پہلگام واقعہ؛ ایران نے پاک بھارت کشیدگی پر ثالثی کی پیشکش کردی
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
ایران نے پاک بھارت کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
یہ پیشکش ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کی گئی ایک پوسٹ میں کی۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ میں کمی کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔
انھوں نے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کشیدگی کے اس دور میں ایران افہام و تفہیم کے لیے کوششیں کرسکتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کی جانب سے ایرانی وزیر خارجہ کی اس پیشکش پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
خیال رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پہلگام حملے کے بعد اپنے بھارتی اور پاکستانی ہم مںصبوں سے الگ الگ ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں رہنماؤں پر کشیدگی میں کمی اور صبر و تحمل سے کام لینے کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے 20 سے زائد سیاحوں کو ہلاک اور درجن سے زائد کو زخمی کردیا تھا۔
بھارت نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس حملے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔ وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک؛ چیئرپرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر۔ سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان؛ سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری؛ اور سینیٹر بشری انجم بٹ شامل ہیں۔وفدمیں دو سابق سیکرٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔ لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) کی لیڈرشپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران، وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا وفد باور کرائے گا کے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کے مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔