زرتاج گل آج عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئیں، ان کے وارنٹ گرفتاری نکالیں: جج
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
پی ٹی آئی کی رہنما زرتاج گل---فائل فوٹو
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی رہنما زرتاج گل کے خلاف درج مقدمات پر سماعت ہوئی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے کیس پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج اگر زرتاج گل پیش ہوتیں تو بریت کی درخواستوں پر فیصلہ سنا دیتے۔
جج نے کہا کہ زرتاج گل آج عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئیں، ان کے وارنٹ گرفتاری نکالیں۔
وکیل صفائی نے کہا کہ زرتاج گل کو آج حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، اگلی سماعت پر پیش ہوں گی۔
جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 8 مئی تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ زرتاج گل و دیگر کے خلاف تھانہ بارہ کہو میں توڑ پھوڑ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمات درج ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: زرتاج گل
پڑھیں:
فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔