2019ء میں پاکستان کی جوابی کارروائی میں طیارے گرائے جانے پر بھارت کا میزائل حملے پر غور لیکن دراصل یہ جرات کیوں نہ کرسکا؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
نئی دہلی ، اسلام آباد (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہیں ، ایسی صورتحال میں 2019 ء کی کہانی بھی ایک بار پھر سامنے آگئی جب پاکستانی ایئرفورس کے شیروں نے بھارتی طیارے مار گرائے تھے اور ایک انڈین پائلٹ پکڑا گیا تھا جسے بعد میں بھارت کے حوالے کردیا گیا تھا۔
سینئر صحافی انصار عباسی نے روزنامہ جنگ کے لیے لکھا کہ ’باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 2019ء میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی پاک فوج نے مقبوضہ کشمیر میں ایک انتہائی حساس مقام کو نشانہ بنا کر انتہائی درست انداز سے نشانہ بنانے کی صلاحیت اور عزم کا مظاہرہ کیا تھا۔
ملزمان کی بروقت شناخت کیلئے ڈی این اے کا مرکزی ڈیٹا بیس بنانے کا فیصلہ
یہ ایک ایسا واقعہ ہے جو بہت ہی اہم ہے اور بہت کم لوگوں کو اس کا پتہ ہے۔ بالاکوٹ میں بھارتی فضائیہ کے ناکام حملے کے بعد، پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں ایک ایسے ہدف کو نشانہ بنایا جو بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر سے صرف 500؍ میٹر کے فاصلے پر تھا۔
اس مقام پر کوئی اور نہیں بلکہ بھارتی آرمی چیف بذاتِ خود موجود تھے اور آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق، پاک فوج کی جانب سے انتباہی حملے کے فوراً بعد بھارتی آرمی چیف عجلت میں بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز سے روانہ ہوگئے۔
بھارتی طیارے راستے میں بار بار اترنے پر مجبور، ایئرلائن کے شیئر گر گئے، پروازیں منسوخ
یہ واقعہ پاکستان کی انتہائی درست حد تک نشانہ بنانے صلاحیتوں اور اسٹریٹجک گہرائی تک پہنچنے کا واضح پیغام سمجھا جاتا ہے۔ فضائی لڑائی میں پاک فضائیہ نے 2؍ بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا اور ایک بھارتی ونگ کمانڈر ابھینندن کو گرفتار کرلیا۔
بعد میں جذبۂ خیر سگالی کے تحت ابھینندن کو واپس بھارت بھیج دیا گیا۔ یہ ایک ایسا اقدام تھا جسے فوری طور پر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے کا طریقہ قرار دیا گیا۔
بعد ازاں، معتبر ذرائع نے بتایا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’’را‘‘ نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے رابطہ کرکے پاکستان کے ذمہ دارانہ رویے کی تعریف کی اور اعتراف کیا کہ پاکستان کی جانب سے ابھینندن کو واپس بھیجنے کے فیصلے کی وجہ سے لڑائی خطرناک حد تک آگے جانے سے رک گئی۔
پہلگام واقعہ: سلامتی کونسل میں پاکستان کی سفارتکاری کام کر گئی، بھارت ہاتھ ملتا رہ گیا
ساتھ ہی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کی جانب سے لڑاکا طیارہ مار گرائے جانے کے بعد بھارتی قیادت نے پاکستان کیخلاف میزائل حملہ کرنے پر غور شروع کر دیا۔ تاہم، پاکستان نے فوری اور سخت پیغام دیا کہ کسی بھی بھارتی میزائل کا جواب دوہری جوابی کارروائی سے دیا جائے گا۔
یہی وجہ تھی کہ بھارت کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے دوبارہ سوچنے پر مجبور ہوگیا اور بھارت کے جارحانہ رویے کو موثر انداز سے دبا دیا گیا‘۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پاکستان کی دیا گیا میں پاک
پڑھیں:
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
گھمبا بنجول میں منعقدہ او آئی سی کے رابطہ گروپ کے حالیہ اجلاس میں پاکستان نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بلاجواز گرفتاریوں اور آباددی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششوں کے حوالے سے ایک جامع ڈوزیئر پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے اپنے سفارتی رابطوں میں تیزی لائی ہے۔ ذرائع کے مطابق گھمبا بنجول میں منعقدہ او آئی سی کے رابطہ گروپ کے حالیہ اجلاس میں پاکستان نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بلاجواز گرفتاریوں اور آباددی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششوں کے حوالے سے ایک جامع ڈوزیئر پیش کیا۔ جنیوا میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے نے رواں برس جون میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 56ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حریت رہنماوں پر مودی حکومت کے وحشیانہ ظلم و ستم، میڈیا پر پابندیاں اور کشمیر میں بنیادی آزادیوں کی پامالی کا بھرپور طریقے سے ذکر کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جنگی جرائم پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرائے۔
پاکستان نے رواں برس کے آغاز میں برسلز میں یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر پر ایک خصوصی سیمینار کا بھی انعقاد کیا، جہاں قانون سازوں، اسکالروں اور حقوق کے کارکنوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے پر جاری بھارتی تسلط کے فوری خاتمے اور کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرے۔ پاکستان نے رواں برس 5 فروری کو حسب سابق”یوم یکجہتی کشمیر“ بھرپور طریقے سے منایا جبکہ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کیے جانے کے چھ برس مکمل ہونے کے موقع پر رواں برس پانچ اگست کو اس بارے میں بھرپور احتجاجی پروگرام تشکیل دیے گئے ہیں۔