی جن پنگ نے ہفتے کے روز ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپیک) کے رہنماؤں کے اجلاس میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی نگرانی کے لیے ایک عالمی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی، جس کے ذریعے چین خود کو تجارت کے میدان میں امریکا کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ صدر شی کے اس منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے تھے، جسے بیجنگ نے اس سال متعارف کرایا ہے، جب کہ امریکا نے بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے ضابطے بنانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔

ایپیک 21 ممالک پر مشتمل ایک مشاورتی فورم ہے، جو دنیا کی نصف تجارت کی نمائندگی کرتا ہے، جن میں امریکا، چین، روس اور جاپان شامل ہیں، اس سال کا سربراہی اجلاس جنوبی کوریا میں منعقد ہوا ہے، جس پر بڑھتی ہوئی جیو پولیٹیکل کشیدگی اور جارحانہ معاشی پالیسیوں (جیسے کہ امریکی محصولات اور چین کی برآمدی پابندیاں) کے سائے چھائے رہے جنہوں نے عالمی تجارت پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔

شی جن پنگ نے کہا کہ ’ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوآپریشن آرگنائزیشن‘ کے قیام سے نظم و نسق کے اصول طے کیے جا سکتے ہیں، اور تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کو ’بین الاقوامی برادری کے لیے عوامی مفاد‘ بنایا جا سکے۔
یہ اقدام بیجنگ کو خاص طور پر تجارتی تعاون کے میدان میں واشنگٹن کے متبادل کے طور پر پیش کرتا ہے۔

چین کے سرکاری خبر رساں ادارے ’شِنہوا‘ کے مطابق، شی نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی کے لیے انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اور اسے تمام ممالک اور خطوں کے لوگوں کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

چینی حکام نے کہا ہے کہ یہ تنظیم چین کے تجارتی مرکز شنگھائی میں قائم کی جا سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپیک سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، بلکہ شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد سیدھا واشنگٹن واپس چلے گئے۔

دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے نتیجے میں ایک سالہ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت تجارت اور ٹیکنالوجی پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر ہٹائی جائیں گی، جنہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا تھا۔

جہاں کیلیفورنیا کی کمپنی ’این ویڈیا‘ کے جدید چپس مصنوعی ذہانت کے عروج کی بنیاد بنے ہیں، وہیں چین کی کمپنی ’ڈیپ سِیک‘ نے کم لاگت والے ماڈلز متعارف کرائے ہیں، جنہیں بیجنگ نے ’الگورتھمک خودمختاری‘ کے فروغ کے لیے اپنایا ہے۔

شی نے ایپیک کو ’گرین ٹیکنالوجی کی آزادانہ گردش‘ کو فروغ دینے پر بھی زور دیا، ایسی صنعتیں جن میں بیٹریز سے لے کر سولر پینلز تک کے شعبے شامل ہیں، اور جن پر چین کا غلبہ ہے۔

ایپیک کے رکن ممالک نے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج پر معاہدے کی منظوری دی۔

چین 2026 میں ایپیک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جو شینزین میں منعقد ہو گا، یہ شہر ایک بڑا صنعتی مرکز ہے، جو روبوٹکس سے لے کر برقی گاڑیوں کی تیاری تک کے میدان میں نمایاں ہے۔

شی نے کہا کہ یہ شہر، جس کی آبادی تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ ہے، کبھی ایک ماہی گیر بستی تھا، جو 1980 کی دہائی میں چین کے پہلے خصوصی اقتصادی زونز میں شامل ہونے کے بعد تیزی سے ترقی کر کے یہاں تک پہنچا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • سونے کی قیمت میں کمی کا تسلسل برقرار،مزید فی تولہ 1600روپے سستا
  • سمندری طوفان نے کیوبا، جمیکا اور ہیٹی میں تباہی مچا دی؛ ہلاکتوں کی تعداد 60 ہوگئی
  • اسٹاک مارکیٹ ہفتہ بھار دباؤ میں رہی، سرمایہ کاروں پر خدشات کے سائے گہرے
  • ایم ڈی کیٹ رزلٹ میں کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، 41 بچے ٹاپ 10 میں شامل
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتہ کیسا رہا؟
  • ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60فیصد اضافہ
  • مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں تاریخی کمی سے معیشت میں بہتری، عالمی اعتماد بحال، شزا فاطمہ