طیب سیف: پاکستان تحریک انصاف پنجاب کی پرانی قیادت نئی تنظیم سازی کی مخالف، پارٹی میں اختلافات شدت اختیار کر گئے.

ذرائع پی ٹی آئی کے مطابق پی ٹی آئی پنجاب مختلف گروپس میں تقسیم، ہر دھڑا دوسرے گروپ کو آؤٹ کرنے کے چکر میں ہے، پنجاب میں قیادت کی کھینچا تانی، کارکنان بے یار و مددگار، تنظیم سازی تعطل کا شکار ہے۔

پرانی قیادت کے خیال میں نئی ٹیم احتجاج اور دھرنوں کو مینج نہیں کر سکے گی، پی ٹی آئی پنجاب اس وقت سلمان اکرم راجہ، حماد اظہر، علیمہ خان، شیخ وقاص اکرم اور عالیہ حمزہ کے دھڑوں میں تقسیم ہیں۔

بھارتی فوج کا ایک اور فیک انکاؤنٹر بے نقاب ہوگیا

پنجاب میں دھڑے بندی کے باعث مرکزی قیادت کی پی ٹی آئی پنجاب میں عدم دلچسپی دیکھنے میں آرہی ہے، اندرونی مخالفت کے باعث عالیہ حمزہ کا نوٹی فکیشن بھی تاحال جاری نہ ہو سکا۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

فنانس بل کے تحت ایف بی آر کے ریونیو افسران کو کمپنیوں کے افسران کی گرفتاری کا اختیار مل گیا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس بل 2025-2026 کے ذریعے ان لینڈ ریونیو افسران کو غیر معمولی اختیارات دیتے ہوئے ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای اوز)چیف فنانشل آفیسرز (سی ایف اوز) اور اس جرم میں معاونت کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق نئے مجوزہ اختیارات کے تحت اگر کسی ان لینڈ ریونیو افسر کو تحقیقات کے دوران شواہد کی بنیاد پر یقین ہو کہ کسی فرد کے اقدامات ٹیکس فراڈ یا اس قانون کے تحت کسی قابلِ تعزیر جرم کا سبب بنے یا اس کی کوشش کی گئی، تو اُسے کمشنر کی پیشگی منظوری سے گرفتار کیا جا سکے گا

تاہم اگر کسی ریونیو افسر کو یہ خدشہ ہو کہ گرفتاری میں تاخیر سے ملزم قانون سے بچ نکلے گا یا ایسے حالات ہوں کہ کمشنر سے پیشگی اجازت لینا ممکن نہ ہو تو وہ افسر ملزم کو فوری طور پر گرفتار کر سکے گا۔ تاہم ایسی صورت میں گرفتاری کی تمام وجوہات اور شواہد پر مبنی ایک مکمل رپورٹ فوری طور پر کمشنر کو جمع کرانا لازمی ہو گی جسے ریکارڈ میں شامل کیا جائے گا۔

اگر کمشنر کو یہ محسوس ہو کہ گرفتاری کے لیے ناکافی شواہد تھے، یا گرفتاری بدنیتی پر مبنی تھی، تو وہ گرفتار شدہ شخص کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے سکتے ہیں اور بعد ازاں چیف کمشنر کو معاملہ تحقیقات کے لیے بھجوا دیا جائے گا۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ٹیکس فراڈ یا کسی بھی قابلِ تعزیر جرم میں کسی کمپنی کے ملوث ہونے کا شک ہوتو کمپنی کے ہر وہ ڈائریکٹر، سی ای او یا سی ایف او جسے ان لینڈ ریونیو افسر کی رائے میں کمپنی کے غیر قانونی اقدامات کا ذاتی طور پر ذمہ دار سمجھا جائے اور اسے گرفتار کیا جا سکے گا۔

بل میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ کسی فرد کی گرفتاری کمپنی کو اس پر واجب الادا ٹیکس، سرچارج یا جرمانے سے بری الذمہ نہیں کرے گی جبکہ تمام گرفتاریاں جب تک کہ اس ایکٹ کے خلاف نہ ہوں ضابطہ فوجداری 1898 کے مطابق ہی عمل میں لائی جائیں گی۔

مزید یہ کہ ان لینڈ ریونیو کے ایسے افسر، جن کا عہدہ اسسٹنٹ کمشنر سے کم نہ ہو یا جو بورڈ کی جانب سے مجاز ہوں اگر ان کے پاس کسی شخص کے ٹیکس فراڈ یا اس قانون کے تحت قابلِ سزا جرم میں معاونت کے شواہد موجود ہوں تو وہ کمشنر کی منظوری سے ایسے شخص کو بھی گرفتار کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کا نیا بجٹ ڈرافٹ تیار لیکن کسانوں کی پرانی ادائیگیاں تاحال نہیں کی گئیں
  • خیبرپختونخوا: پارٹی میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، بجٹ کے بائیکاٹ کا خدشہ
  • ایف بی آر کو  ٹیکس فراڈ پر کمپنی سی ای اوز اور ڈائریکٹرز کی گرفتاری کا اختیار مل گیا
  • وفاقی وزیر خزانہ کا ٹیکسز کے نفاذ کیلئے قانون سازی نہ ہونے پر منی بجٹ لانے کا عندیہ
  • بجٹ میں قوانین پر موثر عملدرآمد کیلئے قانون سازی ورنہ 500 ارب تک کے مزید ٹیکس: وزیر خزانہ
  • فنانس بل کے تحت ایف بی آر کے ریونیو افسران کو کمپنیوں کے افسران کی گرفتاری کا اختیار مل گیا
  • کے پی اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کو اضافی اختیارات دینے کیلئے قانون سازی
  • امریکا نے فلسطینیوں کو امداد پہنچانے والے خیراتی اداروں اور افراد پر پابندیاں لگادیں
  • آئی ایم ایف کا پاکستان کے بجٹ سازی پر اثر
  •  برطانیہ میں اسرائیلی نیوی کے یونٹ کے خلاف جنگی جرائم کی شکایت دائر