کراچی،را ایجنٹوں کی گرفتاری کیلیے انٹیلی جنس نیٹ ورک متحرک
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
کراچی:
قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے شہر میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کیلیے کام کرنیوالے ملکی و غیر ملکی ایجنٹوں کی ممکنہ موجودگی کی اطلاع پر ان کی تلاش کیلیے اپنے نیٹ ورک کو ٹاسک دیدیا، یہ بات قانون نافذ کرنے والے ایک افسر نے بتائی.
انھوں نے بتایا کہ کراچی میں افرا تفری پھیلانے اور دہشت گردی کی وارداتوں کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے لیے بھاری معاوضے کی لالچ دے کر سرکاری افسران اور ملک کی اہم شخصیات کی آمد و رفت کے بارے میں مخبری کرنے والے ایجنٹوں کی گرفتاری کیلیے اہم ٹاسک دیا گیا ہے.
انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں غربت اور بے روزگاری کے مسائل میں پھنسے نوجوان لڑکے ولڑکیوں کو بھاری معاوضے کے عوض نجی کمپنیاں بنا کر اس میں بھاری معاوضے پر نوکریاں دی گئیں ہیں.
انھوں نے بتایا کہ را کے ایجنٹوں کی موجودگی کی اطلاع پر لیاری، کیماڑی ، بلدیہ ٹاؤن، جمشید روڈ ، جہانگیر روڈ ، گلشن اقبال ، ڈسٹرکٹ ملیر اور کورنگی کے بیشتر علاقوں میں انٹیلی جنس کا جال بچھا دیا گیا ہے جبکہ کلفٹن ، ڈیفنس سمیت دیگر پوش علاقوں میں اسٹیٹ ایجنٹوں کا ریکارڈ بھی چیک کیا جا رہا ہے کہ وہ کونسے ملکی و غیر ملکی افراد ہیں جو گزشتہ دنوں علاقوں میں شفٹ ہوئے ہیں.
انھوں نے بتایا کہ شہر کی اہم تنصیبات اور اہم اشخصیات تک رسائی کے لیے را کی ایجنٹ خوبرو دوشیزاؤں کی خدمات بھی حاصل کی گئیں ہیں، خوبرو دوشیزاؤں میں بیشتر غیر ملکیوں کو استعمال کیے جانے کا خدشہ ہے.
قانون نافذ کرنے والے ادارے نے شہریوں کو ہدایات دیں ہیں کہ کسی بھی نئے یا مشکوک شخص کی علاقے میں موجودگی کی اطلاع فوری طور پر رینجرز یا پولیس کو دیں جبکہ اسٹیٹ ایجنٹ کسی بھی شخص کو مکان ، فلیٹ یا پورشن کرائے پر دینے یا فروخت کرنے سے پہلے علاقہ پولیس کو ضرور آگاہ کریں، بغیر علاقہ پولیس کے اجازت نامے کے مکان ، فلیٹ یا دکان کرائے پر دینے یا فروخت کرنے والے کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ مشکوک افراد کی اطلاع دینے والے شخص کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ایجنٹوں کی کرنے والے کی اطلاع
پڑھیں:
190ملین پاؤنڈ؛ عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزا سنانے والے جج ڈسڑکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا کی تعیناتی کے خلاف درخواست نومبر کے دوسرے ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کو نومبر کے دوسرے ہفتے میں سنیں گے، آج میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے درخواست گزار اسامہ ریاض کی جج ناصر جاوید رانا کی تعیناتی کے خلاف کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے متفرق درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل ریاض حنیف راہی سے استفسار کیا کہ یہ معاملہ کیا ہے اور کیا یہ 2004 کا آرڈر ہے؟ جس پر ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے 19 اکتوبر 2004ء کے فیصلے میں ناصر جاوید رانا کو جوڈیشل سروس کے لیے اَن فٹ قرار دیا گیا تھا۔ اس لیے بطور جج انکی تعیناتی غیر قانونی ہے۔
وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ مرحوم وہاب الخیری صاحب کے کیس سے متعلق ہے، اگر وہ زندہ ہوتے تو اس فیصلے پر ضرور پہرہ دیتے، اس لیے انہوں نے پٹیشن دائر کی۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ اسے نومبر کے دوسرے ہفتے میں سنیں گے، آج میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ناصر جاوید رانا کو کام سے روکا جائے اور ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔
مزید کہا گیا ہے کہ اگر درخواست کا فیصلہ ہونے سے پہلے وہ ریٹائر ہو چکے ہوں تو 14 دسمبر 2022 کے بعد حاصل کی گئی تمام مراعات اور واجبات واپس لیے جائیں، اور انہیں کسی بھی پینشن یا دیگر فوائد کا حق دار نہ قرار دیا جائے۔
عدالت نے کیس نومبر کے دوسرے ہفتے کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔