قومی ٹی20 ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے نئے ٹیلنٹ پر سلیکٹرز کو اپنی رائے سے آگاہ کروں گا۔

کرکٹ پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں سلمان علی آغا نے کہا کہ جب آپ تینوں فارمیٹس کھیلیں تو بعض اوقات ایک میں کارکردگی متاثر ہوجاتی ہے، میرے ابتدائی 6، 7 ٹی20 انٹرنیشنل میچز زیادہ اچھے نہیں رہے جو عام بات ہے، ٹی20 میں وقت کم ہوتا ہے اور جلد فیصلے لینے پڑتے ہیں۔

سلمان آغا نے دورئہ بنگلادیش سمیت فیوچر کے ٹورز پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے ذہن میں کچھ پلانز ہیں، جب سلیکٹرز یا کوچز کے ساتھ میٹنگ ہوگی تو ضرور ان سے شیئر کروں گا، ہم ملکی کرکٹ کو اگلے مرحلے پر کیسے لے جا سکتے ہیں، پی ایس ایل ایک اہم ٹورنامنٹ ہے جہاں سے کھلاڑی پاکستان ٹیم تک پہنچتے ہیں، میں دیکھ رہا ہوں کہ کون سے پلیئرز اچھا کھیل رہے ہیں، اگر کوئی میٹنگ ہوئی تو اپنی رائے سلیکٹرز کے سامنے رکھوں گا کہ کن کھلاڑیوں کو موقع دیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ملتان میں شیڈول پی ایس ایل میچ منتقل کردیا گیا

قومی ٹی20 ٹیم کے کپتان نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنے کھیل میں گہرائی لانا ضروری ہے، میں نے اپنی کارکردگی پر کام کیا، جدید کرکٹ کو سمجھنے کی کوشش کی جس کے بعد کھیل کو سمجھنے کی صلاحیت اب بہت بہتر ہوئی ہے، اپنی بیٹنگ میں نئے شاٹس بھی شامل کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میرا کوئی خاص ریکارڈ یا اتنے رنز یا اوسط کا ہدف نہیں ہے، میں صرف اتنا سوچتا ہوں کہ جب کرکٹ چھوڑوں تو ٹیم ایسی اچھی حالت میں ہو کہ جو کھلاڑی بعد میں آئیں انھیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے، ان کے لیے سب کچھ آسان ہو۔

مزید پڑھیں: بابراعظم پاکستان کرکٹ کے 'سب سے بڑے برانڈ، اسٹار' قرار

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5،6 برسوں میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی کپتانی شاداب خان نے بہت شاندار انداز میں کی، اگر آپ ان کا ریکارڈ دیکھیں تو وہ کافی متاثر کن ہے، وہ دباؤ کے لمحات میں بڑے موثر فیصلے کرتے ہیں، وہ اس وقت پی ایس ایل میں وہ پاکستان کے بہترین کپتانوں میں سے ایک ہیں۔

بابر اور میں اسکول کی سطح پر ساتھ کرکٹ کھیلا کرتے تھے

سلمان علی آغا نے بتایا کہ بابراعظم اور وہ اسکول کی سطح پر ساتھ کرکٹ کھیلا کرتے تھے، وہ مسلم ماڈل کی ٹیم کے ساتھ کھیلتے تھے اور میں سینٹرل ماڈل کی نمائندگی کرتا تھا، ہماری ٹیموں کے آپس میں میچز ہوا کرتے تھے، وہیں سے ہماری دوستی ہوئی، پھر ہم انڈر 16 اور انڈر 19 میں ساتھ کھیلتے رہے، میں بابر کو کافی پرانے وقت سے جانتا ہوں، شاداب خان ،سعود شکیل، عبداللہ شفیق، اور صائم ایوب سے بھی دوستی ہے، ہم ساتھ کھانا کھاتے بھی جاتے ہیں۔

آل راؤنڈر نے کہا کہ مجھے صحیح طرح یاد نہیں کہ کرکٹ کا شوق کب ہوا لیکن جب سے ہوش سنبھالا تب سے یہ کھیل پسند ہے، میں گلیوں اور میدانوں میں کھیلتا رہا ہوں، گھر یا خاندان میں کسی کو خاص شوق نہیں تھا، والد مجھے ظہیر عباس، عمران خان وغیرہ جیسے پرانے کھلاڑیوں کے بارے میں بتاتے تھے،وہ خود میچز دیکھنے کے بہت شوقین تھے لیکن کسی نے کرکٹ کھیلی نہیں تھی۔

سلمان علی آغا نے پاکستان سپر لیگ کا فائنل اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کے درمیان ہونے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام ٹیمیں اچھی ہیں لیکن میرا تعلق لاہور سے ہے، میں اس ٹیم کی نمائندگی بھی کر چکا، لہذا یہ کہوں گا کہ فائنل قلندرز کے ساتھ ہی ہو۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سلمان علی آغا پی ایس ایل نے کہا کہ

پڑھیں:

بین اسٹوکس نے جڈیجا سے ہاتھ نہ ملانے کے تنازع پر خاموشی توڑ دی

انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے بھارت کے خلاف چوتھے ٹیسٹ میچ کے اختتام پر پیش آئے 'ہینڈ شیک تنازع' پر بالآخر وضاحت دے دی۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب میچ کے آخری دن بھارتی بیٹرز رویندر جڈیجا اور واشنگٹن سندر اپنی سنچریوں کے قریب تھے اور اسٹوکس نے کھیل کو ڈرا کرنے کی پیشکش کی جسے بھارتی کھلاڑیوں نے مسترد کرتے ہوئے بیٹنگ جاری رکھی۔

بعد ازاں ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دیکھا گیا کہ میچ کے بعد اسٹوکس نے تمام بھارتی کھلاڑیوں سے مصافحہ کیا لیکن جڈیجا کے قریب آتے ہی منہ موڑ لیا۔

Cortesy Video

ویڈیو میں دونوں کھلاڑیوں کے درمیان چند جملوں کا تبادلہ بھی دکھایا گیا جس پر سوشل میڈیا پر اسٹوکس پر غصے کا اظہار کیا گیا۔

پریس کانفرنس میں بین اسٹوکس نے وضاحت دی کہ جڈیجا اور سندر نے شاندار اننگز کھیلی اور چونکہ نتیجہ ممکن نہیں رہا تھا، اس لیے انہوں نے اپنے مرکزی بولرز کی فٹنس بچانے کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "سنچری ہو یا نہ ہو، اصل کامیابی ٹیم کو مشکل سے نکالنا ہے۔"

ہیری بروک جیسے پارٹ ٹائم بولر کو آخری اوورز دینے پر ہونے والی تنقید کا دفاع کرتے ہوئے اسٹوکس نے کہا کہ یہ فیصلہ اگلے میچ کی تیاری اور کھلاڑیوں کی فٹنس کو مدنظر رکھ کر کیا گیا۔

دوسری طرف بھارتی کوچ گوتم گمبھیر نے جڈیجا اور سندر کی سنچریوں کو روکنے کی کوشش پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں بیٹرز اپنے تین ہندسوں کے اسکور کے مکمل حقدار تھے، چاہے میچ کا نتیجہ کچھ بھی ہو۔

جڈیجا کے انکار نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا ذاتی ریکارڈز ٹیم کے فیصلوں پر اثرانداز ہونے چاہئیں؟۔

انگلینڈ کو پانچ میچوں کی سیریز میں 1-2 سے برتری حاصل ہے، سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں انگلینڈ نے 5 وکٹ سے فتح حاصل کی تھی۔

دوسرے میچ میں بھارت 336 رنز سے کامیاب ہوا تھا جبکہ تیسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کو 22 رنز سے کامیابی ملی تھی، سیریز کا پانچواں اور آخری ٹیسٹ 31 جولائی سے اوول میں شروع ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • انضمام الحق اور سرفراز نے ٹیپ بال کرکٹ کی مقبولیت کو خوش آئند قرار دے دیا
  • بین اسٹوکس نے جڈیجا سے ہاتھ نہ ملانے کے تنازع پر خاموشی توڑ دی
  • کراچی میں 25 سالہ نوجوان مبینہ طور پر ڈکیتی کے دوران فائرنگ سے جاں بحق، چند ماہ بعد شادی تھی
  • شبمن گل نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کے عظیم کھلاڑی کا ریکارڈ توڑ دیا
  • بھارتی میڈیا ایشیا کپ شیڈول پر برہم، پاکستان کے ساتھ میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ زور پکڑ گیا
  • ویمنز کرکٹ ٹیم آئرلینڈ کے خلاف کامیابی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہے، کپتان فاطمہ ثنا
  • دورہ آئرلینڈ کا مقصد عالمی کپ کی تیاری ہے، ویمن کپتان
  • آسٹریلوی کرکٹ ٹیم نے عالمی ریکارڈ بنا دیا
  • سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کی بھارتی پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے بہیمانہ قتل کی مذمت
  • بیٹوں کا دورہ امریکا عمران خان کی رہائی میں کتنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے؟