فتنہ الخوارج کے پاس واحد راستہ ہے کہ ہتھیار ڈال دیں، کور کمانڈر پشاور
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
کور کمانڈر پشاور کی ڈی آئی خان اور ٹانک کے عمائدین و مشران سے خصوصی نشست ہوئی، جس میں شرکاء نے فتنہ الخوارج کے خلاف فوج کا ساتھ دینے کا عزم ظاہر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کور کمانڈر پشاور کی ڈی آئی خان اور ٹانک کے عمائدین و مشران سے خصوصی نشست ہوئی، جس میں شرکاء نے فتنہ الخوارج کے خلاف فوج کا ساتھ دینے کا عزم ظاہر کیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈی آئی خان میں پاک فوج کے زیر اہتمام کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری کے ساتھ ڈی آئی خان اور ٹانک کے مشران اور مشائخ دین کے ساتھ خصوصی نشست انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں بڑی تعداد میں عمائدین، مشران، مشائخ دین، مقامی صحافی اور بڑی تعداد میں سول انتظامیہ کے لوگوں نے شرکت کی۔ کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ شرکاء نے امن و امان کی بحالی کے لیے افواجِ پاکستان کے غیر متزلزل جذبے اور قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ شرکاء نے فتتہ الخوارج کے خلاف پاک فوج اور ریاستی اداروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہنے کے عزم کو دہرایا۔
کور کمانڈر نے عمائدین و مشران سے تفصیلی گفتگو کی اور ان کے مسائل سنے۔ کور کمانڈر نے شرکاء کو یقین دلایا کہ پاک فوج علاقے میں نہ صرف امن و امان کی بحالی یقینی بنائے گی بلکہ علاقائی ترقی اور خوشحالی میں بھی اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ کور کمانڈر نے کہا کہ فتنہ الخوارج اور ان سے منسلک تمام لوگوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جارہی ہے ان کے پاس بچنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیں۔ عمائدین و مشران نے تعلیم و صحت خصوصاً نوجوانوں اور بچیوں کے لے تعلیم کے حوالے سے پاک فوج کی کاوشوں کو سراہا اور شکریہ ادا کیا۔ شرکاء نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ جھوٹ کا سہارا لے کر پاکستان پر الزام تراشی کی ہندوستان کا مکروہ چہرہ پوری دنیا دیکھ چکی ہے، بھارت کے گھناؤنے کھیل کو ہم خاک میں ملا دیں گے، ہم ہندوستان کو ان کے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کور کمانڈر پشاور فتنہ الخوارج الخوارج کے ڈی آئی خان شرکاء نے کے خلاف پاک فوج
پڑھیں:
پی ٹی آ ئی کو عدالتی طوفان کا سامنا، ڈائیلاگ یا نااہلی کا راستہ رہ گیا،انصار عباسی نے اپنے کالم میں بتادیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )معروف تجزیہ کار انصار عباسی نے اپنے کالم میں بتایا ہے کہ
سپریم کورٹ کی جانب سے 9 مئی سے جڑے مقدمات کو 4 ماہ میں نمٹانے کے تازہ ترین حکم نامے کے بعد تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ میں ممکنہ طور پر اپنی نا اہلی کا خوف بڑھتا جا رہا ہے۔
اس معاملے پر پارٹی ارکان کے درمیان متواتر بحث و مباحثہ ہو رہا ہے اور وہ عدلیہ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس ڈر میں مبتلا ہیں کہ موجودہ حالات میں ٹرائل کورٹس انصاف کی فراہمی یقینی بنا سکیں گی۔
انہیں ڈر ہے کہ سزاو¿ں کی وجہ سے تحریک انصاف کے کئی ارکان پارلیمنٹ نااہل قرار دیے جاسکتے ہیں کیونکہ کسی بھی سزا کی صورت میں رکن پارلیمنٹ از خود سینیٹ، قومی اسمبلی یا پھر صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے نا اہل ہو جاتا ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر پارٹی قائدین ایسے حالات پیش آنے سے پہلے ہی اسے روکنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں چونکہ دوسری ہر طرح کی حکمت عملی ناکام ہو چکی ہے لہٰذا مذاکرات کے آپشن کو بحال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پو±ر کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کریں۔ پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے اس نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو اس وقت معمول پر لائے جانے کی اشد ضرورت ہے، اگرچہ یہ مرحلہ وار عمل ہے لیکن ہمیں پارٹی کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے اس طریقہ کار پر عمل کرنا پڑے گا۔
تحریک انصاف کے رہنما اس بات سے بڑے مایوس ہیں کہ ترسیلاتِ زر کا بائیکاٹ اور اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے جیسی سابقہ سیاسی حکمت عملی ناکام ثابت ہوئی۔ اپوزیشن کے بڑے اتحاد کی تشکیل کا
امکان بھی معدوم ہو چکا ہے جبکہ عدلیہ اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسے بیرونی عوامل سے وابستہ امیدیں بھی دم توڑ چکی ہیں۔
ایسے حالات میں پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نا اہل ہوئے تو ان کی پریشانیاں مزید بڑھ جائیں گی۔ ایک ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ پارٹی میں یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ اب بات چیت ہی واحد قابل عمل آپشن رہ گیا ہے۔
حال ہی میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ٹرائل کورٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ 9 مئی سے جڑے کیسز چار ماہ میں نمٹائیں، جس کا مقصد سیاسی طور پر حساس مقدمات کی سماعت میں تاخیر کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات کے بیچ سماعت کا عمل تیز کرنا ہے۔
مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی اور ارکان صوبائی اسمبلی سمیت تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات کا سامنا کر رہی ہے۔ کئی رہنماﺅں پر متعدد پرچے بھی کٹے ہوئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ماہرین قانون کی ٹیم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملزمان کیخلاف سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ صرف پنجاب میں 9 مئی سے جڑے کیسز کے حوالے سے کل 319 پرچے کاٹے گئے تھے۔
ان ایف آئی آرز میں 35 ہزار 962 ملزمان کو نامزد کیا گیا جن میں سے 11 ہزار 367 کو گرفتار کیا گیا جبکہ 24 ہزار 595 تاحال مفرور ہیں۔ 307 کیسز میں حتمی چالان جمع کرائے گئے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اگرچہ 9 مئی کے مقدمات کے گواہ سامنے آچکے ہیں وہ اور پارٹی کے دیگر رہنما اب بھی متعدد ایف آئی آرز کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ خود بھی قتل کے 10 مقدمات میں نامزد ہیں۔
حکومت کی توجہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ایسے موقع پر جب بھارت پاکستان پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، ہماری حکومت اپوزیشن کو کچلنے میں مصروف ہے۔ عمر ایوب نے مزید کہا کہ سزا اور نااہلی کی صورت میں پی ٹی آئی رہنما صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
نارووال ، موٹر سائیکل کی لائٹ ٹوٹنے پر بھتیجے نے چچا کو قتل کر ڈالا
مزید :