ایران نے پاک بھارت کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔

یہ پیشکش ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کی گئی ایک پوسٹ میں کی۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ میں کمی کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

انھوں نے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشیدگی کے اس دور میں ایران افہام و تفہیم کے لیے کوششیں کرسکتا ہے۔

پاکستان اور بھارت کی جانب سے ایرانی وزیر خارجہ کی اس پیشکش پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

خیال رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پہلگام حملے کے بعد اپنے بھارتی اور پاکستانی ہم مںصبوں سے الگ الگ ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں رہنماؤں پر کشیدگی میں کمی اور صبر و تحمل سے کام لینے کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔

یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے 20 سے زائد سیاحوں کو ہلاک اور درجن سے زائد کو زخمی کردیا تھا۔

بھارت نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس حملے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ

اپنے سوڈانی ہم منصب کیساتھ ایک ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دہشتگردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کیلئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے سوڈان میں جاری صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں کے خلاف دہشت گردی اور تشدد، ہمیشہ مذموم ہے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو۔ گزشتہ شب انہوں نے اپنے سوڈانی ہم منصب "محی الدین سالم" سے ٹیلی فون پر بات کی۔ اس حوالے سے سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس ٹیلیفونک گفتگو کے دوران، میں نے محی الدین سالم کے ساتھ، فاشر شہر میں معصوم شہریوں کے المناک قتل عام پر اسلامی جمہوریہ ایران کی گہری پریشانی و دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایران کی جانب سے سوڈانی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی كیا۔ سید عباس عراقچی نے مزید کہا كہ کچھ لوگ دہشت گردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کے لئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے اس طرح کے دوہرے معیار کی 2025ء میں کوئی جگہ نہیں، جو طویل عرصے سے مغربی حکومتوں کی جانب سے اپنائے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب محی الدین سالم نے تازہ ترین صورت حال میں ایران کی جانب سے سوڈان کی حکومت و عوام کی حمایت کے اقدام کو سراہا۔

متعلقہ مضامین

  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
  • ایرانی و مصری وزرائے خارجہ کی غزہ، لبنان اور جوہری مسائل پر گفتگو
  • افغان سرزمین سے دراندازی بند کی جائے، کشیدگی نہیں چاہتے: ترجمان دفترِ خارجہ
  • پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، ترجمان دفتر خارجہ