عامر خان اپنی گرل فرینڈ اور بیٹے کے ہمراہ سابقہ اہلیہ سے ملنے پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان اپنی گرل فرینڈ گوری سپراٹ اور بیٹے جنید کے ہمراہ سابقہ اہلیہ رینا دتہ کے گھر پہنچے ہیں۔
عامر خان حالیہ دنوں اپنی ذاتی زندگی کے باعث خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ انسٹاگرام پر عامر خان کی ایک نئی وائرل ہو رہی ہے جس میں عامر خان کو اپنی گرل فرینڈ گوری سپراٹ اور بیٹے جنید کے ساتھ اپنی سابقہ اہلیہ رینا دتہ کے گھر آتے دیکھا گیا ہے۔ یہ ویڈیو انسٹاگرام کے مختلف پیجز کی جانب سے شیئر کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین عامر خان کو ان کی گرل فرینڈ کے ہمراہ اپنی سابقہ اہلیہ کے گھر جاتا دیکھ کر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں اور اس پر تبصرے بھی کر رہے ہیں۔
A post common by F we L M Y G Y A N (@filmygyan)
یاد رہے کہ عامر خان اور رینا دتہ کی شادی 1986 میں ہوئی تھی اور ان کے دو بچے جنید اور ایرا خان ہیں۔ رینا سے علیحدگی کے بعد عامر نے 2005 میں کرن راؤ سے شادی کی، جن سے ان کا ایک بیٹا آزاد ہے۔ تاہم یہ شادی 2021 میں ختم ہو گئی۔
13 مارچ کو عامر نے ایک پریس میٹ میں گوری سپراٹ کو باقاعدہ طور پر متعارف کروایا اور بتایا کہ وہ گزشتہ ایک سال سے ساتھ رہ رہے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سابقہ اہلیہ
پڑھیں:
کراچی: بیوی اور بیٹے کو قتل کرکے اپنا گلا کاٹنے والا شخص پولیس حراست میں دم توڑ گیا
کراچی:سرجانی ٹاؤن میں گھر میں بیوی اور بیٹے کو قتل کرکے اپنا گلا کاٹنے سے شدید زخمی ہونے والا شخص بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پولیس کی حراست میں دم توڑ گیا۔
45 سالہ محمد فیصل ولد صغیر الدین نے سرجانی ٹاؤن کے علاقے یوسف گوٹھ کریمی چورنگی عبدالرحمان گورنمنٹ اسکول کے قریب گھر میں 4 جون 2025 کو اپنی اہلیہ 35 سالہ ثنا اور بیٹے 10 سالہ محمد علی قتل کیا تھا، ملزم نے ثنا کو ذبح اور بیٹے کو مبینہ طور پر زہریلی چیز پلا کر قتل کیا۔
مقتولہ 3 بچوں کی ماں تھی جبکہ گھر میں موجود دونوں بیٹیوں کو اہل محلہ نے اپنی حفاظتی تحویل میں لیکر انکے چچا کے حوالے کردیا، ایس ایچ او سرجانی محمد علی شاہ نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے محمد فیصل نے بیوی اور بیٹے کو قتل کرنے کے بعد اپنے گلے پر بھی چھری پھیر لی تھی جسے تشویشناک حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کے مطابق محمد فیصل عباسی شہید اسپتال میں زیر علاج تھا تاہم جمعرات کو اسپتال والوں نے اسے ڈسچارج کر کے پولیس کے حوالے کردیا، ابتدائی طور پر انویسٹی گیشن پولیس نے اسپتال انتظامیہ پر زور دیا تھا کہ محمد فیصل تاحال تشویشناک حالت میں ہے لہذا اسے اسپتال میں ہی رکھا جائے۔
پولیس نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے فیصل کو مزید اسپتال میں رکھنے سے انکار کردیا تھا جبکہ گھر والوں نے بھی پرائیویٹ اسپتال لے جانے سے منع کر دیا تھا، مجبوراً انویسٹی گیشن پولیس نے ملزم محمد فیصل کو تھانے منتقل کرنا پڑا جہاں وہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب دم توڑ گیا۔
واقعے والے روز ایس ایس پی ویسٹ طارق الہٰی مستوئی نے ایکسپریس کو بتایا تھا کہ تحقیقات کے مطابق مقتولہ ثنا کی 2 نوعمر بیٹاں ایمل اور بریرہ گھر میں موجود تھیں اور انہوں ںے ابتدائی طور پر پولیس کو بتایا کہ وہ رات 10 اور ڈھائی بجے سوئیں تھی جبکہ روز صبح 10 سے 11 بجے تک سو کر اٹھ جاتے ہیں لیکن آج ساڑھے چار بجے تک سوتے رہے جس سے شبہ ہے کہ انہیں نشہ آور دوا دی گئی تھی۔
پولیس نے اہل محلہ اور علاقہ مکینوں کے بیانات قلمبند کیے تاہم فوری طور پر دوہرے قتل کی وجہ کا تعین نہیں ہو سکا جس کی سے پولیس مزید چھان بین کر رہی ہے، علاقہ مکینوں نے بتایا کہ فیصل کی علاقے میں ہارڈویئر کی دکان تھی، ڈیڑھ سال قبل کرایہ پر مکان لیا تھا، گھر میں موجود بچیوں کے چیخ و پکار پر علاقہ مکین جمع ہوئے اور فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی جبکہ مذکورہ گھر سے کبھی لڑائی جھگڑے کی کوئی آواز نہیں سنی۔