آپ نے پاسپورٹ کیلئے نادرا کو خط کیوں لکھا؟ عدالت کا تفتیشی افسر سے سوال
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
پولیس نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس میں پیش رفت رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔
دورانِ سماعت پولیس نے کہا کہ میرپور بٹھورو سے لاپتہ شہری زبیر شاہ واپس گھر آگیا ہے۔
عدالت نے شہری کی گھر واپسی پر درخواست نمٹا دی۔
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ شہری محمد یونس کی بازیابی سے متعلق درخواست پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ نے لاپتہ شہری کے پاسپورٹ سے متعلق تفصیلات حاصل کر لیں؟
یہ بھی پڑھیے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت لاپتہ افراد کیس: پولیس رولز میں 3 ماہ میں اصلاحات کا حکمتفتیشی افسر نے کہا کہ ہم نے پاسپورٹ کی معلومات کے لیے نادرا کو خط لکھا ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ آپ نے پاسپورٹ کیلیے نادرا کو خط کیوں لکھا؟
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ پاسپورٹ کون جاری کرتا ہے؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ پاسپورٹ ڈی جی پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے ماتحت ہیں۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے سوال کیا کہ آپ نے امیگریشن ڈپارٹمنٹ کے بجائے نادرا کو خط کیوں لکھا؟ پتہ نہیں کس کس کیس کی تفتیش کرتے ہوں گے۔
تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ میں عدالت سے معذرت خواہ ہوں، اب متعلقہ حکام کو خط لکھوں گا۔
عدالت نے لاپتہ شہری یونس سے متعلق پیشرفت رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کر لی۔
عدالت نے لاپتہ شہری عمر صدیق کی مالی معاونت سے متعلق محکمۂ داخلہ سندھ کے سیکشن افسر کو طلب کر لیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ لاپتہ شہری کی اکاؤنٹس کی تفصیلات سیکشن افسر کو فراہم کر دی تھیں۔
محکمۂ داخلہ سندھ کے فوکل پرسن نے کہا کہ ہمیں ابھی تک کوئی تفصیلات فراہم نہیں ہوئیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 3 ماہ قبل بذریعہ واٹس ایپ تفصیلات فراہم کر دی تھیں۔
عدالت نے گلشن معمار سے لاپتہ شہری عمر فاروق سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ طلب کر لی۔
رپورٹ کے مطابق محمد یونس منگھوپیر، عمر صدیق، سید ذوالفقار شارع فیصل تھانے کی حدود سے لاپتہ ہوئے، محمد اسماعیل اور محمد فاروق تھانہ گلشن معمار کی حدود سے لاپتہ ہوئے۔
عدالت نے درخواستوں کی سماعت 21 مئی تک ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے لاپتہ شہری تفتیشی افسر سوال کیا کہ نادرا کو خط نے کہا کہ عدالت نے سے لاپتہ
پڑھیں:
شنگھائی: صدر زرداری کی موجودگی میں مفاہمت کی 3 یادداشتوں پر دستخط
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیاشنگھائی میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے مفاہمت کی 3 یاد داشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی ہے۔
ان ایم او یوز کا مقصد پاکستان میں زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ کے شعبوں کی ترقی ہے۔
خاتونِ اوّل آصفہ بھٹو زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
صدر آصف زرداری کی شنگھائی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے سیکریٹری چن جینِنگ سے ملاقات ہوئی، خاتونِ اول آصفہ بھٹو زرداری، بلاول بھٹو زرداری، سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور سندھ کے وزرا شرجیل میمن و ناصرحسین شاہ بھی ملاقات میں موجود تھے۔
سندھ کے وزراء شرجیل میمن، ناصر حسین شاہ اور پاکستان کے چین میں سفیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
پہلا ایم او یو کنٹرولڈ ایگریکلچر سائنس اینڈ ایجوکیشن پارک، زرعی پیداوار اور خوراک کے تحفظ میں اضافے سے متعلق ہے۔
دوسرا ایم او یو کسانوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کرنے کے لیے ووکیشنل انسٹیٹیوٹ سے متعلق ہے جبکہ تیسرا ایم او یو ماحول دوست فاضل مادے کی مینجمنٹ کے فروغ سے متعلق ہے۔
اس موقع پر صدرِ مملکت آصف زرداری نے کہا کہ یہ ایم او یوز پاک چین زرعی، تکنیکی اور ماحولیاتی تعاون کو مضبوط بنانے کی عملی کوشش ہیں۔