ڈکیتی مزاحمت پر رائیڈر قتل،4ماہ میں 34شہری قتل
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
مقتول 50 سالہ مؤذن تین بچوں کا باپ گھر چلانے کیلئے رائیڈنگ بھی کرتا تھا
شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز ، غارتگری کا سلسلہ تھم نہ سکا، انتظامیہ خاموش تماشائی
کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر آن لائن رائیڈر کو قتل کردیا گیا، 4 ماہ کے دوران ڈاکوئوں نے 34 شہریوں کو مار دیا۔شہر قائد میں لاقانونیت اور اسٹریٹ کرائمز کا سلسلہ تھم نہ سکا۔ شاہ فیصل کالونی میں باغ کورنگی پل کے قریب ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوئوں کی فائرنگ سے 50 سالہ موٹرسائیکل سوار جاں بحق ہوگیا۔واقعہ شرافی گوٹھ تھانے کی حدود میں پیش آیا، جہاں موٹر سائیکل سوار ڈاکوئوں کی فائرنگ سے آن لائن رائیڈر جاں بحق ہوگیا، جس کی شناخت جناح اسپتال میں ندیم احمد کے نام سے ہوئی ہے ۔مقتول آن لائن موٹرسائیکل رائیڈر ، مسجد میں خادم اور 3 بچوں کا باپ تھا۔ واقعے کے وقت نارتھ کراچی سے کورنگی کی جانب جا رہا تھا۔فائرنگ کے بعد زخمی حالت میں ندیم کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ پولیس نے مقتول کی لاش قانونی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کردی۔مقتول کے بھانجوں نے واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی وارداتیں عوام کو عدم تحفظ کا شکار کر رہی ہیں۔ مقتول کے بھانجے ارسلان نے کہا کہ رات 4 بجے گھر جاتے ہوئے ماموں کو کال کی تو پولیس نے فون اٹھایا ۔ فون پر موجود شخص نے پوچھا یہ آپ کے کون لگتے ہیں، جس پر میں بتایا کہ ماموں ہیں۔پولیس نے بتایا کہ انہیں گولی لگی ہے اور یہ جاں بحق ہو گئے ہیں۔ میں یہ سن کر فوری جناح اسپتال پہنچا۔مقتول ندیم احمد کے سالے ماجد علی نے کہا کہ شہر میں جنگل کا قانون ہے ۔ 3 بچوں کا باپ رات کو روڈ پر آرہا تھا جب واردات ہوئی۔ شاہ فیصل پل پر آئے دن لوٹ مار کی وارداتیں ہو رہی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ مقتول ندیم احمد کافی دن بعد ہمارے گھر نارتھ کراچی آئے تھے اور دیر سے واپس گھر جا رہے تھے جس پر انہیں روکا بھی تھا، لیکن گھریلو ذمے داریوں کی وجہ سے وہ رات گئے اپنے گھر کے لیے نکل گئے تھے ۔انہوں نے کہاکہ ندیم احمد انتہائی پر خلوص اور نمازی انسان تھے ۔ کورنگی کے مکین تھے اور علاقے میں ہی قائم مسجد کے موذن بھی تھے ۔ اس کے ساتھ ساتھ گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے آن لائن موٹر سائیکل چلاتے تھے ۔یاد رہے کہ رواں سال کے اعداد و شمار کے مطابق 2025 کے آغاز سے اب تک ڈاکوئوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے افراد کی تعداد 34 ہوچکی ہے ، جن میں صرف جنوری میں 5، فروری میں 10، مارچ میں 9 اور اپریل میں اب تک 10 شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں۔شہریوں نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کو روکنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
دارالحکومت میں ’’پولیس اسٹیشن آن ویلز‘‘ اور ’’آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن‘‘ قائم
ویب ڈیسک : دارالحکومت میں پہلی بار”پولیس اسٹیشن آن ویلز” اور "آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن” متعارف کرائے گئے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان کی تاریخ کا پہلا ’’پولیس اسٹیشن آن ویلز‘‘ باقاعدہ طور پر فعال کر دیا گیا ہے، یہ موبائل پولیس اسٹیشن پورے اسلام آباد کی حدود میں کام کرے گا اور اس کے پاس کسی بھی تھانے کی حدود میں ایف آئی آر درج کرنے کا مکمل اختیار ہوگا۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد عوام کو ان کی دہلیز پر پولیس خدمات فراہم کرنا ہے، خاص طور پر خواتین، بزرگ شہریوں اور دفاتر یا اداروں میں کام کرنے والی خواتین کو ترجیح دی گئی ہے۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند, الرٹ جاری
گزشتہ دو ماہ سے "پولیس اسٹیشن آن ویلز” کا ٹیسٹ رن جاری تھا، جس کے دوران 7000 سے زائد شہریوں کی شکایات سن کا ان کا ازالہ کیا گیا۔ جب کہ 22 جولائی کو ایک خاتون کی طرف سے اس موبائل پولیس اسٹیشن کے ذریعہ پہلی ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔
آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن
ملک بھر میں پلاٹس کی آن لائن تصدیق کا جدید نظام تیار
اسلام آباد میں خواتین کا تحفظ یقینی بنانےکے لیے "آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن” بھی فعال ہوچکا ہے، جہاں خواتین کے لیے ہیلپ لائن 1815 مختص کی گئی ہے۔
1815 ہیلپ لائن پر کال ٹیکر،کال ریسپانڈر اور تفتیشی افسران بھی خواتین پولیس اہلکار ہیں۔ اس ہیلپ لائن پر خواتین بلاجھجک کالز کر کے اپنے مسائل کا فوری حل کروا سکتی ہیں۔ یہ ہیلپ لائن 24 گھنٹے فعال ہے۔ اس آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن کے تحت خواتین ویڈیو کالز، چیٹ یا فون پر قانونی مدد حاصل کر سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایف آئی آر بھی درج کروا سکتی ہیں۔ فرسٹ ریسپانڈر ٹیمیں صرف پانچ سے سات منٹ میں موقع پر پہنچ جائیں گی۔
کاہنہ :لڑائی کے دوران چھریوں کے وار، 2 بھائیوں سمیت 3 افراد زخمی
آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔ اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس نظام میں 15 پر موصول ہونے والی خواتین کی کالز خودکار طور پر پولیس اسٹیشن کی ہیلپ لائن پر منتقل ہوجاتی ہیں۔ اس سے فوری اور موثر پولیسنگ ممکن ہو سکے گی۔