غلطی سے بھارتی سرحد عبور کرنے والے پاکستانیوں کی دردناک کہانیاں
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
بھارتی جیلوں میں قید کشمیری اور پاکستانی شہریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بے نقاب کرتی دو اہم دستاویزی فلمیں "کرائمز اگینسٹ ہیومینٹی" اور "انوسینٹ لاسٹ" عالمی برادری کی توجہ حاصل کر رہی ہیں۔
کرائمز اگینسٹ ہیومینٹی:
کرائمز اگینسٹ ہیومینٹی کی کہانی ضیاء مصطفیٰ کے گرد گھومتی ہے جو غلطی سے پاک-بھارت سرحد عبور کر گیا تھا۔ صرف 15 سال کی عمر میں جنوری 2003 میں بھارتی فورسز نے اسے گرفتار کر لیا۔
ضیاء پر جھوٹے الزامات عائد کر کے 19 سال تک قید میں رکھا گیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ظلم کی انتہا یہ تھی کہ ضیاء کی ماں اپنے بیٹے کے انتظار میں دنیا سے رخصت ہوگئی۔
ضیاء کی بہن کے مطابق بھارتی حکومت نے ان کے بھائی کی لاش تک واپس نہیں کی، یہ واقعہ بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہے۔
انوسینٹ لاسٹ:
انوسینٹ لاسٹ ایک اور دل دہلا دینے والی داستان بیان کرتی ہے۔ یہ کہانی فرحان خان کی ہے جو حادثاتی طور پر پاک-بھارت سرحد عبور کر گیا تھا۔
بھارتی فورسز نے اسے قید کر کے ٹارچر سیل منتقل کر دیا جہاں اس پر بدترین تیسرے درجے کا تشدد کیا گیا۔
فرحان کے مطابق سیل میں موجود ایک اور مسلمان قیدی کی انگلیاں تک کاٹ دی گئیں جبکہ قیدیوں کو جلا ہوا کھانا دیا جاتا تھا۔
فرحان کے والدین چار سال تک اس کی تلاش میں سرگرداں رہے۔ رہائی کے بعد فرحان شدید ذہنی صدمے اور دباؤ (PTSD) کا شکار ہے۔
ان دونوں دستاویزی فلموں نے بھارتی جیلوں میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو دنیا کے سامنے لا کر انسانی حقوق کی تنظیموں کو جھنجھوڑ دیا ہے۔
بھارت کو ان مظالم کا جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے اور عالمی اداروں کو اس معاملے پر فوری ایکشن لینا چاہیے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آسان پاس ورڈ لگانے کی غلطی: 158 سال پرانی کمپنی بند،سینکڑوں افراد بے روزگار
برطانیہ کی 158 سال پرانی کمپنی پر اکیرا نام کے ہیکرز کے ایک گروہ نے مبینہ طور پر سائبر حملہ کر کے پورے سسٹم کو ہیک کر لیا، جس کے باعث کمپنی بند ہوگئی اور تقریباً 700 افراد بے روزگار ہوگئے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائبر حملہ آوروں نے ایک ملازم کا پاس ورڈ پتہ لگا کر نارتھم پٹن شائر کی ایک ٹرانسپورٹ کمپنی کے این پی کا کمپیوٹر سسٹم ہیک کر لیا۔
پاس ورڈ ہیک کرنے کے بعد سائبر مجرموں نے کمپنی کا ڈیٹا انکرپٹ کر کے اس کے اندرونی سسٹم کو لاک کر دیا، جس کی وجہ سے ملازمین کاروبار چلانے کے لئے درکار ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کے این پی، نائٹس آف اولڈ برانڈ کے نام سے 500 ٹرک چلاتی ہے اور اس کا آئی ٹی سسٹم انڈسٹری کے معیار کا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہیکرز نے کمپنی کے کمپیوٹر سسٹم میں گھسنے کے بعد تاوان کے لیے نوٹ چھوڑا۔ اس میں لکھا، “اگر آپ یہ پڑھ رہے ہیں، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی کمپنی کا اندرونی انفراسٹرکچر مکمل طور پر یا جزوی طور پر ختم ہو چکا ہے… آئیے سارے آنسو اور ناراضگی اپنے تک محدود رکھیں اور ایک تعمیری بات چیت شروع کرنے کی کوشش کریں۔”
اگرچہ رینسم ویئر گروہ نے کمپنی کو سسٹم تک واپس رسائی دینے کے بدلے میں مانگی گئی درست رقم کا ذکر نہیں کیا، تاہم ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ تقریباً 50 لاکھ پاؤنڈ ہو سکتی ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا کے این پی کے پاس اتنی رقم نہیں تھی جس کی وجہ سے پورا ڈیٹا تباہ ہو گیا اور کمپنی بند ہوگئی۔
اس سے قبل مئی میں مارکس اینڈ اسپینسر (ایم اینڈ ایس) کو بھی سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس سے اس کی آن لائن خدمات متاثر ہوئیں اور اس گروپ کو 300 ملین پاؤنڈز ($ 404 ملین) کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ برطانوی ریٹیلر نے انکشاف کیا کہ سائبر حملے میں صارفین کا ذاتی ڈیٹا چوری ہوگیا، جس کی وجہ سے کئی ہفتوں سے اسکے آن لائن کام بند پڑے ہوئے ہیں۔
آن لائن شاپنگ روکنے کے فیصلے سے فیشن، ہوم اور بیوٹی کے شعبوں میں آن لائن فروخت اور کاروباری منافع پر بہت زیادہ اثر پڑا ہے، حالانکہ اسٹورز نے اپنی مضبوط پوزیشن برقرار رکھی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ایم اینڈ ایس نے ایک بیان میں توقع ظاہر کی ہے کہ جون اور جولائی میں آن لائن رکاوٹیں جاری رہیں گی کیونکہ ہم دوبارہ شروع کریں گے اور پھر آپریشنز کو بڑھائیں گے۔
Post Views: 8