الیکٹرک بائیک کیلئے اقساط آسان اقساط پر حاصل کرنے کاسنہری موقع
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
الیکٹرک بائیک حاصل کرنے کے خواہش مند شہریوں کی آسانی کیلئے حکومت نے اہم فیصلہ کر لیا۔
الیکٹرک بائیک کیلئے اقساط اور سبسڈی اسکیم تیاری کے آخری مراحل میں داخل ہوگئی، وزیر اعظم شہباز شریف 14 اگست یوم آزادی پر اسکیم کا اعلان کریں گے۔
اسٹیٹ بینک اور بینک ایسوسی ایشن کی جانب سے الیکٹرک بائیک اسکیم تیار کی جا رہی ہے جسکے تحت فی بائیک اور رکشے پر 50 ہزار روپے کی سبسڈی دے گی جبکہ اہلیت کیلئے عمر کی حد 18 سے 65 سال تک ہوگی۔
فی الیکٹرک بائیک کی قیمت 2 لاکھ 50 ہزار تک مقرر ہونے کا تخمینہ لگایا گیا، 50 ہزار کی سبسڈی اور بقیہ 2 لاکھ سے زائد اقساط میں ادا کرنا ہوں گے۔
17کمپنیاں الیکٹرک بائیک بنانے کیلیے لائسنس حصول میں کامیاب ہوئیں، پالیسی کے تحت 2030 تک 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کا ہدف مقرر ہے۔
ای وی پالیسی کی کامیابی کیلئے 5 سال میں 100 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ رواں مالی سال کیلیے 9 ارب، 2027 کیلیے 19 ارب، 2028 میں 24 ارب سے زائد جبکہ 2029 میں 26 ارب سے زائد سبسڈی مختص ہوگی۔
سال 2023 میں سبسڈی کی مد میں تقریباً 23 ارب روپے مختص ہوں گے جب کہ سال 2030 تک 22 لاکھ 13 ہزار الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کا ہدف مقرر ہے۔
حکومت نے ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیک 2 سال کی اقساط پر دینے کا فیصلہ کرلیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: الیکٹرک بائیک
پڑھیں:
3سال، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
لاہور:ملک میں ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی ، لاقانونیت اور بے روزگاری ہے تو دوسرا کاروبار شروع کرنے میں بھی طرح طرح کی مشکلات ہیں۔
انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645پاکستانی گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے قریبی افراد کو چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔
بیرون ملک جانے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر، انجینیئر ، ائی ٹی ایکسپرٹ ، اساتذہ ، بینکرز ، اکاؤنٹنٹ ، آڈیٹر ، ڈیزائنر ، آرکیٹیکچر کے ساتھ ساتھ پلمبر ، ڈرائیور ، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ 15ستمبر تک کا ڈیٹا ہے۔
بیرون ملک جانے والے یہ افراد پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم حکومت پاکستان کو ادا کرکے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس آئے طلبہ، بزنس مینوں، ٹیچرز ، اکاؤنٹنٹ ، آرکیٹیکچر اور خواتین سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا یہاں پہ جتنی مہنگائی ہے اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی۔
یہاں مراعات بھی نہیں ملتی ہیں ۔ باہر کا رخ کرنے والے طالب علموں نے کہا یہاں پہ کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیسیں بہت زیادہ ہیں ۔