غزہ: حماس نے تمام قیدیوں کی رہائی، 5 سالہ جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
غزہ: حماس نے تمام قیدیوں کی رہائی، 5 سالہ جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 26 April, 2025 سب نیوز
یروشلم(سب نیوز )فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے ایک عہدیدار نے غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے معاہدے پر آمادگی ظاہر کردی جس میں باقی تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ رہائی اور 5 سالہ جنگ بندی شامل ہوگی۔غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس قیدیوں کے تبادلے اور 5 سالہ جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
17 اپریل کو حماس نے ایک جزوی جنگ بندی کے معاہدے کی مخالفت کی تھی جس میں اسرائیل کی تجویز کو مسترد کردیا گیا تھا، اسرائیل کی جانب سے 45 دن کی جنگ بندی کے بدلے میں 10 زندہ یرغمالیوں کی واپسی کی پیشکش کی گئی تھی۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم کی جانب سے مسلسل اس بات پر زور دیا گیا کہ جنگ بندی کا کوئی ایسا معاہدہ کیا جائے جس میں غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے، غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا، تمام قیدیوں کے تبادلے اور فلسطینی علاقوں میں انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت شامل ہو۔
دوسری جانب، اسرائیل کی جانب سے تمام یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ میں حماس سمیت تمام مسلح گروپوں کے غیر مسلح ہونے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے جسے حماس سرخ لکیر قرار دیتی ہے۔واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل حماس جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر ایک غیرمعمولی حملے کے بعد شروع ہوا تھا، جس میں 1218 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
علاوہ ازیں، حماس کی جانب سے حملے والے دن یرغمال بنائے گئے 251 افراد میں سے 58 اب بھی غزہ میں موجود ہیں جب کہ اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ یرغمالیوں میں سے 34 کی موت ہو چکی ہے۔
اس سے قبل، اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں 19 جنوری سے 17 مارچ کے درمیان ہونے والی ایک جنگ بندی کے دوران 33 یرغمالیوں کو اسرائیل واپس لایا گیا تھا، جن میں سے 8 ہلاک ہو چکے تھے، جب کہ اسرائیل نے ان یرغمالیوں کے بدلے تقریبا 1800 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کیا تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق 18 مارچ سے اسرائیلی حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد اب تک کم از کم 2 ہزار 62 فلسطینی مارے جاچکے ہیں، جس سے تنازع کے آغاز سے اب تک غزہ میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 51 ہزار 439 ہوچکی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، بچہ بچہ سرحد پر کٹ مرنے کو تیار ہے، شیخ وقاص اکرام بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، بچہ بچہ سرحد پر کٹ مرنے کو تیار ہے، شیخ وقاص اکرام اسحاق ڈار کے آذربائیجان، مصر اور ترکیہ کے ہم منصبوں سے ٹیلیفونک رابطے مودی نے انتہا پسند ہندوں سے ووٹ کیلئے 22 سو مسلمانوں کو قتل کیا، خواجہ آصف آئی سی سی ایونٹس میں پاک-بھارت ٹیموں کو الگ گروپس میں رکھنے کی قیاس آرائیاں مسترد بھارت نے پانی روکا تو ایران کو بھی مسائل ہوں گے، بلاول بھٹو اسلام آباد کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے مبینہ طور پر گاڑیوں کے غائب ہونے سے وضاحت جاری،میڈیا رپورٹس کی تردیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سالہ جنگ بندی
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) * غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے جمعرات 24 جولائی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ غزہ پٹی میں 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز کا جواب دے دیا ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات دو ہفتوں سے زائد عرصے سے تعطل کا شکار ہیں۔
(جاری ہے)
ثالثی کی کوششوں کے باوجود فریقین تاحال کسی حتمی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں، جس سے خطے میں جاری انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔
غزہ پٹی میں 20 لاکھ سے زائد فلسطینی شہری شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ 100 سے زائد بین الاقوامی امدادی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں ’’بڑے پیمانے پر بھوک‘‘ پھیل رہی ہے، جس سے ایک ممکنہ انسانی المیے کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز پر اپنا اور دیگر فلسطینی دھڑوں کا جواب ثالثوں کو پیش کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسے یہ جواب موصول ہو چکا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں اس امر کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ اسے حماس کا جواب موصول ہو گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا، ’’ فی الحال حماس کے جواب کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
‘‘دوحہ میں مذاکرات سے واقف فلسطینی ذرائع کے مطابق حماس کے ردعمل میں امداد کے داخلے سے متعلق شقوں میں مجوزہ ترامیم، ان علاقوں کے نقشے جہاں سے اسرائیلی فوج کو واپس جانا چاہیے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں کے مطالبات شامل ہیں۔
گزشتہ 21 مہینوں کی لڑائی کے دوران دونوں جنگی فریق اپنے اپنے طویل المدتی موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، جو دو مرتبہ قلیل المدتی جنگ بندی کو دیرپا جنگ بندی میں بدل دینےکی راہ میں رکاوٹ ثابت ہوا ہے۔
دوحہ میں بالواسطہ بات چیت چھ جولائی کو ایک جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کے ساتھ شروع ہوئی تھی، جس کے بعد اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی بھی عمل میں آنا تھی۔
اکتوبر 2023ء میں حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے 251 میں سے 49 یرغمالی اب بھی غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 27 ہلاک ہو چکے ہیں۔ حماس کے اسرائیل میں حملے میں 1200 سے زائد افراد مارے گئے تھے اور اسی حملے کے فوری بعد غزہ کی جنگ کا آغاز ہوا تھا۔
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک