Juraat:
2025-06-12@13:55:22 GMT

را ایجنٹوں کی گرفتاری کے لیے انٹیلی جنس نیٹ ورک متحرک

اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT

را ایجنٹوں کی گرفتاری کے لیے انٹیلی جنس نیٹ ورک متحرک

 

کلفٹن ، ڈیفنس سمیت دیگر پوش علاقوں میں اسٹیٹ ایجنٹوں کے ریکارڈ کی پڑتال
را کا اہم تنصیبات اوراہم اشخصیات تک رسائی کے لیے خوبرو دوشیزاؤں کا استعمال

قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے شہر میں بھارتی خفیہ ایجنسی ‘‘را’’ کیلیے کام کرنیوالے ملکی و غیر ملکی ایجنٹوں کی ممکنہ موجودگی کی اطلاع پر ان کی تلاش کیلیے اپنے نیٹ ورک کو ٹاسک دیدیا، یہ بات قانون نافذ کرنے والے ایک افسر نے بتائی۔انھوں نے بتایا کہ کراچی میں افرا تفری پھیلانے اور دہشت گردی کی وارداتوں کے ممکنہ خطرات کے پیش نظر بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے لیے بھاری معاوضے کی لالچ دے کر سرکاری افسران اور ملک کی اہم شخصیات کی آمد و رفت کے بارے میں مخبری کرنے والے ایجنٹوں کی گرفتاری کیلیے اہم ٹاسک دیا گیا ہے ۔انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں غربت اور بے روزگاری کے مسائل میں پھنسے نوجوان لڑکے ولڑکیوں کو بھاری معاوضے کے عوض نجی کمپنیاں بنا کر اس میں بھاری معاوضے پر نوکریاں دی گئیں ہیں۔انھوں نے بتایا کہ را کے ایجنٹوں کی موجودگی کی اطلاع پر لیاری، کیماڑی ، بلدیہ ٹاؤن، جمشید روڈ ، جہانگیر روڈ ، گلشن اقبال ، ڈسٹرکٹ ملیر اور کورنگی کے بیشتر علاقوں میں انٹیلی جنس کا جال بچھا دیا گیا ہے جبکہ کلفٹن ، ڈیفنس سمیت دیگر پوش علاقوں میں اسٹیٹ ایجنٹوں کا ریکارڈ بھی چیک کیا جا رہا ہے کہ وہ کونسے ملکی و غیر ملکی افراد ہیں جو گزشتہ دنوں علاقوں میں شفٹ ہوئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ شہر کی اہم تنصیبات اور اہم اشخصیات تک رسائی کے لیے را کی ایجنٹ خوبرو دوشیزاؤں کی خدمات بھی حاصل کی گئیں ہیں، خوبرو دوشیزاؤں میں بیشتر غیر ملکیوں کو استعمال کیے جانے کا خدشہ ہے ۔قانون نافذ کرنے والے ادارے نے شہریوں کو ہدایات دیں ہیں کہ کسی بھی نئے یا مشکوک شخص کی علاقے میں موجودگی کی اطلاع فوری طور پر رینجرز یا پولیس کو دیں جبکہ اسٹیٹ ایجنٹ کسی بھی شخص کو مکان ، فلیٹ یا پورشن کرائے پر دینے یا فروخت کرنے سے پہلے علاقہ پولیس کو ضرور آگاہ کریں، بغیر علاقہ پولیس کے اجازت نامے کے مکان ، فلیٹ یا دکان کرائے پر دینے یا فروخت کرنے والے کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ مشکوک افراد کی اطلاع دینے والے شخص کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، امریکی اعتراف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی سینٹ کام کے سربراہ نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے امریکا کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

امریکی فوج کے اعلیٰ ترین حلقوں سے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کردار کو ایک مرتبہ پھر سراہا گیا ہے اور اس بار یہ اعتراف امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کوریلا کی جانب سے سامنے آیا ہے، جنہوں نے کھل کر پاکستان کو انسداد دہشت گردی کا ایک اہم اور قابلِ بھروسا شراکت دار قرار دیا ہے۔

ان کے اس بیان نے عالمی سطح پر ایک بار پھر یہ حقیقت اجاگر کی ہے کہ پاکستان نہ صرف دہشت گرد عناصر کے خلاف فرنٹ لائن پر موجود ہے بلکہ عالمی امن کے قیام میں بھی اس کا کردار قابلِ قدر ہے۔

امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں پیش کی گئی اپنی رپورٹ اور اظہارِ خیال کرتے ہوئے جنرل کوریلا نے زور دیا کہ دہشت گرد تنظیم داعش خراسان آج کی دنیا میں بدستور ایک فعال خطرہ ہے، مگر پاکستان کی مربوط حکمت عملی نے اس خطرے کو بڑی حد تک محدود کرنے میں مدد دی ہے۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پاکستان کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے اور قریبی انٹیلی جنس تعاون کے نتیجے میں نہ صرف داعش خراسان کو زبردست دھچکا پہنچا، بلکہ اس تنظیم کے کئی سرکردہ رہنماؤں کو ہلاک یا گرفتار بھی کیا گیا۔

جنرل کوریلا کے مطابق اس اشتراکِ عمل کے دوران دہشت گردی کے کئی بڑے نیٹ ورکس کو بے نقاب کیا گیا اور اس میں سب سے اہم کامیابی ایبے گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری تھی، جسے بعد ازاں امریکی حکام کے حوالے کیا گیا۔ اس اہم کارروائی کی اطلاع بذاتِ خود پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جنرل کوریلا کو دی، جو اس سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد اور تعاون کا عملی مظہر ہے۔

جنرل کوریلا نے پاکستان کی جانب سے محدود وسائل کے باوجود انٹیلی جنس معلومات کے مؤثر تبادلے اور دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے کیے گئے اقدامات کو انتہائی مؤثر اور پیشہ ورانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش خراسان اس وقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقوں میں متحرک ہے اور یہی وہ مقام ہے جہاں پاکستان نے عملی کارروائیاں کر کے اس تنظیم کی کمر توڑنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

مزید برآں جنرل کوریلا نے واضح کیا کہ صرف 2024ء کے آغاز سے اب تک پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں ایک ہزار سے زائد دہشتگرد حملے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جن میں سیکڑوں سیکورٹی اہلکار اور عام شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ان پے در پے حملوں کے باوجود پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے محاذ پر نہ صرف ثابت قدمی دکھائی ہے بلکہ مسلسل کارروائیوں کے ذریعے خطرات کو محدود کیا ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں داعش خراسان کی سرگرمیوں میں واضح کمی آئی ہے اور تنظیم کے متعدد نیٹ ورکس کو نقصان پہنچا ہے۔ جنرل کوریلا نے اس پہلو کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان کی کوششوں نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی کے مجموعی منظرنامے کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر جنرل کوریلا نے امریکا کی جنوبی ایشیائی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو بیک وقت پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ضروری امر نہیں کہ بھارت کے ساتھ قربت کے باعث پاکستان کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں۔ اس بیان سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ امریکا خطے میں توازن برقرار رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کو بیک وقت مضبوط رکھنے کا خواہاں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کے افسران کو ٹیکس فراڈ پر کمپنیوں کے اعلی حکام کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا گیا
  • اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے، واشنگٹن کو پیشگی اطلاع دیدی گئی: امریکی میڈیا
  • میٹا کی ’سپر انٹیلی جنس‘منصوبے کی تیاری
  • پاکستان کی انٹیلی جنس شراکت سے بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، امریکی اعتراف
  • سہ ملکی سیریز؛ پاکستان سمیت 2 ٹیمیں کونسی ہوں گی؟
  • صدر ٹرمپ کا لاس اینجلس شہر کا کنٹرول واپس لینے کے لیے فوجی دستے تعینات کرنے کا دفاع
  • وزیراعظم سے مسلم لیگ ق کے اراکینِ قومی اسمبلی پر مشتمل وفد کی ملاقات
  • کویت میں غیر ملکی کارکنوں کیلئے نیا قانون متعارف
  • مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر جبری بے دخل کرنے لگی
  • غزہ میں متحرک ابو شباب گینگ کو کس کی حمایت و مدد حاصل ہے؟