پاکستانی بائیکرز کے لیے اچھی خبر، ایک ہی چارج میں سینکڑوں کلومیٹر چلنے والی بائیک تیار
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پاکستان میں ایک ہی چارج سے 500 کلومیٹر تک چلنے والی الیکٹرک موٹر سائیکل تیار کرلی گئی ہے۔
پاکستان کے مقامی ای وی اسٹارٹ اپ براقی نے ایک نئی الیکٹرک موٹرسائیکل لانچ کی ہے، جس نے ایک ہی چارج پر 500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا طلبا کو الیکٹرک بائیکس ایوارڈ دینے کا اعلان
موٹرسائیکل 2 کلو واٹ ہائی ٹارک لی آئن موٹر پر چلتی ہے ، جس میں 10.
ای وی اسٹارٹ اپ براقی نے کمپیکٹ ڈیزائن اور استحکام کے لیے الیکٹرانکس اور چارجنگ پورٹ کو ٹینک کے اندر رکھا،چونکہ یہ مقامی طور پر تیاری کی گئی ہے ، اس لیے اس کے حصے آسانی سے دستیاب رہتے ہیں اور اس کی مرمت کے اخراجات کم رہتے ہیں۔
کارکردگی اورمعیارموٹرسائیکل 85 کلومیٹر فی گھنٹہ کی تیز رفتار سے چل سکتی ہے ، جسے صارفین 100 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ جانے کے لئے انلاک کرسکتے ہیں۔ اس کے 4 گیئر ہیں ، ایک ریورس گیئراور ڈسک بریک بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں سستی اور تیز ترین الیکٹرک بائیکس متعارف
اس موٹر سائیکل کی بیٹری کو مکمل چارج کرنے کے لیے 11.23 یونٹ بجلی خرچ ہوتی ہے، جو محض 450 سے 500 روپے بنتی ہے۔
قیمت کیا ہے؟
براقی کے ٹاپ ماڈل کی قیمت 6 لاکھ 40 ہزار روپے ہے، حیرت کی بات یہ ہے کہ سولر مارکیٹ میں اس موٹرسائیکل کی صرف بیٹری 6 لاکھ 50 ہزار روپے میں فروخت ہوتی ہے، کمپنی نے اس بیٹری کے 11 ویریئنٹ پیش کیے ہیں، جن میں کم سے کم قیمت 2 لاکھ 30 ہزار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔