سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا یکطرفہ فیصلہ، بھارت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے یکطرفہ فیصلے کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔
عالمی جریدے فناشل ٹائمز نے اس حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے علاقائی سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پہلگام فالس فلیگ آپریشن: بھارتی جنگی جنون کے باعث مقبوضہ کشمیر کے عوام ظلم و جبر کا شکار
فنانشل ٹائمز کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان اور بھارت میں آبی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ بھارت کے حالیہ اقدامات سے پانی کی سیکیورٹی پر کشیدگی میں اضافہ متوقع ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے طویل المدتی استحکام کو بھارت کے اقدامات سے خطرہ لاحق ہے۔ معاہدے کی عارضی معطلی کے دونوں ممالک پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق بھارت اور پاکستان کو یکطرفہ اقدامات پر نظرثانی کرنی چاہیے، ماحولیاتی خطرات بڑھ رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا مؤقف خطے میں مزید عدم استحکام کا سبب بن سکتا ہے، پاکستان کے خلاف یکطرفہ اقدامات بھارت کی آبی سیکیورٹی کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔
فنانشنل ٹائمز نے لکھا کہ ماضی کے تنازعات کے باوجود سندھ طاس معاہدہ امن کی بنیاد رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مودی سرکار بوکھلا گئی، پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر سوال اٹھانے والا کشمیری صحافی گرفتار
واضح رہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا ہے، جس کے جواب میں پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت نے ہمارا پانی روکنے کی کوشش کی تو جنگ ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارت پر تنقید پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت کشیدگی جنگ کا خطرہ سندھ طاس معاہدہ فنانشل ٹائمز مودی سرکار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پر تنقید پاک بھارت جنگ پاکستان بھارت کشیدگی جنگ کا خطرہ سندھ طاس معاہدہ فنانشل ٹائمز مودی سرکار وی نیوز پہلگام فالس فلیگ سندھ طاس معاہدہ
پڑھیں:
آئینی عدالت میں اپیلوں کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم ‘ پشاور کا معطل : مزید 2ججز کا حلف تعداد 3,7پنچ تشکیل
اسلام آباد+لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) چیف جسٹس امین الدین خان نے آئینی عدالت کے لیے تین بینچ تشکیل دے دیے جبکہ مزید دو ججز نے حلف بھی اٹھا لیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے بینچ 1 میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں۔ بینچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا جبکہ بینچ 3 جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان پر مشتمل ہے۔ آئینی عدالت نے مقدمات کی سماعت کا آغاز بھی کر دیا۔ آئینی عدالت کے ججز جسٹس عامر فاروق اور جسٹس حسن اظہر رضوی سیکنڈ فلور پر بیٹھیں گے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کی عدالتیں بھی سیکنڈ فلور پر قائم کی گئی ہیں۔ عدالتوں کی منتقلی کے باعث دو ججز کی سماعت کی کازلسٹ منسوخ کر دی گئی جس میں جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کی کازلسٹ شامل ہے۔ وفاقی عدالت کے دو جج جسٹس روزی خان اور جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے حلف لیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تعداد اب سات ہوگئی۔ حلف برداری کی تقریب اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ وفاقی آئینی عدالت میں تلاوت کلام پاک سے کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کمرہ عدالت نمبر دو میں پہلی سماعت کا آغاز کیا۔ جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خیبرپی کے حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس میں پشاور ہائیکورٹ کا آجر اور اجیر کے متعلق فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیئے کہ غریب مزدور کے پاس سکیورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر نجی ادارہ واجبات ادا نہیں کرتا تو مزدور متعلقہ محکمے میں اپیل کر سکتا ہے، مزدور کے حق میں فیصلہ آئے تو نجی ادارہ اپیل میں واجبات سکیورٹی کی مد میں جمع کرائے گا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی ادارہ کی اپیل کے ساتھ سکیورٹی ڈیپازٹ کی شرط ختم کردی تھی۔ عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم امتناع بھی جاری کر دیا۔ آئینی عدالت نے کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی وائس چانسلر تقرری کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ آئینی عدالت نے کہا کہ موجودہ کیس دائر ہونے کے بعد 8 سال تک سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر نہ ہوا۔ ہائیکورٹ نے کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی وائس چانسلر اسد اسلم کی تقرری کو منسوخ کر دیا تھا۔ درخواست گزار افتخار احمد نے وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی کی تقرری کو چیلنج کیا تھا جبکہ مقدمے کی سماعت کے دوران کوئی بھی پیش نہ ہوا۔ آئینی عدالت نے مزید کہا کہ عدالتی حکم سے اگر کوئی فریق متاثر ہو تو وہ درخواست دے سکتا ہے۔