Express News:
2025-04-30@01:37:24 GMT

خدمت گاروں کے خدمت گار

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

ہم تو سدا سدا کے اور جدی پشتی آدھے ادھورے لوگ ہیں، اس لیے قدم قدم پر مجبوریوں، محرومیوں اور تشنہ تمناوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ ’’چادر‘‘ چھوٹی ہے،اس منخوس لمبے تڑنگے جسم کو چھپانے، ڈھانپنے اور اوڑھنے کے لیے ناکافی ہے۔ سر چھپاتے ہیں تو پیر باہر ہوجاتے ہیں، پیر چھپاتے ہیں تو سر اور چہرے پر مچھر مکھیاں حملہ آور ہوتی ہیں۔

چنانچہ ہماری گاڑی کے ٹائر بہت خستہ ہوگئے تھے بلکہ پنکچر لگانے والوں نے صاف صاف بتادیا کہ اب ان میں پنکچر لگانے کے لیے بھی جگہ نہیں رہی ہے، ٹائر بدلوادیں یا پھر دکان بدل لیں، ہم تو معذرت خواہ ہیں۔ اب ٹائر بدلوانا کوئی معمولی کام تو نہیں تھا، معمولی لوگوں کے لیے۔کئی بار پیسے جمع کرنے کی کوشش کی لیکن بیچ میں کوئی اور افتاد آپڑتی تھی کہ بیماریاں اور مصیبتیں بھی تو ایسے گھروں کی تاک میں رہتی ہیں جن کی دیواریں چھوٹی اور دروازے ٹوٹے پھوٹے ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ہر کسی کے سامنے رونا پڑرہا تھا کہ اچانک ایک دانا ئے راز اور رہبرو رہنما سے ملاقات ہوگئی۔

اس نے کہا، یہ کونسی بڑی بات ہے،مجھے ایک ایسے شخص کا پتہ ہے جو یہ کام چٹکیوں میں کردے گا، پھر اس نے اپنی کچھ ضرورتوں کا ذکر کیا جو اس بابرکت شخص نے پوری کی تھیں۔ ایک اچھی خاصی کلاشنکوف آدھی قیمت پر دلوائی تھی، پرانے فریج کی جگہ نیا فریج دلوایا تھا اور بھی بہت ساری چیزیں آدھی قیمت پر دلوائی تھیں۔

کہا، اس شخص سے رجوع کرو نئے ٹائر آدھی قیمت میں مل جائیں گے، صرف مشورہ ہی نہیں دیا، اس ’’باکرامت‘‘ شخص سے تعارف بھی کرایا اور اس نیک بندے نے وعدہ بھی کرلیا، کچھ دنوں بعد اچانک دروازے پر دستک ہوئی، نکل کردیکھا تو وہی مہربان شخص تھا اور پک اپ میں چار ٹائر تھے، آدمی بھی ساتھ تھے، پلک جھپکنے میں ہماری گاڑی کے ٹائر نئے ہوگئے اور پرانے ٹائر وہ ساتھ لے گئے۔ہمیں صرف آدھی قیمت دینا پڑی، وہ ’’کارساز‘‘ شخص پہلے چھوٹا موٹا بدمعاش ہوا کرتا تھا لیکن پھر تھانے کا’’خدمت گار‘‘ بن گیا۔یہ عہدہ کاغذوں میں کہیں نہیں لکھا ہے لیکن ہر تھانے میں موجود ہوتا ہے اور ایس ایچ او جب بدلتا ہے تو چارج میں اس خدمت گار کو نئے ایس ایچ او کے حوالے کرتا ہے۔

کمال کا جادوگر آدمی ہوتا ہے، تھانے والے جب کسی کیس میں کوئی چیز پکڑ کر اپنی تحویل میں لیتے ہیں ، اگر وہ چیز قیمتی ہو جیسے اصلی اسلحہ جات کارتوس، ڈرگز وغیرہ تو خدمت گار راتوں رات اس کا نقلی متبادل مہیا کردیتا ہے اور اصلی کو لے جاکر پہلے سے موجود آرڈرز کے مطابق بیچ دیتا ہے اور اپنا کمیشن کاٹ کر باقی رقم تھانے پہنچا دیتا ہے۔لیکن اگر تحویل میں لی گئی چیز بڑی ہوں جسے ٹرک، بسیںیا موٹر گاڑی،پک اپ وغیرہ۔تو اس کے اچھے اچھے ’’اعضا‘‘ بدل کر ٹھکانے لگادیے جاتے ہیں، ٹائر بیٹری بلکہ انجن اور گئیربکس تک ایسی تمام متوقع چیزوں کی نقلیں خدمت گار پہلے سے اپنے پاس رکھے ہوئے ہوتا ہے اور موجود نہ ہوں تو اسے پتہ ہوتا ہے کہ کہاں سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔اس کے ساتھ ’’کلائنٹ‘‘ سے لین دین بھی خدمت گار کرتا ہے۔

مجرموں اور پولیس والوں کے درمیان ’’طے پایا‘‘ کا کام بھی اکثر یہی خدمت گار کرتا ہے لیکن اس معاملے میں کچھ اور لوگ بھی کبھی حصہ دار بن جاتے ہیں جسے ممبر کونسلر، اخباری نمائندے یا نمبردار، مشر اور لنگی دار یا سابقہ بدمعاش اور موجودہ جرگہ نشین۔اس تھانے کے خدمت گار کی بدولت بعض اوقات ایسے معجزات بھی ظہور پذیر ہوجاتے ہیں جو محیرالعقول اور بڑے حیران کُن ہوتے ہیں۔مثلا۔لیکن یہ تو ہم نے بتایا نہیں ہے کہ دوسرے ممالک میں واردات ہونے کے بعد تفتیش ہوتی ہے اور دنوں یا مہینوں یا سالوں بعد کہیں مجرم پکڑے جاتے لیکن ہمارے ہاں کی پولیس اتنی روشن ضمیر ہے کہ انھیں واردات سے چوبیس یا اڑتالیس گھنٹے پہلے علم ہوتا ہے،اور’’ڈیلی کیٹ‘‘ ملزم بھی تحویل میں لے گئے ہوتے ہیں اور ان سے اقبال جرم بھی کروایا جاچکا ہوتا ہے اور یہ ڈیلی کیٹ مجرم بھی یہی تھانے کا خدمت گار فراہم کرتا ہے جو زیادہ تر ہیرویئنچی ہوتے ہیں۔

واردات ہونے اور مال کو حصہ بقدر جثہ تقسیم کرنے کے بعد ان ’’خطرناک‘‘ مجرموں کو اخبار والوں اور ٹی وی چینلز کے کرائم رپورٹرز پلس اینکرز کے سامنے لایا جاتا ہے۔ سامنے ایک لمبی میز پر وہ خطرناک اسلحہ سجا ہوتا ہے جو مجرموں سے برآمد کیا ہوا ہوتا ہے اور اصل میں خود تھانے کے مال خانے کا ہوتا ہے۔عموماً مجرم بھی میز کے قریب کھڑے کیے جاتے ہیں لیکن اکثر ان کے چہروں کو کالے کپڑے میں چھپایا گیا ہوتا ہے، تاکہ لوگ پہچان نہ لیں اور آیندہ بھی کام کرتے رہیں۔

اب ایک بہت پرانی کہانی کا ایک نیا پہلو، یہ وہی پرانی کہانی ہے جس میں ایک چور نقب لگاتے ہوئے شہید ہوگیا تھا۔ابتدا میں اس کے لواحقین نے بہت شور مچایا۔اس کی لاش کو سڑک پر رکھ کر روڈ بلاک بھی کیا تھا۔اور تھانے کے سامنے دھرنا دے کر بہت بڑا مظاہرہ بھی کیا تھا۔لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ پھر اچانک اس مقدمے کو شاہی دربار میں زیرسماعت لایا گیا اور مالک مکان کو غیرمعیاری دیوار بنانے کے جرم میں ملوث کیا گیا۔اس مقدمے کا حال تو سب کو معلوم ہے لیکن یہ بات کسی کو بھی معلوم نہیں کہ اس معمولی اور نظر انداز کیے ہوئے ’’مقدمے‘‘پر اچانک اتنی بڑی کارروائی کیوں شروع ہوگئی؟ آخر ایسا کیا ہوگیا کہ بادشاہ کو خود نوٹس لینا پڑا اور اتنے زور و شور کے ساتھ؟تو سنیے اصل میں مقتول چور کے لواحیقن جب ہر طرف سے مایوس ہوگئے تو وہ اعلیٰ صاحب کے پاس فریاد لے کر گئے، وہ چوروں، ڈاکووں اور اسمگلروں اور لیٹروں اور دیگر جرائم پیشہ لوگوں کی نفسیات ہی نہیں انھیں بھی جانتا تھا۔

موصوف نے ان کی فریاد سنی تو ٹیلیفون اٹھایا اور اپنے سے ’’اوپر‘‘ رابطہ کیا،اور اسے صرف ایک جملہ کہا کہ اگرچوبیس گھنٹے میں ایکشن نہیں لیا گیا تو میں۔۔۔۔۔۔۔ آگے آپ سمجھ دار ہیں۔ س نے فوراً آرڈر جاری کیا کہ مقدمے پر فوراً تیز کارروائی شروع کی جائے۔ کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اگر ان لوگوں نے’’کام چھوڑ‘‘ ہڑتال کردی تو میرے سارے افسر و اہلکار و ممبران وغیرہ ’’یتیم‘‘ ہوجائیں گے کیونکہ ان کو جو تنخواہیں ملتی ہیں وہ تو اونٹ کے منہ میں زیرہ بھی نہیں، بچوں کے ایک دن کا جیب خرچ بھی نہیں اور بیگمات کے ایک دن کی شاپنگ کی متحمل بھی نہیں ہیں اور ان کی ساری ضرورتیں یہی لوگ پوری کرتے ہیں اور ان کو ’’کیفرکردار‘‘ تک پہنچانے کا مطلب ہوگا،انجن میں موبل آئل کا ختم ہونا۔ترگلوں کا خشک ہونااور چہروں سے رنگ اڑنا،اس لیے

گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے

چلے بھی آو کہ ’’گلشن‘‘ کا کاروبار چلے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہوتا ہے اور ا دھی قیمت ہوتے ہیں خدمت گار جاتے ہیں ہیں اور کرتا ہے ہے لیکن

پڑھیں:

چیٹ جی پی ٹی کا نیا لائٹ ورژن متعارف

ٹیکنالوجی کمپنی اوپن اے آئی اپنے ڈیپ ریسرچ فیچر تک سب کی رسائی کو بڑھانے کے لیے ایک نیا لائٹ ورژن متعارف کرانے جا رہی ہے۔

کمپنی کے او4-منی ماڈل سے چلنے والا یہ ورژن اصل ورژن کی طرح ہیوی ڈیوٹی تو نہیں، لیکن اپنے اندر بھرپور خصوصیات رکھتا ہے۔

یہ فیچر موقع پر ویب کو سرف کرسکتا ہے، تازہ ڈیٹا لا سکتا ہے اور جلد از جلد جواب دے سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کو مفت استعمال کیا جا سکتا ہے۔اوپن اے آئی کے مطابق ڈیپ ریسرچ کے ہلکے ورژن کے جواب تو شاید مختصر ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ معیار پر سمجھوتا ہوگا۔ صارفین کو قابلِ قدر نتائج ملیں گے لیکن اختصار کے ساتھ۔

متعلقہ مضامین

  • ہم بتانے آتے ہیں عدالتوں کی کوئی اوقات نہیں، انہوں نے گرفتار کرنا ہوتا ہے تو کرتے ہیں، عالیہ حمزہ
  • چیٹ جی پی ٹی کا نیا لائٹ ورژن متعارف
  • ٹیرف اور تجارتی جنگ کا کوئی فاتح نہیں ہوتا، چینی وزارت خارجہ
  • ہم بتانے آتے ہیں عدالتوں کی کوئی اوقات نہیں، انہوں نے گرفتار کرنا ہوتا ہے تو کرتے ہیں، عالیہ حمزہ
  • ہر کمال کو زوال ہے
  • اک مودی ہوتا تھا
  • ہم نے بیانیے کی جنگ بھارت سے جیت لی، کوثر کاظمی
  • جماعت اسلامی کی سیاست
  • 3 سالوں سے سنگل ہوں، کوئی گرل فرینڈ نہیں! کرکٹر کا انکشاف