سابق اٹارنی جنرل اور سینیئر قانون دان اشتر اوصاف نے کہا ہے کہ بھارت کسی صورت بھی سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، معاہدے کے تحت سندھ طاس کو یکطرفہ طور پر ختم یا معطل کرنا ممکن نہیں۔ ورلڈ بینک اس معاہدے کا ضامن ہے اور معاہدہ عالمی قانونی حیثیت رکھتا ہے۔

پانی کی تقسیم کے قانونی پہلوؤں پر جامع گفتگو کرتے ہوئے اشتر اوصاف نے کہا کہ نشیبی ممالک کے پاس پانی لینے کا حق موجود ہوتا ہے۔ 1951 میں پاکستان نے اپنے آبپاشی نظام کو درست کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی جس کے بعد ورلڈ بینک نے پانی کے مسائل کے حل کے لیے ایک جامع منصوبہ دیا۔ پاکستان، بھارت اور ورلڈ بینک کے حکام نے اس منصوبے پر سیر حاصل کام کیا اور 6 دریاؤں کے پانی کی تقسیم پر تفصیلی مذاکرات کے نتیجے میں سندھ طاس معاہدہ وجود میں آیا۔

مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر ورلڈ بینک سے رابطہ کریں گے، وزیر دفاع خواجہ آصف

اشتر اوصاف نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ پانی کی تقسیم کا کامیاب ترین معاہدہ ہے جسے پاک بھارت جنگوں کے دوران بھی معطل نہیں کیا گیا۔ بھارت نے پہلگام حملے کو معاہدے کی معطلی کا بہانہ بنایا حالانکہ حملے کی ایف آئی آر میں بھی کہیں پاکستان کا نام شامل نہیں، اور یہ ایف آئی آر خود بھارتی ’فالس فلیگ آپریشن‘ کے خلاف مضبوط ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے لیکن اگر کوئی ملک کسی دوسرے ملک سے معاہدہ توڑتا ہے تو دنیا کے دوسرے ممالک اس پر اعتماد نہیں کرتے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، پانی روکا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، پاکستان

اشتر اوصاف نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں ترمیم کی جا سکتی ہے مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے معاہدہ مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کے پاس تمام قانونی، سفارتی اور دیگر آپشن موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پانی کے مسئلے پر پوری قوم متحد ہے اور ابھی بھی وقت ہے کہ بھارت ہوش کے ناخن لے۔ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو وہ کبھی اقوام عالم میں اپنی ساکھ بحال نہیں کر پائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اشتر اوصاف بھارت سابق اٹارنی جنرل سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اشتر اوصاف بھارت سابق اٹارنی جنرل سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک سندھ طاس معاہدہ سندھ طاس معاہدے اشتر اوصاف نے یکطرفہ طور پر ورلڈ بینک بھارت نے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-05-18
ٹنڈوالہیار(نمائندہ جسارت)امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ حکومتِ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے، خطے میں نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیریہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے، ٹرمپ کی چاپلوسی ناکام ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمسایہ ممالک سے برادرانہ تعلقات ناگزیر ہیں ملی یکجہتی کونسل پاکستان اور جمعیت علماء پاکستان کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیرنے امریکہ اور بھارت کے مابین ہونے والے دفاعی معاہدے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ وہ ایک ماہ کے دورہ پنجاب سے واپسی پر حیدرآبامیں جے یو پی کے ذمہ داران سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ امریکہ، بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرکے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطہ ایک نئی جنگی دوڑ میں داخل ہوسکتا ہے۔ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیرنے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ان قوتوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو اسلام دشمن ایجنڈا لے کر عالمِ اسلام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ حکومت کی خوشامد اور چاپلوسی کی پالیسی اس حقیقت کو نہیں بدل سکتی کہ امریکہ ہمیشہ بھارت کے مفادات کا محافظ اور پاکستان کے دفاعی کردار سے خائف رہا ہے۔لہذا ملک کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ہمیں امریکہ یا مغرب پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ، برادرانہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ پاکستان کو چاہیے کہ چین، ایران، ترکی، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ وقت کو چاہیے کہ ملک کے اندر افتراق و انتشار، سیاسی انتقام اور نظریاتی تقسیم کو ختم کرے، کیونکہ داخلی کمزوری بیرونی دشمنوں کے لیے سب سے بڑا موقع ہوتی ہے۔ قومی اتحاد، داخلی امن، اور آئینی ہم آہنگی ہی پاکستان کے دفاع کو مضبوط بنانے کا واحد راستہ ہے۔لہذاملک کے دفاع اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت کو سنجیدہ، حقیقت پسندانہ اور قومی مفاد پر مبنی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقتی سیاسی فائدے اور بیرونی خوشامد کی پالیسی سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خارجہ فوری طور پر عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرے، اور عالمی برادری کو باور کرائے کہ امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن کے بجائے جنگ کے شعلے بھڑکانے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جمعیت علماء پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل ملک کے نظریاتی و دفاعی استحکام، ملی وحدت، اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • میرا لاہور شہربے مثال کے کچھ خوب صورت نظارے (دوسرا حصہ)
  • کرپشن سے پاک پاکستان ہی ملک و قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، کاشف شیخ
  • کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط