پاکستان، دنیا اور دہشتگردی کے درمیان حائل دیوار ہے، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان، دنیا اور دہشت گردی کے درمیان حائل دیوار ہے۔
پہلگام واقعے پر غیر ملکی میڈیا کو دی گی بریفنگ میں کہا کہ گزشتہ ماہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرکے مسافروں کو یرغمال بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر نے جعفر ایکسپریس ہائی جیک کے واقعے کی مذمت کی مگر ہمارے مشرقی ہمسائے نے اس دہشت گردی کی مذمت نہیں کی۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ بلوچستان کی دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، مشرقی ہمسایہ ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے، جس کی مثال کلبھوشن یادیو ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارا مشرقی ہمسایہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات پر جشن مناتا ہے، پڑوسی کی ریاستی دہشت گردی کی مثال کلبھوشن یادیو ہے۔
وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ سرحد پار قتل کی وارداتیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی ہے، جس کا ثبوت کئی ملک دے چکے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام کے واقعے کے صرف 10 منٹ بعد ایف آئی آر درج کیسے کر لی گئی؟ پاکستان نے بطور ذمہ دار اور پُرامن ریاست غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ہمارے پاس بلوچستان کی دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے کافی ثبوت ہیں، دہشت گرد فنڈز اور ہتھیار بھارت سے حاصل کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن کےلیے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بےشمار قربانیاں دیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معیشت کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، خوارج کے خلاف سیکیورٹی فورسز کامیاب کارروائیاں کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے، سکھ رہنماؤں کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد دنیا کے سامنے ہیں۔ پہلگام لائن آف کنٹرول سے 150 کلومیٹر دور ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے نے کہا کہ عطا تارڑ
پڑھیں:
پاکستان یو این سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین مقرر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) پاکستان کو منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب سربراہ مقرر کیا گیا۔
پاکستان 1988 کی طالبان پر پابندیوں کی کمیٹی کی سربراہی بھی کرے گا۔ جو افغانستان کے امن، استحکام اور سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے افراد، گروہوں، اداروں اور طالبان سے وابستہ افراد پر اثاثے منجمد، سفری پابندی اور ہتھیاروں پر پابندی عائد کرتی ہے۔
گیانا اور روس طالبان پر پابندیوں کی کمیٹی کے نائب سربراہ ہوں گے۔آئی ایس آئی اور را میں باہمی تعاون سے دہشت گردی کم ہو سکتی ہے، بلاول بھٹو
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تمام 15 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے ملک کے اندر، اپنے خطوں اور دنیا بھر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کی قانونی اور ادارہ جاتی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات پر عمل درآمد کریں۔
(جاری ہے)
پاکستان دستاویزی اور دیگر طریقہ کار سے متعلق سوالات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کے عمومی مسائل پر غیر رسمی ورکنگ گروپس کا بھی شریک چیئرمین ہو گا۔
خیال رہے پاکستان نے نئے سال کے پہلے دن یو این ایس سی کے غیر مستقل رکن کے طور پر دو سالہ مدت کا آغاز کیا تھا۔
’اہم سفارتی پیش رفت‘، پاکستاناقوام متحدہ میں پاکستانی مشن نے، ایک پریس ریلیز میں، ان تقرریوں کو ’’اہم سفارتی پیش رفت" قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ تقرریاں اقوام متحدہ کے نظام کے ساتھ پاکستان کی فعال شمولیت اور سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اس کے تعمیری کردار کا اعتراف اور پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کا مظہر ہیں۔‘‘
دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر امریکی وفد نے پاکستان کو سراہا
پاکستان نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ اور دوسرے رکن ممالک کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرے گا۔
اور اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے کردار کو نبھانے کیلئے پرعزم ہے۔انتخابات میں، خفیہ رائے شماری کے ذریعے پانچ نئے غیر مستقل اراکین کا انتخاب بھی عمل میں آیا۔ یہ بحرین، جمہوری جمہوریہ کانگو، لائبیریا، لاتویا اور کولمبیا ہیں۔ ان کی دوسالہ مدت یکم جنوری 2026 سے 31 دسمبر 2027 تک ہو گی۔
بھارت کو بڑا دھچکہپاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب صدر منتخب کیا جانا بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکہ قرار دیا جارہا ہے۔ تجزیہ کار اسے عالمی سطح پر اسلام آباد کے لیے ایک اہم سفارتی فتح قرار دے رہے ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب بھارت کے متعدد پارلیمانی وفود دنیا کے مختلف ملکوں کے دورے پر ہیں، جہاں وہ پاکستان کی مبینہ طور پر دہشت گردی کی اعانت کو اجاگر کر رہے ہیں۔
بھارت غیر مستقل رکن کے طور پر سلامتی کونسل میں 2021-22 کے دوران انسداد دہشت گردی کمیٹی کا سربراہ تھا۔ اس دوران بھارت نے بین الاقوامی برادری کو مسلسل یاد دلایا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی طرف سے ممنوع دہشت گردوں اور اداروں کی دنیا کی سب سے بڑی تعداد کا میزبان ہے۔
بھارت کے لیے سلامتی کونسل کی صدارت اور پاکستانی تشویش
گوکہ بھارت نے اس پیش رفت پر سرکاری طور پر فی الحال کوئی ردعمل ظاہرنہیں کیا ہے تاہم سوشل میڈیا پر اس حوالے سے مایوسی اور ناراضی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کے میڈیا سیل کے سربراہ پون کھیڑا نے سوشل میڈیا ہر اپنے پوسٹ میں کہا،’’یقیناً، یہ ہماری اپنی خارجہ پالیسی کے خاتمے کی افسوسناک کہانی ہے، لیکن عالمی برادری پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کی مسلسل سرپرستی کو قانونی جواز کی اجازت کیسے دے سکتی ہے؟‘‘
بھارت کی معروف خبر رساں اینجسی اے این آئی کی ایڈیٹر سمیتا پرکاش نے پاکستان کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین بنائے جانے کی خبر دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’’اقوام متحدہ سلامتی کونسل اب ایک مذاق بن گیا ہے۔
‘‘لیکن برمنگھم میں بین الاقوامی امور کی ماہر جولیا کینڈرک نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی تحفظات کے باوجود یو این ایس سی کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کے نائب سربراہ کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔
انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’اس پیش رفت نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو فیصلہ کن طور پر رسوا کر دیا ہے، اور ان الزامات کے سیاسی محرکات کو بے نقاب کیا ہے۔‘‘
ج ا ⁄ ص ز ( خبر رساں ادارے)