پنجاب حکومت نے تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیوں کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )بچوں کے لیے اچھی خبر ہے کہ آگ برستے موسم میں اب انہیں اسکول نہیں جانا ہوگا، محکمہ تعلیم نے اسکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات کا اعلان کردیا ہے۔
محکمہ تعلیم پنجاب نے صوبے میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث تعلیمی اداروں میں جلد تعطیلات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق اسکولوں میں موسم گرما کی چھٹیاں یکم جون سے شروع ہوں گی۔
سیکرٹری اسکول ایجوکیشن خالد نذیر وٹو نے اس حوالے سے میڈیا کو آگاہ کیا کہ اگر موسم نے مزید شدت اختیار کی تو موجودہ شیڈول پر نظر ثانی بھی کی جا سکتی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ درجہ حرارت میں اگر غیر معمولی اضافہ ہوا تو ممکن ہے چھٹیاں ایک ہفتہ پہلے ہی دے دی جائیں۔ یہ فیصلہ والدین، طلبہ اور اساتذہ کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، کیونکہ شدید گرمی بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
اسلام آباد میں ہنی ٹریپ کرنیوالی افریقی خاتون نکلی، طریقہ واردات بھی سامنے آگیا
واضح رہے کہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کا اثر ہر جگہ محسوس کر رہا ہے اور پاکستان بھی ان خطرات سے محفوظ نہیں۔ گلوبل وارمنگ نے نہ صرف موسم کے معمولات کو درہم برہم کیا ہے بلکہ قدرتی آفات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
تحقیقات کے مطابق پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سب سے زیادہ تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت میں سال بہ سال اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے اثرات تعلیم، صحت اور معیشت پر بھی پڑ رہے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
کالعدم تحریک لبیک کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملتان:کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے جنوبی پنجاب کے ٹکٹ ہولڈرز نے جماعت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی جانب سے احتجاج کی کال دینا غیر مناسب اور ملکی مفاد کے منافی اقدام تھا۔
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹکٹ ہولڈرز نے کہا کہ تحریک لبیک کے پاس فلسطین کے نام پر احتجاج کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، جب خود فلسطینی قیادت معاہدے پر مطمئن تھی، تو پاکستان میں احتجاج کی کال دینا کسی طور درست فیصلہ نہیں تھا۔
راؤ عارف سجاد، محمد حسین بابر اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور استحکام کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے یہ فیصلہ خود کیا ہے، اس وقت ملک کو بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں احتجاج اور لانگ مارچ جیسے اقدامات سے صرف انتشار پھیلتا ہے۔
محمد حسین بابر نے واضح کیا کہ وہ کالعدم ٹی ایل پی سے کسی دباؤ کے بغیر علیحدہ ہو رہے ہیں، جبکہ راؤ عارف سجاد نے کہا کہ پاکستان انتشار اور بدامنی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پاکستان کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے، دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، پاکستان تا قیامت قائم رہے گا، کوئی اسے میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ٹی ایل پی کے لانگ مارچ اور احتجاجی حکمت عملی سے ملک کو نقصان پہنچا، عوامی تکلیف میں اضافہ ہوا اور ریاستی اداروں پر دباؤ بڑھا، اب وقت ہے کہ قوم انتشار کے بجائے اتحاد اور استحکام کی راہ اختیار کرے۔