ایف پی سی سی آئی میں خطاب کے دوران محمد اورنگزیب نے کہا کہ معاشی استحکام کی مثال نہیں ملتی، زرمبادلہ کا استحکام آیا ہے، بہت عرصے بعد جاری کھاتا پورے سال کا فاضل ہوگا، فسکل سائڈ پر بھی توازن آچکا ہے، فسکل سرپلس میں صوبوں نے بھی کردار ادا کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں اور مالیاتی اشاریے بہتری کی طرف گامزن ہیں، اسٹرکچرل ریفارمز پرعمل کیا گیا تو یہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا آخری پروگرام ہوگا، 8 سے 9 فیصد ٹیکس پر معاملات نہیں چل سکتے، ٹیکس سے ہراسمنٹ کا عنصر نکلنا چاہیئے، اسٹرکچرل ریفارمز ملک کیلیے کر رہے ہیں آئی ایم ایف کے کہنے پر نہیں، زرمبادلہ ذخائر کو 14 ارب ڈالر تک بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں اور جی ڈی پی میں قرضوں کا تناسب 75 فیصد سے کم ہو کر 65 فیصد ہوگیا ہے، پاکستان سے پہلی مرتبہ دودھ، آٹو سیکٹر سے گاڑیاں، اور فرنیچر سعودی عرب برآمد کیا گیا ہے، عرصے بعد پورا سال کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگا، مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی ہماری کامیابی ہے۔

ایف پی سی سی آئی میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا سے کل ہی پاکستان پہنچا، ایک ہفتے میں 70 سے زائد ملاقاتیں کیں گئیں، ملٹی لٹرل پارٹنرز عالمی مالیاتی اداروں کے نمائندوں کے علاوہ دوست ملکوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں ہوئیں، امریکا کے سینئر انتظامی عہدے داران کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں، چین، برطانیہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کی مثال نہیں ملتی، زرمبادلہ کا استحکام آیا ہے، بہت عرصے بعد جاری کھاتا پورے سال کا فاضل ہوگا، فسکل سائڈ پر بھی توازن آچکا ہے، فسکل سرپلس میں صوبوں نے بھی کردار ادا کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ افراط زر میں کمی بھی کامیابی کی کہانی ہے، پالیسی ریٹ میں ایک ہزار بیسس پوائنٹس کمی آ چکی، امریکا میں ہونے والی ملاقاتوں میں معاشی استحکام ہر بات ہوئی جس میں ہر کسی نے ہماری کارکردگی کو سراہا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے بہت سی تجاویز پر عمل نہیں کرسکتے لیکن ان پر آئندہ سال کچھ پیش رفت ہوسکتی ہے، یقین دلاتا ہوں کہ آپ کی بجٹ تجاویز کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، تاہم یہ اسی صورت ممکن ہوگا، جب ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کابینہ نے جنوری میں منظوری دی ٹیکس پالیسی آفس ایف بی آر سے الگ اور وزارت خزانہ کے براہ راست ماتحت ہوگا، سرمایہ کاری پانچ سال کی پالیسی پر بجٹ ایک سال کی بنیاد پر ہوتا ہے، اس فرق کو دور کرنے کے لیے بجٹ کی پالیسی الگ ہوگی، ایف بی آر صرف کلیکشن کرے گا، 24 سرکاری اداروں کو نجی شعبے کے تحت چلانا ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: معاشی استحکام آئی ایم ایف نے کہا کہ

پڑھیں:

سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں بڑا اضافہ

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔

وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی سفارش پر اضافہ کیا گیا، جسے وفاقی کابینہ نے سمری کی سرکولیشن کے ذریعے منظور کیا۔

نئی ہاؤس رینٹ سیلنگ کی شرحیں یکم نومبر 2025 سے نافذ ہوں گی۔

اضافہ وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں اور ان کے ماتحت و ذیلی دفاتر کے ملازمین پر لاگو ہوگا۔ اس فیصلے کا اطلاق اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں ہوگا۔

وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے مطابق گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کے لیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں یکساں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ بڑھتی ہوئی رہائشی اخراجات کے بوجھ میں کمی لائی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • خطے کے استحکام کا سوال
  • صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ
  • سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کیلئے مل کر چلنے کی پیشکش 
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط؛  آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ ہوگا
  • پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں بڑا اضافہ
  • معاہدہ ہوگیا، امید ہے اب دہشتگردی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی: عطا تارڑ
  • سیلاب بحالی پروگرام کے تحت 6 ارب 39 کروڑ تقسیم، امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں، انتشار کی اجازت نہیں دی جائے گی: مریم نواز
  • وزیر خزانہ کی ڈچ سفیر سے ملاقات: پاکستان، نیدر لینڈز کا تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانے پر اتفاق